سانحہ نانگاپربت پر آئی جی اور چیف سیکریٹری معطل ، فوجی گاڑیوں کی چیکنگ کا فیصلہ ، دوہفتے گزرجانے کے باوجود دیانتدار افسران نہیں مل سکے : چوہدری نثارعلی خان
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے وزیراعظم کی ہدایت پر آئی جی اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کو معطل کردیاہے اور بتایاکہ نانگاپربت میں سیاحوں کو قتل کرنیوالے دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے ۔ اُنہوں نے کہاکہ آئندہ ریڈ زون میں داخل ہونیوالی فوجی گاڑیوں کی بھی چیکنگ ہوگی ، اداروں کو فعال کرنے کیلئے دیانتدار لوگ تلاش کررہے ہیں لیکن دو ہفتے گزر جانے کے باوجود تاحال کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ۔ غیرملکی سیاحوں کو پاکستان کے ہرکونے میں سیکیورٹی فراہم کرناہماری ذمہ داری ہے ، اب تبدیلی کی ضرورت ہے ، سزا و جزا کا نظام ہوناچاہیے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میںہوا۔اجلاس سے خطاب میں چوہدری نثار علی خان نے بتایاکہ چلاس میں سیاحوں پر حملہ کرنیوالے دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے جن کے بارے میں کچھ نشاندہی ہے ،ایک چینی سیاح کو بازیاب کرالیاگیاہے ۔اُنہوں نے بتایاکہ وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر چیف سیکریٹری اور آئی جی گلگت بلتستان کو معطل کردیاگیاہے ،چیف سیکریٹری اکثر اسلام آباد میں رہتے ہیں اور اس واقعہ کے وقت بھی وہ اسلام آباد میں تھے ، تحقیقات ہوں گی ۔ وزیرداخلہ نے بتایاکہ پارلیمنٹ ہاﺅس اور لاجز دہشتگردوں کیلئے آسان ہدف ہیں ، گاڑیاں پولیس سے فرارہوکر ریڈزون میں داخل ہوجاتی ہیں جس کے وہ خود عینی شاہد ہیں ، جڑواں شہروں میں ریڈ الرٹ کردیاگیاہے ، آئندہ ریڈ زون میں داخل ہونیوالی فوجی گاڑیوں کی بھی چینکنگ ہوگی ۔اُنہوں نے کہاکہ ایک طرف جنگ کی صورتحال میں ہیں تودوسری طرف ساراسسٹم کھوکھلاہوچکاہے ، دیانتدارافسران کی تلاش ہے ، دوہفتے گزرجانے کے باوجود ابھی کامیابی نہیں ہوئی ، سکرونٹی کیے گئے کچھ دیانتدارافسران آنانہیں چاہتے ۔ اُنہوں نے کہاکہ جن لوگوں کی ذمہ داری ہے ، وہ ازخود کام نہیں کررہے ، سیکیورٹی فورسز کو ہم سے دو قدم آگے کام کرناہوگا،تبدیلی کی ضرورت ہے، ازخود ذمہ داری ہے کہ سیاحوں مہمانوں وغیرہ کا خیال رکھاجائے ۔ اُنہوں نے بتایاکہ صوبائی حکومت چاہے یا نہ چاہے ، وفاق کی طرف سے ہدایت دی جاتی ہے کہ تاریخی عمارت کا تحفظ کریں ، یہ وزارت داخلہ کا کام نہیں لیکن وہ اپنی طرف سے بھرپور کوشش کررہے ہیں۔چوہدری نثار نے کہاکہ پانچ سال ہمارے دوست خاموش رہے لیکن کراچی کی صورتحال پر اب بول رہے ہیں ، وہ کسی سے سوال نہیں کرناچاہتے۔اُنہوں نے کہاکہ مہذب ممالک میں ایک جانور مرتاہے تو انکوائری ہوتی ہے ، پہلی مرتبہ سانحہ زیارت اور سانحہ بی ایم سی کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنی لیکن نوٹیفکیشن میں ٹائم فریم ہی نہیں تھااور اُن کے نوٹیفکیشن منگوانے تک کوئی میٹنگ بھی نہیں ہوئی جس پر اُنہوں نے سات روز کے اندرتحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جو اُن کی ذمہ داری نہیں ۔چوہدری نثار علی خان نے سپیکرکو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سیکیورٹی کے حوالے سے ایک اجلاس کریں جس میں سہر حاصل بحث ہو، ایوان کی تجاویز کونیشنل سیکیورٹی پالیسی میں شامل کریں گے ،وہ پارلیمنٹ کی طاقت چاہتے ہیں ، سزا وجزا کا نظام ہوناچاہیے ، سالوں سے لوگ بیٹھے ہیں ،اور کوئی انکوائری ہی نہیں ہوتی ۔