سندن اسمبلی ، چھٹے روز بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بجٹ جاری رہی
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ اسمبلی میں بدھ کو چھٹے روز بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ اور رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ پر بحث جاری رہی ۔ بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سید سرفراز شاہ نے کہاکہ سولر انرجی کے لیے بہت کم رقم مختص کی گئی ہے ۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں سولر انرجی سے بھی بجلی کی قلت کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایک وحدت ہے ، جو کبھی تقسیم نہیں ہو گا ۔ وزیر ماحولیات و ساحلی ترقی ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہاکہ سندھ کا بجٹ ان بنیادی اصولوں نپر بنایا گیا ہے ، جو اچھا بجٹ بنانے کے لیے ضروری ہیں ۔ سندھ حکومت نے اپنے ٹیکسوں کے اہداف حاصل کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساحلی علاقوں کی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں ۔ ساحلی علاقوں میں سیلائن ایگریکلچر کے لیے بیج درآمد کر لیے گئے ہیں ۔ ٹھٹھہ اور بدین کے ماہی گیروں کے لیے تین جیٹی مراکز قائم کر دیئے ہیں اور انہیں فش ہاربر اتھارٹی سے منسلک کر دیا گیا ہے تاکہ ان کی مچھلی بھی برآمد ہو سکے ۔ مچھلی کے کولڈ اسٹوریج بھی بنا رہے ہیں ۔ ساحلی علاقوں میں پام آئل کے درخت کاشت کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ لطیف کی دھرتی ہے ۔ یہاں رہنے والے ہمارے بھائی ہیں ۔ ناراضی اور جھگڑا اس دھرتی کی روایت نہیں ۔ کراچی ہمارا داراالخلافہ ہے ۔ کراچی کی عظمت کو بھول کر ہم جی نہیں سکتے ۔ اسی طرح سندھ کے دیہات کو نظرانداز کرکے بھی ہم مرجائیں گے ۔ ہم ایک دوسرے کو پہچانیں اور ایک دوسرے کو عزت دیں ۔ بھائی چارے سے جینا سیکھیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نندکمار نے کہا کہ ہم نے اپنے مہاجر بھائیوں کو دل میں جگہ دی اوراپنے گھر دیئے ۔ انہیں زمینیں ، مکانات ، فلیٹس اور جائیدادیں دی گئیں ۔ مجھے افسوس ہے کہ وہ سندھ کی تقسیم کی بات کر رہے ہیں ۔ حضورﷺ نے ہجرت کی لیکن انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ صوبہ دیا جائے یا عرب دھرتی کو تقسیم کیا جائے ۔ ہزاروں حروں نے جانیں قربان کیں لیکن ہم نے صوبہ نہیں مانگا ۔ سورہیہ بادشاہ اور امین منگریو جیسے حریت پسندوں کی لاشیں ابھی تک نہیں ملی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں نہ کی جائیں ، جس سے نفرت پیدا ہو ۔ سندھ اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کی جائے ، جس میں یہ قرار دیا جائے کہ آئندہ سندھ اسمبلی کے ایوان میں سندھ کی تقسیم کی بات نہیں ہو گی ۔ ہم سندھ کی وحدت کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کریں گے ۔ سندھ کی تقسیم کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن خون کی ندیاں بہانے سے بھی سندھ تقسیم نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے بجٹ میں اعدادو شمار کے ذریعہ عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے ۔ 162 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) میں صرف 75 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔ ہمیں بتایا جائے کہ باقی رقم کہاں گئی ۔ کیا کشتیوں کے ذریعہ باہر چلی گئی یا سمندر میں ڈوب گئی سندھ دشمن منصوبے ذوالفقار آباد کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ وزیر معدنیات و معدنی ترقی منظور حسین وسان نے کہا کہ سندھ کی تقسیم اور علیحدہ صوبے کی بات ’’را ‘‘ کی ساز ش ہے ، جو پاکستان بننے کے فوراً بعد شروع ہو گئی تھی ۔ ہمیں تو بتایا جاتا ہے کہ 1973 میں احساس محرومی میں اضافہ ہوا لیکن ایم کیو ایم کے رکن محفوظ یار خان کی تقریر سے یہ با ت ثابت ہوتی ہے کہ یہ معاملہ احساس محرومی کا نہیں بلکہ ایک سازش کا ہے ۔ مجھے تو لگتا ہے کہ محفوظ یار خان اسی سازش کے تحت ایم کیو ایم میں شامل ہوئے ہیں ۔ محفوظ یار خان ایم کیو ایم میں شامل ہوئے تھے تو مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ اسمبلی کے رکن بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را ‘‘ سندھ میں نیا صوبہ بنانا چاہتی ہے اور ہمیں یہ سازش نظر آ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ والے 13 سال تک اقتدار میں رہے ۔ وہ بتائیں کہ انہوں نے کون سی دودھ کی نہریں بہا دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند کمار کی تقریر سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (فنکشنل) جلد پیپلز پارٹی کے ساتھ آ جائے گی ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان نے ان سے پوچھا کہ آپ کو کوئی خواب آیا ہے ۔ منظور وسان نے کہا کہ خواب نہیں دیکھا لیکن یہ ہو جائے گا ۔ وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ نند کمار جتنی بھی تقریریں کریں ، انہیں اپوزیشن لیڈر نہیں بنایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے گرین لائن اور اورنج لائن بس منصوبوں کو نیلے پیلے خواب کہا ہے لیکن ہم 2018 میں یہ تمام منصوبے مکمل کرکے دکھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے ۔ اردو بولنے والے بھائی مہاجر لفظ ختم کرکے سندھی بن جائیں ۔ ہمارے اپوزیشن کے کچھ دوست بھی سندھ کی تقسیم کی بات کرنے والوں کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو کھڑے ہو کر بولنے لگیں تو وزیر ٹرانسپورٹ نے انہیں کہا کہ ’’ ماسی آپ تو بیٹھ جائیں ‘‘ ۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے سخت احتجاج کیا اور ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا ۔ اجلاس کی صدارت کرنے والے چیئرمین مراد علی شاہ نے وزیر ٹرانسپورٹ کے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیئے ۔ اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی واپس آ کر اجلاس کی صدارت کی ۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے کہا کہ اجلاس کی صدارت کرنے شیر آ گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ ہماری دھرتی ماں ہے ۔ ہم اس پر اپنی جان قربان کر دیں گے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈرامے نہ کرے اور اپنی کارکردگی پر بات کرے ۔ مسلم لیگ ( فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند کمار نے کہا کہ ہم نے سندھ کی تقسیم نہ پہلے قبول کی اور نہ آئندہ کریں گے ۔ حر فورس اپنے سندھ کی حفاظت کرنے کے لیے اب بھی موجود ہے ۔ صوبائی وزیر گیان چند ایسرانی نے کہا کہ سندھ کے ٹیکس جمع کرنے والے اداروں نے اپنا ہدف پورا کر لیا ہے ۔ یہ سندھ حکومت کی بہتر کارکردگی کا مظہر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کا کوئی بھی غیرت مند بیٹا یا بیٹی سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دے گا ۔ ہم نے اپنے مہاجر بھائیوں کو جگہ دی ۔ ہندوؤں کے محل ان کے حوالے کر دیئے ۔ ہم سب سندھی ہیں اور بھائی بھائی ہیں ۔ ایسی بات نہ کی جائے ، جس سے سندھ کے حالات خراب ہوں ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے ہر بجٹ نے سندھ کے عوام کو مایوس کیا ہے ۔ سندھ کے عوام کی غربت اور مایوسی میں اضافہ ہوتا چلا گیا ہے ۔ سندھ کے عوام آج بھی بجلی،، صحت،، تعلیم سے محروم ہیں۔آٹھ سال میں سندھ کے شہری ودیہی علاقوں کو برباد کر دیا گیا ہے ۔ حکومت کی ترجیح عوام کے مسائل کا حل نہیں بلکہ بیرون ملک اور دوبئی کے دورے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کی بد ترین صورتحال ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ صوبے کی بات نہ کرو ۔ میں کہتا ہوں کہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ تعصب اور ناانصافی بند کرو ۔ کیا کوٹہ سسٹم پر عمل درآمد کیا گیا ہے اور کیا کوٹہ کے مطابق 80 ہزار شہری نوجوانوں کو نوکریاں دی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ پی آر سی ، ڈومیسائل اور پبلک سروس کمیشن میں تعصب برتا جاتا ہے ۔ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں میں سے ایک منصوبہ بھی شہری علاقوں میں نہیں ہے ۔ کراچی کی اعلان شدہ ترقیاتی اسکیمیں بھی نکال دی گئی ہیں ۔ ہمیں بتایا جائے کہ کتنے سیکرٹری ، کمشنرز ، ڈی سی اور اے سی اردو بولنے والے ہیں ۔ شہری علاقوں میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ سندھ سے وفاداری کا مظاہرہ کریں ۔ ہم نے قربانی دی اور یہاں کے لوگوں کو آزادی دلا کر پاکستان آئے ۔ ہندوستان میں چھوڑے گئے اثاثوں کا 30 فیصد بھی ہمیں یہاں نہیں ملا ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ سندھ کی تقسیم نہ ہو لیکن گذشتہ صدی میں 200 نئے ممالک بنے ۔ یہ کسی کے چاہنے یا نہ چاہنے سے نہیں بنے ۔ پاکستان بنا ۔ پھر بنگلہ دیش بھی بنا ۔ اگر سندھ کی تقسیم کو روکنا ہے تو سندھ میں رہنے والوں کا استحصال ، ان کے ساتھ نہ انصافی ، تعصب کو بند کیا جائے ۔ وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ اب سندھ کو تقسیم کرنے یا سندھ کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ماضی میں کراچی کو اوون کرنے کے دعویداروں نے کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا اور صرف واٹر جو 2005 میں اپنے پیروں پر کھڑا تھا اس میں سیاسی بھرتیاں کرکے اس کو مقروض بنا دیا گیا اور ورلڈ وار ٹو کی دھابیجی میں لگی مشینوں کو آج تک کسی نے تبدیل نہیں کیا اور یہ کام اب موجودہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے شروع کردیا ہے۔ ہم نے واٹر بورڈ میں کے فور، 100 اور 65 ملین گیلن یومیہ پانی ، ایس تھری اور دیگر ترقیاتی منصوبے کسی اور کے لئے نہیں بلکہ کراچی کی عوام کی خوشحالی کے لئے شروع کئے ہیں۔ سندھ میں اگر کوئی نفرتوں کے بیج بوئے گا تو اس کو نفرتیں اور جو محبتوں کے بیج بوئے گا تو اس کو محبتیں ملیں گی۔ ڈکٹیٹروں کے زیر سایہ پلنے والوں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں کیں لیکن ہم نے ہر سازش کا ڈٹ کا مقابلہ کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ وہ بدھ کو سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران خطاب کررہے تھے۔ صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ اس وقت کراچی کو پانی کی طلب اور رسد میں کم و بیش 50 فیصد کمی کا سامنا ہے اور یہ کمی آج کی نہیں بلکہ ماضی میں کراچی کی دعویداروں کی ناقص پالیسیوں اور اداروں میں بے جا سیاسی بھرتیوں کا ساخشانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جب سے محکمہ بلدیات کا انتظام سنبھالا ہے کراچی کے عوام کی سہولیات اور ان کو درپیش مشکلات کے ازالے کے لئے ہنگامی بنیادوں ہر ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف کراچی واٹر بورڈ میں کے فور، 100 اور 65 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی، ایس تھری منصوبہ، دھابیجی اور پپری پمپنگ اسٹیشنوں پر مشینری کی تبدیلی کے علاوہ سندھ حکومت ہر ماہ واٹر بورڈ کو 50 کروڑ روپے کی بجلی کے بل کی ادائیگی کے لئے خصوصی گرانٹ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن صوبے کی واحد لوکل کونسل ہے، جس کو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں ماہانہ 50 کروڑ روپے کی سندھ حکومت گرانٹ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اداروں میں سیاسی بھرتیوں نے ان اداروں کو تباہی کے دہانے لا کھڑا کیا ہے اور اس کے ذمہ دار 100 فیصد وہی ہیں جنہوں نے ماضی میں ڈکٹیٹروں کے ساتھ مل کر جمہوریت کا قتل کیا اور حکومتوں کے مزے لئے۔ جام خان شورو نے کہا کہ آج اگر ہماری سندھ اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعت کراچی کی خیر خواہی چاہتی ہے تو وہ ماضی میں اپنی کی گئی غلطیوں کا اعتراف کرے۔ انہوں نے کہا کہ اب دھمکیوں کی سیاست اس صوبے یا شہر میں نہیں چلنے دی جائے گی۔ اب بیوروکریٹ ہوں یا سرکاری چھوٹا یا بڑا ملازم سب کو کام کرنا پڑے گا اور جو کام نہیں کرے گا، وہ اداروں میں بھی نہیں رہے گا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں کو ہمیشہ اس لئے روکا جاتا رہا کہ ہم نے ڈکٹیٹروں کا ساتھ نہیں دیا اور اسی وجہ سے 2002 کے انتخابات میں ہمیں پارلیمنٹرین کے طور پر انتخابات میں حصہ لینا پڑا اور ہم نے اس میں کامیابی حاصل کرکے ثابت کردیا کہ عوام ڈکٹیٹروں کے نہیں بلکہ جمہوریت پسندوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مجھے اس ایوان میں یہ بات بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ کراچی میں صفائی ستھرائی اور گاربیج کے حوالے سے ڈسترکٹ ایسٹ اور ساؤتھ میں چائنا کی ایک کمپنی سے معاہدہ طے پا گیا ہے اور جلد ہی ان دونوں ڈسٹرکٹ میں یہ کمپنی اپنے کام کا آغاز کردے گی اور باقی ڈسٹرکٹ کے لئے بھی اسی طرح کے جلد معاہدے متوقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن پر ہم نے اس کا خیر مقدم کیا اور ہم نے کبھی نہیں کہا کہ یہ آپریشن کسی ایک قوم یا سیاسی پارٹی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں آپریشن کی حمایت کی اور ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں امن قائم ہو۔ اپنے خطاب کے دوران صوبائی وزیر بلدیات و لائیو اسٹاک نے محکمہ لائیو اسٹاک کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات بھی پیش کی اور ایوان کو بتایا کہ عالمی بینک کے تعاون سے صوبے اور بالخصوص 6.5 ملین لائیو اسٹاک کے حامل تھرپارکر میں دودھ کو مارکیٹوں تک پہنچانے اور وہاں کے جانور رکھنے والوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی غرض سے 153 چیلر لگائے گئے ہیں تاکہ دودھ کو اسٹاک کرکے مارکیٹوں تک پہنچایا جاسکے۔ وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جذباتی تقاریر سن کر مجھے ریگل چوک کی یاد آ رہی ہے ۔ایک طرف رینجرز نے تو دوسرے طرف مصطفی کمال نے ایسی پنچ مارے ہیں کے ان کا سر گھوم گیا ہے۔ ایک طرف رینجرز اور دوسری طرف مصطفی کمال کی وجہ سے شور شرابہ کرکے احساس محرومی ختم کرنے کی جا رہی ہے ۔ سندھ اسمبلی میں شور مچایا جا رہا ہے لیکن جو لوگ ایم کیو ایم کے لیڈر کا نام لے کر تنقید کر رہے ہیں ، ان کے خلاف کوئی احتجاج نہیں ہو رہا ۔ ساری چڑھائی ہم پر کی جا رہی ہے ۔ ہم مفاہمت کی بات کرتے ہیں لیکن ہم کمزور نہیں ہیں ۔ ہم دھرتی کے بیٹے ہیں ۔ ہم نے یہ ملک بنایا ہے تو ان دھمکیوں کا جواب بھی دے سکتے ہیں ۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شور مچایا تو جام مہتاب حسین ڈاہر نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کی فضول باتیں سنی ہیں ، اب آپ بھی سنیں ۔ آئینہ دکھانے پر اتنا کیوں مچل رہے ہو ۔ ایم کیو ایم کے احتجاج کے دوران اسپیکر نے وزیر صحت سے کہا کہ آپ ان کو سکون کی گولی دے دیں ۔ وزیر صحت نے کہا کہ ہاں سر ایسی گولی آتی تو ہے ۔ وزیر صحت نے کہا کہ جب یہ لوگ حکومت میں ہوتے ہیں تو انہیں نہ تو کسی شہر کا درد ہوتا ہے اور نہ کسی کمیونٹی کا ۔ انہیں صرف پیسوں کا درد ہوتا ہے ۔ بعد ازاں اسپیکر نے اجلاس جمعرات کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔