پاکستان پر دباؤ ڈال کر مطالبات منوانے کی پالیسی ناکام رہی ،امریکہ کا اعتراف
واشنگٹن(آن لائن)امریکہ نے تسلیم کیا پاکستان پر دباؤ ڈال کر امریکی مطالبات منوانے کی پالیسی کچھ خا ص کامیاب نہیں رہی،جبکہ ساتھ ہی ایک بار پھر پاکستان کو یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ اسے ابھی بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کیلئے مزید کام کرنا ہے۔ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے کیلئے امریکا کیساتھ مل کر کام کرے اور جو عناصر امن مذا کر ا ت کا حصہ بننے کو تیار نہ ہوں انہیں گرفتار یا نکال باہر کرے،امریکہ کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز، ایلس جی ویلز نے یہ بیان گانگریس کو گزشتہ ایک سال کے عرصے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا 2001 میں افغانستان میں طالبان حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پاکستان میں پناہ لینے والے طالبان کے ٹھکانوں کا مکمل صفایا کرنے کیلئے پاکستان کی جانب سے بھرپور تعاون کی توقع ہے اور اس ضمن میں پاکستان کو مزید کام کرنا ہے۔ ایلس ویلز نے تسلیم کیا پاکستان پر دباؤ ڈال کر امریکی مطالبات منوانے کی پالیسی کچھ خا ص کامیاب نہیں رہی، افغانستان میں پاکستان کو بہت اہم کردار ادا کرنا ہے اوراس کے جائز مفادات بھی وابستہ ہیں جن کا وہ امن عمل کے ذریعے کا تحفظ چاہتا ہے، امریکہ نہ صرف پاکستان کے مفادات سے آگاہ بلکہ اپنے خدشات دور کرنے کیلئے اسلام آباد کیساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ ہم نے ان خدشات کو دور کرنے کیلئے پاکستان کیساتھ جو مذاکرات کیے اس میں افغانستان کیساتھ امن کے قیام کی کوششوں کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔امریکی عہدیدار کے حالیہ بیان سے یہ گمان ہورہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بھی اس بات کو تسلیم کررہی ہے جسے ان کے پیش رو سالوں بعد افغانستان میں رہنے کے بعد سمجھے کہ افغانستان میں جنگ جیتنا ناممکن ہے۔امریکی عہدیدار نے اپنے بیان میں تسلیم کرتے ہوئے کہا طالبان بار بار ابھرنے کی صلاحیت رکھنے والے دشمن ہیں اور افغان فوج کو اب بھی افغانستان کے مضافاتی علاقوں کے بڑ ے حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے سخت مشکلات درپیش ہیں۔ایلس ویلز نے مزید بتایا کہ ایران سے لے کر روس ، بھارت، چین اور وسطی ایشیا کے ممالک سمیت افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک بارہا افغانستان میں امن عمل کیلئے اپنے تعاون کا یقین دلاچکے ہیں، جنہیں انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی افغان پالیسی کی کامیابی قرار دیا۔ان کا کہنا تھا بدقسمتی سے ماضی میں اس قسم کے اقدامات سے افغانستان میں مکمل امن کے قیام میں کامیابی نہیں ملی جو تین دہائیوں سے زائد عرصے سے حالت جنگ میں ہے۔
امریکہ اعتراف