مارویامرجاؤ
ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی اور مسلسل شکستوں کے بعد پاکستان کا ایونٹ میں سفر اختتام کے قریب ہے اور اسے سیمی فائنل میں رسائی کے لیے نہ صرف اپنے اگلے چاروں میچ جیتنا ہوں گے بلکہ اس کے بعد بھی ٹیم کے آگے جانے کا انحصار بقیہ ٹیموں کی کارکردگی پر ہو گا۔اب پاکستانی ٹیم اپنے لارڈز کے تاریخی میدان پر پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں اپنی بقا کی جنگ لڑیں گی جہاں پاکستان اور جنوبی افریقہ دونوں ٹیموں نے اب تک ورلڈ کپ میں صرف ایک ایک کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست کے بعد انگلینڈ کے خلاف کامیابی حاصل کرکے ایونٹ میں بہترین انداز میں واپسی کی جس کے بعد سری لنکا کے خلاف میچ بارش کی نذر ہوگیا تاہم اس کے بعد سے فتح قومی ٹیم سے روٹھ گئی۔آسٹریلیا کے خلاف میچ میں پاکستان نے جیتی ہوئی بازی گنوا دی جبکہ بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی ٹیم آٹ کلاس ہوئی جس سے عالمی کپ سے اخراج کی تلوار سر پر لٹکنا شروع ہو گئی۔گزشتہ میچوں میں ناقص فارم اور ٹیم میں انتشار کی خبریں سامنے آنے کے بعد ٹیم مینجمنٹ نے کھلاڑیوں کو 2 دن آرام کا مشورہ دیا جس کے بعد کھلاڑیوں نے نسبتا تر و تازہ ہو کر ٹریننگ کی۔
جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں چند تبدیلیوں کا قوی امکان ہے اور ناقص فارم سے دوچار شعیب ملک اور حسن علی کو اگلے میچ میں بٹھایا جا سکتا ہے۔جبکہ دونوں ٹیموں کے درمیان حال ہی میں کھیلی گئی سیریز میں جنوبی افریقی ٹیم کامیابی رہی تھی لیکن پاکستانی ٹیم شکست کو بھلا کر فتح کے حصول کی خواہاں ہے۔ جنوبی افریقہ بھی شکستوں کو بھلا کر پاکستان کے خلاف بہترین کھیل پیش کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن پروٹیز کی فائنل الیون میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں اور وہ ممکنہ طور پر نیوزی لینڈ کے خلاف میدان میں اترنے والی ٹیم کو برقرار رکھیں گے۔
جبکہ لارڈز کے میدان سے پاکستان کی چند انتہائی تلخ اور چند حسین یادیں وابستہ ہیں لیکن مجموعی طور پر یہ میدان پاکستان کرکٹ کے لیے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا۔یہ وہی میدان ہے جہاں 1999 کے ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں بدترین شکست ہوئی تھی اور پھر چند سال بعد سہ ملکی سیریز کے فائنل میں بھی اسی طرح کی بدترین شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
اس میدان پر پاکستان کا سب سے بڑا اسکور 265 اور سب سے کم اسکور 132 رنز رہا۔پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں پہلی مرتبہ اس گراو نڈ پر مدمقابل آئیں گے۔ جنوبی افریقہ کا بھی اس میدان پر ریکارڈ کچھ قابل ذکر نہیں اور اس نے یہاں کھیلے گئے 4 میچز میں سے صرف ایک میں کامیابی حاصل کی ہے۔پاکستان نے اسی تاریخی میدان پر آج کے دن 2009 میں ورلڈ ٹی20 جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔اگر پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ون ڈے کرکٹ کے اعدادوشمار پر نظر دوڑائی جائے توجنوبی افریقہ کو واضح برتری حاصل ہے اور یہی برتری عالمی کپ کے مقابلوں میں بھی واضح نظر آتی ہے۔
دوسری جانبپاکستان کرکٹ ٹیم نے لارڈز میں تین گھنٹے سے زائد پریکٹس سیشن کیا،جس میں فیلڈنگ کے ساتھ ساتھ شارٹ پچ گیندوں کو کھیلنے کی بھرپور پریکٹس کی گئی۔قومی ٹیم نے پریکٹس سیشن کا آغاز فیلڈنگ ڈرلز سے کیا جو ایک گھنٹہ جاری رہا،قومی کرکٹرزنے فیلڈنگ پر اونچے کیچ اور ڈائریکٹ ہٹس کی خاص پریکٹس کی، نیٹس پر بھی پلیئرز شارٹ پچ گیندوں کو کھیلنے کی پریکٹس کرتے رہے۔بولنگ کوچ اظہر محمود فاسٹ بولر حسن علی کے ساتھ کام کرتے رہے جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ حسن کو اگلے میچز میں بھی چانس ملے گا۔آج جنوبی افریقا کیخلاف ہونیوالا میچ پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے ’مار و یا مرجاو‘ کی حیثیت رکھتا ہے اور ورلڈ کپ میں بقا کیلئے پاکستان ٹیم کا اس میچ کو جیتنا کافی ضروری ہے۔