بالآخرشیطان کاانسان کوسجدہ۔۔۔

مجھے وہ وقت یادآرہاہے جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بنایاتوپھرفرشتوں کوحکم دیاکہ اسے سجدہ کرو،سب اللہ کے حکم پرعمل کرنےلگے،نوری مخلوق مٹی کے بنے انسان کے سامنے سجدہ ریزہوگئی مگرآگ کابناہواابلیس منکربن گیا،اس نے جواز یہ پیش کیاکہ میں آگ سے بناہوں اوریہ مٹی سے بناآدم کیسے اس سے افضل ہوسکتاہے؟ لہذا وہ کیوں اسے سجدہ کرے؟۔۔
عصرحاضر میں جب کچھ انسانوں کے اعمال اور سوچ کودیکھتاہوں تومجھے یوں محسوس ہوتاہے کہ شایداب شیطان نے بھی اپنافیصلہ بدل لیاہواور وہ آج کے انسان کوسجدہ تعظیمی کرتاہوگا کہ اس نے تو کچھ اور سمجھاتھا مگریہ آدم کی اولاد تواس کے دست وبازوبنی ہوئی ہے کیوں نہ اسے سجدہ تعظیمی کرہی لوں؟۔
کہتے ہیں سچی بات کڑوی ہوتی ہے اوراگرکڑوی گولی کھالی جائے توممکن ہے بیماری ختم ہوجائےلہذا مجھے برابھلا کہنے سے پہلے مکمل تحریر ضرور پڑھیں اورپھراپنے گردونواح میں ہونے والے واقعات اور رویوں پرغورکریں،ممکن ہے کہ آپ بھی یہی کہیں کہ کتنے ہی انسان ایسے ہیں نجانے اللہ کی بات توکبھی مانتے ہیں یا نہٰیں مگرشیطان کامشن پوراکرنے میں اس کی خوب مددکررہے ہیں۔
اس سے کسی کوکوئی اختلاف نہیں ہوسکتاکہ مومن مومن کابھائی ہے توپھرجب ایک بھائی کسی مصیبت میں ہوتاہے تودوسرا اس کی مدد کرنے کی بجائے اس موقعے سے فائدہ کیوں اٹھاتاہے؟آج کاانسان کیوں اتنابےحس ہوگیاہےکہ اسےانسانی ہمدردی اور بھائی چارے سے کوئی سروکارنہیں اوراسے صرف اپنی جیب بھرنے کی فکر دامن گیر رہتی ہے،ہم اکثردیکھتے ہیں کہ جب ماہ رمضان میں اشیاکی مانگ بڑھ جاتی ہےتوپھرہم خودساختہ مہنگائی کردیتےہیں اورجب کوئی اس پربات کرےتوملبہ ایک دوسرےپرڈالناشروع کردیتےہیں کہ انہیں چیزیں پیچھےسےہی مہنگی مل رہی ہیں،آخر پیچھےبھی کوئی انسان ہی ہیں،کوئی تو انسان اس مہنگائی کے طوفان کاذمہ دارہوتاہے اوروہی شیطان کا اصل مشن آگے بڑھانے میں پوری طاقت صرف کررہاہوتاہے۔
حالیہ وباکی صورتحال کو دیکھ لیں،جب سے کرونانے پاکستان کارخ کیاہے،یہاں کے کئی حاجی ،نمازی اور بے شمارعمرے کرنے والوں،کوٹھیوں پر"ہذامن فضل ربی"لکھوانےوالوں نےغریب کولوٹنےکےلیےدونوں ہاتھوں کی طاقت لگاناشروع کردی، ماسک کااستعمال عام ہواتوشروع شروع میں یہ ماسک ملناہی بندہوگئے،گوکہ ایساماحول بنایاگیاکہ ماسک کی قلت پیداہوگئی اور پھر جہاں کہیں ملتے،منہ مانگی قیمت وصول کی جانےلگی،حالانکہ یہی ماسک جب انہیں کوئی پوچھنے والانہیں تھاتوعام طورپر دو، تین روپےکاایک ماسک آسانی سےدستیاب ہوتاتھا،پھرشیطانی راہوں پرمال جمع کرنےوالوں نےاس کی قیمت آسمان پرپہنچا دی ،عام آدمی کوایک طرف کروناکاڈراوردوسری طرف خالی جیب کی فکردامن گیرہوئی،انتظامیہ کےکچھ چیخنےچلانےاورکپڑے کے سستے ماسک مارکیٹ میں آنے سے قیمتیں ذرا نیچے آئیں مگرتین روپے میں ماسک کی دستیابی توابھی خواب ہی ہے،پھراسی طرح ہینڈسینی ٹائزرسمیت جراثیم کش محلول بھی مارکیٹ سےغائب ہوئےاورپھراپنی اپنی قیمتوں کیساتھ دستیاب ہوگئے،یوں جن اشیاکی مانگ بڑھی ہے ان پرشیطان کے پیروکاروں نے خوب قیمتیں بڑھارکھی ہیں۔
پہلے خودساختہ مہنگائی والوں کے پاس پٹرول مہنگاہونے کابہانہ تھا اب وہ بہانہ جب ختم ہوگیاتوایک ہی بات ہے کہ کورونا کی وجہ سے قیمتیں زیادہ ہیں،انہیں مال مہنگامل رہاہے،مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس فانی دنیاپر بھائی چارے،انسانیت اوررحم دلی کونہیں دیکھنا بلکہ شیطان کی پیروکاری کرنی ہے،اسے خوش کرناہے،ہمارا بھائی اگرغریب ہے توہم کیاکریں؟۔
وسعت اللہ خان ہمیشہ ہی اچھالکھتےہیں،ان کےکالم کی آخری اڑھائی سطریں یہاں شکریہ کیساتھ کاپی کروںگاکیوں کہ انہوں نے جس طرح حالات کے تناظرمیں انسانوں کی سوچ پرلکھاہے شایدکوئی اور نہ لکھ سکے۔لکھتے ہیں "اندر کی خبر یہ ہے کہ ابلیس انسانی عقلِ سلیم اور عمومی اخلاقی معیار سے پہلی بار اس قدر متاثر و مطمئن ہوا ہے کہ اس نے اپنی لا محدود ضد اور نظریاتی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے بالاخر آدمی کو سجدہِ تعظیمی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مبصرین اس غیر متوقع پیش رفت کو گیم چینجر قرار دے رہے ہیں۔
بلاگرمناظرعلی مختلف اخبارات اورٹی وی چینلز کےنیوزروم سے وابستہ رہ چکےہیں،آج کل لاہور کےایک ٹی وی چینل پرکام کررہے ہیں۔عوامی مسائل اجاگر کرنےکےلیےمختلف ویب سائٹس پر بلاگ لکھتے ہیں۔ان سےفیس بک آئی ڈی munazer.ali پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔