کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مرد و خواتین کے خون کا تجزیہ، دونوں میں کیا فرق تھا؟ دیکھ کر سائنسدان بھی حیران رہ گئے
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدان قبل ازیں تحقیقات میں بتا چکے ہیں کہ کورونا وائرس خواتین کی نسبت مردوں کے لیے دو گنا زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ اب ایک نئی تحقیق میں کورونا وائرس سے صحت مندی کے بعد مردوخواتین میں ایک ایسا فرق سامنے آ گیا ہے کہ دیکھ کر سائنسدان بھی دنگ رہ گئے۔ میل آن لائن کے مطابق اس تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے صحت مند ہونے والے مردوں میں کورونا وائرس اینٹی باڈیز کی مقدار وباءسے صحت مند ہونے والی خواتین کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوتی ہے چنانچہ وہ خواتین کی نسبت پلازمہ کے بہترین ڈونر ہو سکتے ہیں۔
برطانوی محکمہ صحت کے سائنسدانوں نے اس تحقیق میں ہزاروں ایسے مردوخواتین کے خون کے ٹیسٹ کیے جو کورونا وائرس سے صحت مند ہوئے تھے۔ نتائئج میں معلوم ہوا کہ مردوں میں سے 43فیصد کے خون میں کوروناوائرس اینٹی باڈیز بہت زیادہ موجود تھی جبکہ خواتین میں یہ شرح 29فیصد پائی گئی۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر رابرٹ کا کہنا تھا کہ ”اس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ایک طرف خواتین کورونا وائرس میں کم مبتلا ہوتی ہیں اور جو ہوتی ہیں ان میں سے بہت کم ایسی ہوتی ہیں جن میں اس کی علامات زیادہ سنگین ہوتی ہیں۔یہ بات ہم جانتے ہیں کہ جس مریض میں کورونا وائرس کی علامات جتنی زیادہ سنگین ہوں گی اس میں اتنی زیادہ اینٹی باڈیز پیدا ہوں گی۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ مردوں میں اینٹی باڈیز زیادہ بنتی ہیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ہدایت کریں گے کہ کورونا وائرس سے صحت مند ہونے والے مردوں کو پلازمہ عطیہ کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے تاکہ دیگر لوگوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔“