سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ

سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سفیر ختم نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ ان علماء حق میں سے ہیں کہ جن کی تمام زندگی دین اسلام کی ترویج و اشاعت، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور نظام خلافتِ راشدہؓ کے عملی نفاذ کیلئے شبانہ روز جدوجہد میں گزرتی ہے اور پھر آخر کار تاریخ کا روشن حصہ بن کر بعد میں آنے والے لوگوں کیلئے ”مشعل راہ“ بن جاتے ہیں۔ مولانا منظور احمد چنیوٹی نے اپنی زندگی کے پچاس سال عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں گزارے اور اس مقدس مشن کی خاطر بڑی ثابت قدمی اور اولوالعزمی کے ساتھ مصائب و مشکلات اور قیدو بند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور زندگی کے آخری سانس تک اس مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کو جاری رکھا…… آپ علم و عمل، اخلاص و للہیت، تقویٰ و پرہیز گاری کے عملی نمونہ اور جرأت و بہادری کے پیکر، جید عالم دین، بے مثال خطیب اور زبردست مناظر تھے،
آپؒ 31دسمبر 1931ء کو حاجی احمد بخش کے ہاں چنیوٹ کے راجپوت گھرانہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم آپؒ نے چنیوٹ میں حاصل کی…… اور جامعہ خیر المدارس ملتان سمیت مخلف دینی مدارس میں نامور اساتذہ کرام کے پاس دینی تعلیم حاصل کرتے ہوئے دارالعلوم اسلامیہ ٹنڈوالہ یار سندھ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحمن کیمبل پوریؒ سے دورہ حدیث کرتے ہوئے عالم دین کے اعلیٰ منصب پر فائز ہو گئے۔ آپؒ کے اساتذہ کرام میں حضرت مولانا محمد بدر عالم میرٹھی مہاجر مدنیؒ، حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ اور مفتی اشفاق الرحمنؒ جیسے ”علماء حقانی“ شامل ہیں، آپؒ نے استاذ القراء حضرت مولانا عبد المالک لکھنویؒ، مولانا عبدالرشید نعمانیؒ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحمن کیمبلؒ پوری سے بھی مختلف علوم و فنون میں مہا رت تامہ حاصل کی۔ حافظ الحدیث حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ اور شیخ القرآن حضرت مولانا غلام اللہ خانؒ کے دورہ تفسیر کیا اس کے ساتھ ساتھ ٓپؒ نے مختلف باطل فرقوں کے خلاف حضرت مولانا دوست محمد قریشیؒ، مولانا نور الحسن بخاریؒ اور مناظر اسلام حضرت مولانا عبد الستار تونسوی سے مختلف تربیتی کورس کیے۔ چناب نگر (ربوہ) کے قریب چنیوٹ میں رہنے کی وجہ سے آپؒ کو فتنہ قادیانیت اور ان کی ارتدادی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا…… انہی دنوں ملتان میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور مسلمانوں کو فتنہ قادیانیت سے آگاہ کرنے کیلئے ”مدرسہ ختم نبوت“ کی بنیاد رکھی اور علماء کرام کو ”رد قادیانیت“ کورس کرانے کا اعلان کیا…… آپؒ نے اس تربیتی کورس میں شریک ہوتے ہوئے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ اور فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیات صاحبؒ سے خوب استفادہ کیا…… اور پھر آپؒ نے اپنے آپ کو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے وقف کر دیا، 1953ء میں تحریک ختم نبوت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گرفتار ہو کر چھ ماہ تک پہلی مرتبہ قید و بند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا، تعلیم سے فراغت کے بعد آپؒ نے دو سال تک درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور پھر آپؒ نے قادیانی فتنہ کے دجل و فریب سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کے کیلئے 1954ء میں ”مدرسہ عربیہ چنیوٹ“ کی بنیاد رکھی……1970ء میں ادارہ مرکز یہ دعوت و ارشاد چنیوٹ قائم کر کے اس میں شعبہ تعلیم، شعبہ تصنیف اور شعبہ تبلیغ کو قائم کر کے پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے مشن کو پھیلانے کی بنیاد رکھی، 1990ء میں ادارہ دعوت و ارشاد امریکہ اور 1990ء میں انٹرنیشنل ختم نبوت یونیورسٹی چنیوٹ میں قائم کی اور پھر 1995ء میں مدرسہ عائشہؓ للبنات کی بنیاد رکھی۔
1986ء میں خادم الحرمین الشریفین شاہ فہدمرحوم کی خصوصی دعوت پر مدینہ یونیورسٹی میں دنیا بھر سے آئے طلباء کو رد قادیانیت کے عنوان پر خصوصی کورس کروایا اس کے علاوہ آپ نے عالم اسلام کی عظیم دینی یونیورسٹی دارالعلوم دیو بند میں بھی ردقادیانیت کے عنوان پر ہزاروں طلباء کو خصوصی کورس کروایا اور آپؒ کے تحریری نوٹس اور قادیانیوں کے خلاف دلائل جو کہ بعد میں ”رد قادیانیت کے زریں اصول“ کے عنوان سے ایک ضخیم کتاب کی صورت میں شائع ہو کر پوری دنیا میں عام ہو گئے ہیں آپؒ نے جہاں ختم نبوت کے محاذ پر تاریخی کام کیا وہاں آپؒ نے علماء حق کی مختلف جماعتوں کے ساتھ مل کر تمام باطل فرقوں اور فتنوں کے خلاف بھی بھرپور جدوجہد کی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت، جمعیت علماء اسلام، انجمن تبلیغ اسلام، متحدہ علماء کونسل، تنظیم اہل سنت، اور انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے پلیٹ فارم پر متحرک رہے تحریک تحفظ ناموسِ صحابہؓ و اہلِ بیتؓ میں بھی بھرپور حصہ لیا....ملک بھر میں جلسے اور سیمیناروں میں شرکت کرتے ”عظمت صحابہ ؓ کے پاسبانوں“کی بھرپور سر پرستی کرتے رہے۔
آخری عمر میں آپؓ قادیانی اوقاف کو سرکاری تحویل میں لینے اور شناختی کارڈ میں مذہب کے خانے کے اضافہ یا مسلم و غیر مسلم کیلئے شناختی کارڈ کارنگ تبدیل کروانے کیلئے سرگرم عمل تھے تاکہ قادیانی اس کی آڑ میں دیگر ممالک اور سعودی عرب جا کر مسلمانوں کے ایمان کو خراب نہ کر سکیں اوران دو کاموں کیلئے وہ بستر مرگ پر شدید علالت کے باوجود بھی مصروف عمل رہے ……اورآخر کار سفیر ختم نبوت، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل، لاکھوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن اور پچاس سال تک عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرتے ہوئے علم و عمل کے پیکر اور جید عالم دین مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ 27 جون 2004ء کو لاہور میں انتقال کر گئے نماز جنازہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں پیر طریقت حضرت مولانا سید نفیس الحسینیؒ نے پڑھائی جبکہ دوسری نماز جنازہ چنیوٹ میں ہوئی جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی اور چنیوٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔
٭٭٭

آپؒ نے زندگی کے پچاس سال عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں گزارے

مزید :

ایڈیشن 1 -