عدلیہ سے اپیل ہے کچھ تو لحاظ کریں ایسا ورثہ چھوڑ جائیں جس سے آپ کو یا د کیا جائے 

  عدلیہ سے اپیل ہے کچھ تو لحاظ کریں ایسا ورثہ چھوڑ جائیں جس سے آپ کو یا د کیا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


     اسلام آبا د(این این آئی)وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے عدلیہ سے اپیل ہے کچھ تو لحاظ کریں اور کچھ ورثہ چھوڑ جائیں کہ آپ کو یاد کیا جائے،سیاسی مقاصد کیلئے ملک کی عزت و وقار کو دا پر نہ لگائیں،آپ عدل کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھے ہیں، یہ نہ ہو آپ قصہ پارینہ بن جائیں اور تاریخ آپ کو ڈیلیٹ کردے،ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کا معاملہ عدالت عظمی لے جایا گیا ہے، سابق دورِ حکومت میں 24سے25لوگوں کو فوجی عدالتوں نے سزائیں سنائیں،جن لوگوں نے معاملہ اٹھایا ہے ان کے سیاسی مفادات ہیں، درخو ا ست گزاروں کے اپنی اپنی جماعتوں کیساتھ تحفظات ہیں،جن لوگوں کیخلاف ملٹری کورٹس میں ٹرائلز ہو رہے ہیں ان جیسے جرائم ہماری تاریخ میں نہیں ملتے اور ریاست ایسے جرائم کی متحمل نہیں ہوسکتی،عمران خان نے اپنے ورکرز کو ریاست پر حملے کی ترغیب دی، گھناؤنے جرم میں ملوث بعض لوگوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو گا جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے معاملہ کی سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہو رہی ہے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا، ماضی میں عدلیہ کی جانب سے ا س کی توثیق بھی کی گئی،اس ایوان نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ادارے ایک دوسرے کی حدود سے تجاوز نہ کریں، اداروں کے درمیان تصادم ملک کیلئے نیک شگون نہیں ہوتا۔ روزانہ دہشت گردی کی جنگ میں شہادتیں ہو رہی ہیں، یہ لوگ ملک کی سالمیت اور بقا ء کیلئے اپنا خون دے رہے ہیں، یہ ہمارے محسن ہیں۔ شہداء کی یادگار اور آبرو کو نشانہ بنانے اور وجہ تنازع بنانے سے بڑھ کر کوئی جرم نہیں ہوتا۔ پارلیمنٹ کی حدود میں مداخلت کرنیوالوں کو اس ایوان سے پیغام جانا چاہیے کہ ہم اپنی عزت و تکریم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ وفاقی وزیرمیاں جاویدلطیف نے کہا سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کو سزائیں نہ دی گئیں تو خدانخواستہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے،چیئرمین سینیٹ کیلئے مراعات کا جو بل پیش کیا گیا وہ موجودہ حالات میں مناسب نہیں تھا، اگر اچھا وقت آئے توضرور بات کرنا چاہیے۔ پارلیمان اوراداروں کے پیچھے عوام کھڑ ے ہوتے ہیں، جو لوگ پریس کانفرنس کررہے ہیں وہ بچ جاتے ہیں جبکہ ان نوجوان ورکرز کیلئے مشکلات ہیں جن کی ذہن سازی کرکے انہیں ورغلایا گیاتھا۔ پاکستان میں جو شخص لانچ کیاگیاتھا اورجوڈھانچہ کھڑا کیاگیاتھا وہ منہ کے بل گراہے۔ کل کے نوٹیفیکیشن سے غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہواہے۔ ایک متنازعہ تقریر پرعلی وزیرکو26ماہ گرفتاررکھا جاتاہے مگر ایک شخص جس نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجادی اسے 26 گھنٹے تک گرفتار نہیں رہنے دیا جارہا، کیا کوئی ریا ست سے بالاترہوسکتا ہے۔سپیکر کورولنگ دینا چاہیے کہ پاکستان ہمیں جان سے عزیز ہے، ڈیڑھ ماہ ہوچکے ہیں اورملک کی اینٹ سے بجانے والے کوابھی تک کوئی سزانہیں دی گئی۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا  سیلاب متاثرین کے ہاؤسنگ منصوبہ کیلئے 50 ارب کا تخمینہ رکھا گیا ہے، ہاؤسنگ منصوبہ کیلئے 25 ارب وفاقی حکومت دے گی، بلوچستان کے تمام امور اتفاق رائے سے حل کیے گئے ہیں۔ اچھے کام کی نیت کریں تو اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے، مستحق خواتین کی مالی مدد حکومت کی ذمہ داری ہے، تقریباً 100 ارب روپے سیلاب متاثرین کیلئے فوری ضرورت تھی، 100ارب روپے سیلاب متاثرین کا حق تھا، سیلاب متاثرین میں 80 ارب روپے تقسیم کیے گئے۔ سندھ کے سیلاب متاثرین کیلئے 16.3 ارب ڈالر کا بجٹ پاس ہونے کے بعد ماسٹر پلان بنایا جائیگا۔ سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے این ڈی ایم اے کیلئے 12 ارب روپے کی منظوری دی ہے، کے فور منصوبہ کیلئے بھی وفاقی حکومت سندھ حکومت کیساتھ تعاون کرے گی، کے فور منصوبے کیلئے 3 بلین ڈالر سندھ، 3 بلین ڈالر وفاق دے گا، اچھے فیصلے ہوئے ہیں جو قومی اسمبلی کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں مختلف اراکین اسمبلی کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ہولی کے تہوار پر ایک خط کا ذکر ہے۔ سوشل میڈیا پر ہولی کی تقریبات کی آڑ میں بعض ایسی باتیں سامنے آئیں جن کی ہمارا معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ قائداعظم ؒکے فرمودات کے مطابق ہر مذہب کا پیروکار یہاں آزاد ہے، وہ اپنی مذہبی تقریبات آزادی کیساتھ منعقد کر سکتا ہے۔اجلاس کے دور ان نکتہ اعتراض پر رمیش لعل نے کہا ایئر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹیوں میں ہولی کی تقریبات منانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ہندو کمیونٹی کا صرف ایک پروگرام ہوتا ہے،سپیکر اس معاملہ کا نوٹس لیں۔رکن قومی اسمبلی کھیل داس نے کہا ہم قائداعظمؒ کے پاکستان میں رہتے ہیں جنہوں نے غیر مسلموں کو مکمل آزادی دینے کی بات کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس نوٹیفکیشن کو فوری واپس لیا جائے۔ شاہدہ رحمانی نے کہا مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے تقریبات پر پابندی عائد کرنا قابل مذمت ہے۔ سپیکر نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو ہر قسم کی مذہبی آزا دی حاصل ہے۔ وزیراعظم نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے، میں بھی رولنگ دیتا ہوں کہ جس نے بھی یہ آرڈر دیا ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، پارلیمنٹ مزید بھی اس حوالے سے دیکھے گی کہ کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر کشور زہرہ نے کہا حیدر آباد یونیورسٹیوں کے حوالے سے اقدامات پر ہم شکریہ ادا کرتے ہیں تاہم اس میں جو کسر رہ گئی ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ برطرف ملازمین کیلئے قائم کمیٹی کے اجلاس اسلام آباد میں ہوتے ہیں، بیروزگار ملازمین اسلام آباد آنے کی استعداد نہیں رکھتے۔ سپیکر نے کراچی میں اجلاس منعقد کرانے کی اجازت دیکر اچھا فیصلہ کیا ہے۔ نکتہ اعتراض پر آغا حسن بلوچ نے کہا گزشتہ چند دنوں سے وڈھ بلوچستان میں مسلح جتھہ نے لوگوں کو یر غما ل بنا رکھا ہے، دو متحارب گروپ آمنے سامنے ہیں، سردار اختر جان مینگل کے والد کی جدوجہد کو لوگ یاد رکھتے ہیں، بعض عناصر ایک مرتبہ پھر بلوچستان کے حالات خراب کر ر ہے ہیں، قانون نافذ کرنیوالے ادارے بھی ان کے سامنے بے بس ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپیکر اس تصادم کو رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، وزارت داخلہ کو اس سلسلے میں خصو صی ہدایات جاری کی جائیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وڈھ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی کہ متعلقہ سکیورٹی حکام کو اس معاملے کا فوری حل نکالنے کی ہدایت کی جائے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے اسلحہ لائسنس کے اجرا پر ٹی اور آرز اور تجاویز مرتب کرنے کیلئے ایوان کی خصوصی کمیٹی قائم کر نے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی،بعدازاں ایوان نے سپیشل کمیٹی برائے اسلحہ لائسنس بنادی کمیٹی میں غلام مصطفی شاہ ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی، محسن داوڑ اور شاہ زین بگٹی شامل ہو نگے۔اجلا س کے دوران جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا چترال میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹس لیا جائے۔
وزیر دفاع

مزید :

صفحہ اول -