زراعت کی ترقی کیلئے اقدامات کررہے ہیں ، ایس ایم تنویر

زراعت کی ترقی کیلئے اقدامات کررہے ہیں ، ایس ایم تنویر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 ملتان(سپیشل رپورٹر)صوبائی وزیر زراعت، توانائی، صنعت و تجارت ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ پائیدار زرعی (بقیہ نمبر12صفحہ6پر )
ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے زراعت کی ترقی کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔سٹرس میں پاکستان کی برآمدات 210 ملین ڈالر سے کم ہو کر 100 ملین ڈالر رہ گئی ہے جس کی بحالی کیلئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی سربراہی میں سٹرس ایکشن پلان کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو بیس دن میں اپنی سفارشات پیش کرے گی تاکہ اس چیلنج سے احسن انداز سے نپٹا جاسکے۔ صوبائی وزیر ایس ایم تنویر نے ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ سٹرس کی پیداوار بڑھانے اور سٹریس انڈسٹری کی بحالی کے حوالے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر ہاو¿سنگ اینڈ ڈویلپمنٹ بیرسٹر اظفر علی ناصر،سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو،زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں،وائس چانسلر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف علی، محکمہ زراعت کے افسران، یونیورسٹی کے ڈین اور ڈائریکٹرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ صوبائی وزیر زراعت صنعت و تجارت ایس ایم تنویر نے کہا کہ سٹرس کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل،سویا بین،گندم، چاول و دیگر اجناس پر بھی ایکشن پلان تیا ر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی ترقی کا انحصار زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ زرعی ماہرین اکیڈمیہ، انڈسٹری اور پالیسی سازوں کو فوڈ سیکورٹی کے حصول کیلئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا ہونگی۔انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمیں ہر سال اربوں روپے کا خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے جس کے لئے زرعی سائنسدانوں کو قابل عمل حل سامنے لانا ہونگے۔
۔انہوں نے کہا کہ ہمارے زرعی ادارے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھرپور کاوشیں عمل میں لا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے 1992 میں سٹرس کی پیداوار میں کمی کے مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیقات اور سفارشات مرتب کی تھیں مگر پالیسی ترتیب دینے والوں نے اس پر سنجیدگی سے کام نہ کیا۔ موجودہ حکومت زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے کوشاں ہے۔صوبائی وزیر برائے ہاو¿سنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اظفر علی ناصر نے کہا کہ ترقی پسند کاشتکار روائتی کسانوں سے دوگنا زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ زرعی سائنسدانوں کو بدتے ہوئے موسمی حالات کے پیش نظر نئی اقسام سامنے لانا ہونگی۔ سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو نے کہا کہ سٹرس کمیٹی میں نرسری ڈویلپمنٹ نئی اقسام کو متعارف کروانے، پیداوار میں اضافے اور درختوں کو بیماریوں کے حملے سے بچانے کے حوالے سے سفارشات مرتب کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت اور تمام زرعی جامعات ملک کو درپیش زرعی اور کاشتکاروں کے مسائل کے حل کیلئے تمام ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں تاکہ ملک میں غذائی استحکام اور کاشتکاروں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکے، ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ دنیا بھر میں کم بیجوں والے سٹرس کو پسند کیا جاتا ہے۔ زرعی یونیورسٹی نے کیلوفورنیا یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان میں کینو کو متعارف کروایا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ سٹرس کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے ہماری سٹرس کی پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سٹرس کی بحالی کیلئے تصدیق شدہ بیج کی نرسریوں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی سی پیک کے تحت چائنہ کے تعاون سے ہارٹیکلچر پارک کے قیام کیلئے اقدامات کر رہی ہے جس سے زرعی ترقی کو نئے ابواب کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 22 ملین ہیکٹر پر زراعت کی جار ہی ہے جس میں سے 16 ملین ہیکٹر پنجاب پر مشتمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چائنہ میں کاٹن کی کاشت کو 120 دن میں مکمل کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں کاٹن کی کاشت کا دورانیہ 8 مہینوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چائنہ کے تجربات سے استفادہ کر کے زیادہ پیداوار کی حامل زراعت کو رواج دینا ہوگا۔