فوج کی تحویل میں کتنے افراد ہیں،  کیا کوئی صحافی اور وکیل بھی شامل ہے؟ اٹارنی جنرل نے عدالت میں تفصیل بتا دی

فوج کی تحویل میں کتنے افراد ہیں،  کیا کوئی صحافی اور وکیل بھی شامل ہے؟ اٹارنی ...
فوج کی تحویل میں کتنے افراد ہیں،  کیا کوئی صحافی اور وکیل بھی شامل ہے؟ اٹارنی جنرل نے عدالت میں تفصیل بتا دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان نے فوج کی تحویل میں افراد کی تعداد بتادی، اٹارنی جنرل نے کہاکہ 102افراد فوج کی تحویل میں ہیں، فوج کی تحویل میں کوئی خاتون اور کمسن نہیں ہے، کوئی صحافی اور وکیل فوج کی تحویل میں نہیں۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں کوئی شخص نہیں ہے، پشاور میں 4لوگ زیرحراست ہیں،پنجاب میں ایم پی او کے تحت 21لوگ گرفتار ہیں، انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت 141افراد گرفتار ہیں،سندھ میں 172افراد جوڈیشل تحویل میں ہیں،345افراد گرفتار، 70بری ہو گئے، ایم پی او کے تحت 117افراد جوڈیشل تحویل میں ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ 102افراد فوج کی تحویل میں ہیں، فوج کی تحویل میں کوئی خاتون اور کمسن نہیں ہے، کوئی صحافی اور وکیل فوج کی تحویل میں نہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صحافیوں اور وکلا کے معاملے پر بعد میں آئیں گے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ فوج کی تحویل میں ایک بچہ آیا ہے، ٹیسٹ ہو رہا ، ٹیسٹ میں بچے کی عمر 18سال سے کم ہوئی تو اس کو واپس کردیا جائے گا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا  کہ صحافیوں اوروکلا کے بارے میں حکومت کی کیا پالیسی ہے، ہم سویلین کے حقوق کے حوالے سے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارا پالیسی بیان ہے 18سال سے کم عمر شخص فوج کی تحویل میں نہیں ہو گا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اس وقت 2صوبوں میں نگران حکومت ہے، مہربانی فرما کر اس سے رابطہ کریں،عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی  کردی۔