پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اس ارض پاک کے حصول کے پیچھے ایک صب العی تھا کہ برصغیر کے مسلما ایک ایسے وط کے باسی ہوں گے جہاں پر ا کا سیاسی ، اقتصادی ، تعلیمی اور مذہبی لحاظ سے کسی دوسری قوم کے ہاتھوں استحصال ہ ہو ۔ جہاں ایسی حکمت عملیاں وضع کر سکیں، ج کے ذریعے مسلما ا جم اقوام میں ایک م فرد ، اچھوتے اور اعلی مقام پر فائز ہو سکیں ۔ ا کے بچے تعلیم یافتہ ہوں ۔ رہ ماﺅں کی گاہ بل د اور سخ دل واز ہو ۔ ص عتوں کی چم یاں د رات دھواں اُگلیں ۔ معیشت کے میدا میں کشکول اٹھا کر بھیک ما گ ے کی بجائے اَ داتا ہوں ۔ ہماری درس گاہیں علمی فضا سے معمور ہوں ۔ د یا کے گوشے گوشے سے لوگ یہاں تعلیم حاصل کر ا باعث امتیاز جا یں ۔ سماجی ا صاف ، فلاح و بہبود ، مذہبی ہم آہ گی ، رواداری جیسے زریں اصولوں کا بول بالا ہو، مگر افسوس ہم ا راہوں سے کوسوں دور پستی اور رسوائی کے ا دھیروں میں بھٹک رہے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مایوسی کے گھٹا ٹوپ ا دھیروں سے کل کر میدا عمل میں کود پڑیں اور اپ ے حصے کی شمع روش کریں ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستا د یا میں قدرت کا ا مول تحفہ ہے ۔ یہ برصغیر کے مسلما وں کے لئے عطیہ خداو دی ہے ۔ یہاں آسما کی رفعتوں کو چومتے پہاڑ ہیں ، دلوں کو موم کرتی گل پاش وادیاں ہیں ظروں کو خیرہ کر ے والے مرغزار اور چمکتے دمکتے سبزہ زار ہیں ۔ یہاں دِلوں میں حرارت پیدا کر ے والے صحرا ہیں۔
 پاکستا اللہ کے فضل سے ایک ایٹمی طاقت ہے ۔ پاکستا واحد ملک ہے جو ایک ظریے کی ب یاد پر معرض وجود میں آیا ۔ ہمارا مستقبل پرامید ہے۔ ہماری قوم کے وجوا وں میں عدل و ا صاف ، جوش عمل ، خوف خدا ، قلب سلیم ، قوت صبر ، صدق و راست بازی ، یکی و پاکبازی ، ایما کی پختگی ، جوش و ولولہ ، ستاروں پر کم دیں ڈال ے کی صلاحیت موجود ہے ۔ ہماری قوم کے پاس وہ ضابطہ حیات ہے، جس کی بدولت پاکستا عالم اسلام کی قیادت کر سکتا ہے ۔ یہ وہی ضابطہ حیات ہے جسے حضرت ابو بکر ؓ ے اپ ایا تو صدیق اکبر ب گئے ۔ حضرت عمر ؓ ے اپ ایا تو فاروق اعظم ب گئے ۔ حضرت عثما ؓ ے اپ ایا تو ذوال وری کہلائے ۔ حضرت علی ؓ ے اپ ایا تو شیرخدا ب گئے ۔ حضرت خالد ب ولید ؓ ے اپ ایا تو سیف اللہ کہلائے ۔ ہماری قوم کے پاس قائداعظم ؒ ، علامہ اقبال ؒ ، مولا ا محمد علی جوہرؒ ، لیاقت علی خا ؒ جیسے سیاست دا وں کے س ہری اصول موجود ہیں ۔
 ہمارے پاس عبدالستار ایدھی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خا جیسے مخلص ا سا موجود ہیں ۔ وہ وقت دور ہیں جب ہم ایک بار پھر اس صفحہ ہستی پر ایک عظیم قوم ب کر ابھریں گے، مگر اس کے لئے ہمیں صرف رسم اذا ہی ہیں روح بلالی ؓ چاہئے صرف خواب ہی ہیں حکمت عملی بھی چاہئے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جدوجہد مسلسل چاہئے ۔ آج ہمیں د یاکے چیل جوں کا مقابلہ کر ے کے لئے اپ ے سروں پر سے لاپرواہی اور غلامی کا بوجھ پھی ک کر یکجا ہو ا پڑے گا ۔ مادہ پرستی کے بت کو پاش پاش کر ا پڑے گا ۔ ا سا کو ا سا یت کے بل د مرتبہ پر فائز کر ا پڑے گا ۔ روئے زمی پر حاکمیت اعلی کے پرچار کے لئے ہمیں اپ ا سر بھی سجدہ میں سر گوں کر ا ہو گا ۔ پاکستا کے تحفظ اور تعمیر و ترقی کے لئے ہم خود کو وقف کر دیں اور دِلوں میں وہی جذبہ ابھاریں جو حصول پاکستا کے وقت ہمارے ا در موجود تھا ۔ تعمیر کے ولولوں کو ز دہ کریں اور سچے مسلما ب جائیں، کیو کہ اس وط عزیز کی ب یاد اسلام پر ہے اور اسلام سے مخلص ہوئے بغیر ہم سچے پاکستا ی بھی ہیں ب سکتے ۔ پاکستا کے استحکام کی یہی واحد صورت ہے کہ ہم صرف ام کے مسلما ہ ہوں، کیو کہ صرف دعوﺅں سے کبھی کوئی قوم ب ی ہے اور ہ کسی ملک کی شا میں اضافہ ہوا ہے ۔ ہم دی ی ، معاشرتی ، فکری ، سیاسی اور قومی اعتبار سے مختلف فرقوں میں بتے ہوئے ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم دی کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیں ۔ اس میں ہماری د یاوی اور اخروی فلاح پوشیدہ ہے ۔
خو دل دے کے کھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم ے گلش کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
ہمارا فرض ہے کہ اس ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے د رات کوشش کریں ۔ پاکستا کے مفاد کو اپ ے ذاتی مفاد پر ترجیح دیں ۔ ہمیں چاہئے کہ اس کے دشم وں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں اور جو آ کھ اس کی طرف برے ارادوں سے اٹھے اس کو پھوڑ ڈالیں ۔ ہمارے بزرگوں ے یہ وط بڑی مصیبتیں جھیل کر اور بے شمار قربا یاں دے کر حاصل کیا ہے ۔ ہمارا یہ اولی فرض ہے کہ اس کے استحکام اور حفاظت کے لئے اپ ی جا تک کی بازی لگا دیں کیو کہ ز دہ اور آزاد قوموں کا یہی شیوہ رہا ہے ۔ پاکستا سے محبت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ سب پاکستا ی آپس میں اتفاق سے رہیں ۔ ہمیں خود کو پ جابی، س دھی، بلوچی اور پٹھا ہیں، بلکہ صرف اور صرف پاکستا ی سمجھ ا چاہئے۔ ہمارے وجوا وں کو اپ ی ذمہ داریاں ادا کر ا ہوں گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کس بت کا شیرازہ بکھرا ، باطل کی موجیں طوفا سے مضطرب ہوئیں رسوائیاں اور ذلتیں اس طاغوت کا مقدر ب یں، تو ا باطل اور طاغوتی قوتوں کو م قلب کر دی ے کا سہرا ا مضبوط و مستحکم افراد کے سر رہا ج کے عزم ، ارادے ، اعضاء، ہمتیں مضبوط تھیں ۔ اسلام کی تحریک میں بھی وجوا قیادت ے ہی عرب کی زمی سے اسلام کی آواز کو اُٹھا کر عجم کے ریگستا تک پہ چا دیا ۔ آئیے ، ہم سب مل کر عہد کریں کہ پاکستا کو خوشحال اور مستحکم ب ا ے کے لے د رات مح ت کریں گے اور حب الوط ی کی ایک ایسی مثال قائم کریں گے کہ ہماری آ ے والی سلیں بھی بجا طور پر اس پر فخر کر سکیں ۔

مزید :

کالم -