23مارچ تجدید عہد اورحکومت پنجاب کا ریسکیوسروس کو مضبو ط و مستحکم بنانے کا عزم

بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے فرمان "کام کام اور صرف کام"ہی ریسکیورز کی پہچان ہے اس قول کے پیش نظر ایمرجنسی سروس ریسکیو1122کے جوانوں نے اپنی شب و روز کی محنت سے وطن عزیز کے باسیوں کو احساس تحفظ فراہم کرنے کی ایک تاریخ رقم کی ہے ۔ ریسکیو 1122کی تقریباً بارہ سال کی مختصرتاریخ نے عوام الناس کے اندر احساس تحفظ کے ساتھ ساتھ احساس یکجہتی بھی فراہم کیا ہے۔ پاکستان کا دل شہر لاہور جہاں قرار دادِ پاکستان منظور ہوئی وہیں سے شروع ہونے والی ایمرجنسی سروس ریسکیو1122نہ صرف اہلیان پنجاب کو مختلف حادثات و سانحات میں بروقت ایمرجنسی ریسپانس فراہم کرتے ہوئے 40لاکھ سے زائد قیمتی جانوں کو ریسکیو کرنے کا اعزاز حاصل کیابلکہ ریسکیو1122پنجاب نے رنگ و نسل ، مذہب ،ذات پات اور صوبائی حدودسے بالا تر ہو کر صوبہ خیبر پختوانخواہ ، بلوچستان، سندھ ، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کو باہم مربوط کیا اس حوالے سے ایمرجنسی سروسزاکیڈمی ریسکیو1122لاہور میں تمام صوبوں کے ریسکیورز کو ایمرجنسی اور ڈزاسٹرمنیجمنٹ کے مختلف شعبوں کی تربیت جدید سطور پر دی گئی ۔مزید برآں یہ اعزاز بھی حکومت پنجاب کے پاس ہے کہ صوبہ پنجاب نے بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے تمام صوبوں کو ایمرجنسی منیجمنٹ کے نظام کے قیام کے لیے تربیت کے علاوہ تکنیکی معاونت بھی فراہم کی اور محفوظ پاکستا ن کے قیام کے لیے اپنا کردار احسن طریقے سے سرانجام دیا۔
بریگیڈئیر (ر)ڈاکٹر ارشد ضیاء ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس )ریسکیو1122)نے جب سے اس سروس میں بطور ڈائریکٹر جنرل چارج سنبھالااس دن رات سے ایمرجنسی سروس کو مضبوط بنانے ، ریسکیورز کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہیں۔ وطن عزیز میں بروقت ایمرجنسی ریسپانس سے احساس تحفظ قائم کرنا حکومت پنجاب کی مسلسل پشت پناہی کے بغیر ناممکن تھابلا شبہ حکومت پنجاب کے تمام ممکنہ بروقت مدد کے ساتھ ساتھ یہ سہرا ڈائریکٹر جنرل ریسکیو1122بریگیڈئیر ارشد ضیاء کی بے لوث قیادت ، سنئیر منیجمنٹ اور ریسکیورز کی انتھک محنت کے سر ہے۔ ایمرجنسی سروس کالاہور سے شروع ہونے والاکارواں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا گیا اور 200ریسکیورز جو سیفٹی کے سفیر بن کر نکلے تھے اپنے کام کی وجہ سے عوام کے دلوں میں گھر کرتے گئے اور کارواں بنتا گیاآج ان کی تعداد 14ہزار سے زائد ہو چکی ہے اور مزید نوجوان بھی ایمرجنسی سروس کا حصہ بننے کے لیے متمنیٰ ہیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ ریسکیو1122کا کارواں پاکستان بھر میں حادثات و سانحات میں کام کی عرق ریزی سے نہیں گھبراتااور مسلسل قائدِ پاکستان کے فرمان کے عین مطابق کام کرتے ہوئے بے یار و مددگار لوگوں کی بروقت مدد فراہم کررہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 حکومت پنجاب کے ویژن کے عین مطابق حادثات و سانحا ت سے نبرد آزما ہونے کے لیے تحصیل کی سطح پر ایمرجنسی سروسز کے قیام کے لیے پر عزم ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی 62تحصیلوں کے لیے ایمرجنسی سروس اور جدید آلات سے لیس9ڈویژنل اربن سرچ اینڈ ریسکیو کی خصوصی ٹیمزکے قیام کی منظوری پنجاب کی عوام کے لیے ایک ایسا تحفہ ہے جو مشکل وقت میں پیشہ وارانہ مدداور بروقت احساس تحفظ کی فراہمی کا ضامن ہے ۔
سبز یونیفارم میں ملبوس ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122کے جوان اپنی جان کی پرواہ کیے بغیرعوام الناس کے تحفظ کے لیے چاہے دن ہو یا رات ،آندھی ہو یا طوفان، حادثہ ہو یا سانحہ ، زلزلہ ہو یا آگ عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار حادثات کے شکار بے یارو مددگارمتاثرین کو بروقت پیشہ وارانہ مدد مہیا کر رہے ہیں۔سبز جھنڈے اور سبز یونیفارم کی مماثلت یہ بھی ہے کہ یہ دونوں ہی پاکستان عوام کے لیے باعث فخر ہیں۔کیونکہ پاکستانی بہت سی قربانیوں کے بعد ایک جھنڈے تلے جمع ہوئے ۔ریسکیو 1122پاکستان کے دل شہر لاہورسے شروع ہوئی اورریسکیو رز نے لازوال قربانیوں بے مثال کاوشوں اور انتھک محنت سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جس کو پاکستان بھر کی عوام قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ریسکیورزکا بے مثال جذبہ اور لازوال قربانیوں کا سہرا یقناً ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کو جاتا ہے جہاں بریگیڈئیر امیر حمزہ نے حال ہی میں ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کا عہدہ سنبھال کر اپنی ٹیم کے ہمراہ دن رات کی محنت سے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کو National Center of Excellenceبنا دیا جس کا عظیم الشان افتتاح ماہ اپریل میں متوقع ہے۔بریگیڈئیر امیر حمزہ نے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کو نئی جہت بخشی اور تربیت کے نت نئے اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کیلئے بین الصوبائی ہم آہنگی کو یقینی بنایا۔ اس مقصد کے حصول کیلئے صوبوں سے انسٹرکٹرز کی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں تعیناتی ،ریسکیو آپریشنل افسران کی اکیڈمی کے انسٹرکٹر ز سے باہمی تبادلہ اور سانحات کی فرضی مشقوں کے ذریعے تربیت فراہم کرنے کے علاوہ ریسکیو افسران اور عملے کے لیے مختلف درجات کے کورسز مرتب کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
23مارچ قرار داد پاکستان کا دن اور حکومت پنجاب کا ایمرجنسی سروس ریسکیو1122کومضبوط اور مستحکم بنانے کا عزم جس کی تکمیل کے لیے 90کروڑ کی لاگت سے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کا قیام اور9ڈویژنل اربن سرچ اینڈ ریسکیو کی خصوصی ٹیمز کا قیام بلا شبہ پاکستان بھر میں احساس تحفظ کی فراہمی کو مزید تقویت دے گا۔ ہمیں با حیثیت ذمہ دار شہری بھی محفوظ پاکستان کے قیام میں موثر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ اللہ اس ملک کو قائم و دائم رکھے اورسبز پرچم تلے سبز یونیفارم میں ملبوس ریسکیورز کے حوصلے ہمیشہ بلند اور پر عزم رہیں۔ آمین۔پاکستان زندہ باد !