پاکستان ججز کی کمی کا شکار، 10 لاکھ آبادی کیلئے 12 جج ، ایک کے ذمے ایک ہزار سے زائد مقدمات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں اس وقت 18 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ ججز کی تعداد کا کم ہونا ہے۔ نچلی عدالتوں میں اس وقت ایک جج کے ذمے ایک ہزار کے قریب کیسز کا فیصلہ کرنا ہے۔
لاءاینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں دس لاکھ کی آبادی کے لیے 12 جج مختص ہیں جبکہ انڈیا میں یہ تعداد 18 ہے۔ اگر مغربی ممالک سے موازنہ کیا جائے تو برطانیہ میں 10 لاکھ لوگوں کیلئے 51 ججز ہیں جبکہ کینیڈا میں 75 اور امریکہ میں دس لاکھ کی آبادی کے لیے 107 ججز مقرر ہیں۔ سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں میں اس وقت ججز کی کل تعداد 146 ہے جبکہ اسامیوں کی تعداد 167 ہے، لاہور ہائی کورٹ اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہے جہاں کل 60 اسامیاں ہیں لیکن وہاں اس وقت 49 ججز کام کر رہے ہیں۔
پاکستان کی عدالتوں میں ساڑھے 18 لاکھ مقدمات زیر سماعت، سپریم کورٹ سے 38 ہزار کیسزکا فیصلہ آنا باقی
پنجاب میں دسمبر 2017 کے اختتام پر تقریباً 10 لاکھ سول اور فیملی کیسز کا فیصلہ ہونا باقی تھا اور انہیں نمٹانے کے لیے صرف 938 ججز میسر تھے جس کا مطلب ایک جج کے حصے میں ایک ہزار سے زیادہ کیسز آتے ہیں۔ ایل اینڈ جے سی پی کی سفارشات کے مطابق اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سول اور فیملی کیسز کے لیے ججوں کی تعداد کو بڑھا کر 2 ہزار کرنا ہوگا ، اس طرح ایک جج پر 500 مقدماعت کی ذمہ داری ہوگی۔