کہیں یہ مرد ہم جنس پرست تو نہیں، پتہ کرنے کا شرمناک ترین طریقہ جس نے دنیا میں ہنگامہ برپاکردیا

کہیں یہ مرد ہم جنس پرست تو نہیں، پتہ کرنے کا شرمناک ترین طریقہ جس نے دنیا میں ...
کہیں یہ مرد ہم جنس پرست تو نہیں، پتہ کرنے کا شرمناک ترین طریقہ جس نے دنیا میں ہنگامہ برپاکردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیروبی (نیوز ڈیسک) ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین تو دنیا کے کئی ممالک میں پائے جاتے ہیں لیکن افریقی ملک کینیا کی حکومت نے مشکوک مردوں کے طبی معائنے کا ایک ایسا قانون متعارف کروا دیا کہ جس نے ہر کسی کو پریشان کر دیا۔ اس قانون کے تحت پولیس کسی بھی مشکوک مرد کو پکڑ کر طبی معائنے کے لئے لے جا سکتی تھی، اور پھر اس شخص کو برہنہ کر کے جسم کے مخصوص حصے کا معائنہ کیا جاتا تھا تا کہ پتا چلایا جا سکا کہ یہ شخص ہم جنسی پرستی میں ملوث ہے یا نہیں۔ جب پے در پے مردوں کو برہنہ کر کے ان کا معائنہ ہونے لگا تو ملک کے طول و عرض میں اس قانون کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔ اس متنازع قانون کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بھی خاصی تنقید ہوئی جس کے نتیجے میں بالآخر حکومت نے اس کے خاتمے کا اعلان کر ہی دیا ہے۔

یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
انسانی حقوق کارکنوں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس متنازع ٹیسٹ کی میڈیکل افادیت صفر ہے جبکہ یہ پولیس کے ہاتھوں میں عام شہریوں کی تذلیل کا ہتھیار بن چکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے خاتمے پر انسانی حقوق کے ادارے اور کارکن بہت خوش نظر آتے ہیں۔
بزفیڈ نیوز سے بات کرتے ہوئے کینیا کے ’نیشنل گے اینڈ لیزبئین ہیومن رائٹس کمیشن‘ کے شعبہ قانونی امور کے سربراہ نجیری گتیرو کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر حکومت کے شکرگزار ہیں کہ اس نے شہریوں کے حقوق کو فوقیت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے خاتمے کی صورت میں عدالت نے واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ قانون کی نظر میں انسانی عظمت اولین ترجیح ہے اور شہریوں کی تذلیل اور استحصال پر مبنی قوانین قائم نہیں رہ سکتے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -