انفرادی اقدامات اجتماعی حفاظت کی بنیاد
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی خطرہ ایک ذمہ دار پُرعزم قوم کو شکست نہیں دے سکتا اور یہ چین نے کر کے دکھایا ہے، انفرادی طور پر کورونا سے بچاؤ درحقیقت اجتماعی حفاظت کی بنیاد ہے، ہر انفرادی حفاظتی قدم اہمیت کا حامل ہے، پہلے انفرادی طور پر ایک ذمے دار شہری بننا ہے تاکہ اجتماعی سطح پر حکومتی اداروں کی کوششیں کامیاب ہو سکیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم کورونا وائرس سے قوم کی حفاظت کے عمل کو مقدس فریضہ کے طور پر انجام دیں گے۔ پاک فوج قومی کوشش کا حصہ ہوتے ہوئے اس ذمے داری کو ادا کرے گی،انفرادی نظم و ضبط اور باہمی تعاون تمام اداروں کی کوششوں کو یکجا کرے گا،اس میں ہی قومی کامیابی ہو گی۔ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت کی کورونا وائرس کے حوالے سے ہدایات پر عمل کرے۔آرمی چیف نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ سول انتظامیہ کی امداد تیز کرے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ضرورت اِس بات کی ہے کہ حفاظتی اقدامات میں بھی اضافہ کر دیا جائے،اِس وقت پورے ملک میں جزوی لاک ڈاؤن کی کیفیت ہے اور یہی بہترین حل ہے، فضائی حدود دو ہفتوں کے لئے بند کر دی گئی ہیں۔ سندھ کے بعد پنجاب اور بلوچستان میں بھی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں، اتوار ویسے بھی چھٹی کا دِن ہوتا ہے،23مارچ کو بھی عام تعطیل ہے،اِس لئے ضروری سروسز کے سوا تمام کاروباری مراکز بھی ان ایام میں بند کر دیئے گئے ہیں،پبلک پارکس بھی بند ہیں اور اجتماعات بھی نہیں ہو سکیں گے،اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، اِن تمام اقدامات کا مقصد ِ وحید یہی ہے کہ لوگ کم سے کم گھروں سے باہر نکلیں اور صرف اشد ضرورت کے وقت ہی ایسا کریں، اس سے کورونا وائرس کے مقابلے میں مدد ملے گی اور وہ زنجیر ٹوٹ جائے گی، جس کی کڑیاں مل کر کورونا وائرس کے پھیلاؤکا باعث بنتی ہیں،آرمی چیف نے اپنے بیان میں خاص طور پر چین کا حوالہ دیا ہے،جہاں دُنیا بھر میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیس ہوئے،لیکن اب تین دن سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آ رہا، چین اب دُنیا کو اپنے تجربات میں شریک کر رہا ہے،لیکن کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ سماجی روابط کم سے کم کئے جائیں۔چین نے اگر کورونا وائرس کے خلاف کامیابی حاصل کی ہے، تو اس کی وجہ یہی ہے کہ وہاں لاک ڈاؤن کر کے بیمار اور صحت مند شہریوں کا ربط ضبط ختم کیا گیا،جس کے بعد کورونا کیسز تدریجاً کم ہوئے اور پھر ختم ہو گئے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بالکل درست کہا ہے کہ انفرادی بچاؤ، اجتماعی حفاظت کی بنیاد ہے، حکومتی کوششیں بھی اسی صورت کامیاب ہو سکتی ہیں جب انفرادی سطح پر ان کوششوں کو کامیاب بنایا جائے،اس وقت جن ممالک میں کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کامیاب نظر آئے ہیں اُن میں شہریوں نے اجتماعی اقدامات کو اپنے انفرادی طرزِ عمل سے کامیاب بنایا ہے،اِس وقت اگرچہ ملک میں جزوی لاک ڈاؤن ہے،لیکن کل کلاں ایسی صورتِ حال پیش آ سکتی ہے کہ حکومت کو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے،اِس وقت حکومت اگر بوجوہ مکمل لاک ڈاؤن سے گریز کر رہی ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ایسی صورت میں شہریوں کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں اور افراتفری میں اضافہ ہو سکتا ہے، چونکہ اس وائرس سے علاج کی کوئی دوا فی الحال دستیاب نہیں،اِس لئے حفاظتی اقدامات کا حصار تعمیر کرنا ہی کامیابی کی ضمانت بن سکتا ہے۔ آرمی چیف نے نہ صرف پاک فوج کو سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کی ہدایات جاری کی ہیں،بلکہ کراچی اور لاہور میں فوج اور سول انتظامیہ مل کر ایمرجنسی ہسپتال قائم کر رہی ہیں،جہاں کورونا کے مریضوں کو آئسولیشن میں رکھ کر ان کا علاج ہو گا۔انہوں نے خاص طور پر شہریوں سے کہا ہے کہ ہر انفرادی حفاظتی قدم اہمیت کا حامل ہے،جس کے بعد ہی اجتماعی اقدامات نتیجہ خیز ہوں گے۔محکمہ صحت کی تجویز یہ ہے کہ کورونا کے دس مریضوں والی ہر یونین کونسل کو لاک ڈاؤن کر دیا جائے۔ محکمہ صحت کی طرف سے محکمہ داخلہ پنجاب کو جو رپورٹ بھیجی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ہنگامی اقدامات نہ کئے گئے تو پنجاب سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس سے 2626 افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔ عوام کو پندرہ دن سے ایک ماہ تک کی خوراک اور اشیائے ضرورت گھروں تک پہنچائی جائیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوام کو گھروں تک اشیائے ضرورت پہنچانے پر اتنا خرچہ نہیں آئے گا جتنا کورونا وائرس پھیل جانے کی صورت میں میڈیکل سہولتیں فراہم کرنے پر آ سکتا ہے۔رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ15اپریل تک پنجاب میں مریضوں کی تعداد10ہزار ہو جائے گی جو اس وقت137ہے اموات کی بڑی وجوہ میں لوگوں کا آپس میں فاصلہ رکھنے کو قبول نہ کرنا ہے،اِس وقت بھی پنجاب میں اِس ہدایت پر عمل نہیں کیا جا رہا، ضرورت اِس بات کی ہے کہ عوام محکمہ صحت کی طرف سے جاری ہدایات پر عمل کریں۔
فضائی حدود بند کر کے بھی درست فیصلہ کیا گیا ہے، کیونکہ اِس وقت ملک بھر میں جتنے بھی مریض ہیں وہ یا تو باہر سے آئے ہیں یا پھر باہر سے آنے والوں کے ساتھ رابطے کی وجہ سے مریض بنے ہیں۔قائد حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے لندن سے واپس آتے ہی اِس بات پر زور دیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں تاخیر نہ کی جائے،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کئی دن سے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کر رہے ہیں،جزوی لاک ڈاؤن سے اگر توقع کے مطابق نتائج نہ نکلے تو پھر مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا،جس کے لئے عوام کو ذہنی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے۔سکھر میں قرنطینہ میں رکھے گئے مریضوں نے جو احتجاج کیا ہے وہ دانشمندانہ نہیں ہے، ضرورت اِس بات کی ہے کہ شہری نہ صرف محکمہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں،بلکہ عملے سے تعاون بھی کریں۔ دیکھنا یہ ہو گا کہ چین نے اگر وبا پر قابو پایا ہے تو اس نے کون سے اقدامات کئے ہیں،کامیابی کے لئے چین سے مدد لینے کی بھی ضرورت ہے،اور وہی اقدامات کرنا ہوں گے،جن پر عمل پیرا ہو کر چین نے کامیابی حاصل کی ہے۔