کورونا وائرس،حفاظتی اقدامات کے ماحول میں اشیاء خوردونوش کا بحران
حیدرآباد(بیورورپورٹ)کورونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے ماحول میں آٹے اور اشیاء خوردونوش کا بحران جنم لے رہا ہے جبکہ کاروبار ٹھپ اور دفاتر بند ہونے کے باوجود حیسکو کی طرف سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی طرف سے سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کے باقائدہ اعلان سے پہلے ہی پولیس اپنے طور پر گذشتہ کئی روز سے متحرک ہے اور حکومت نے اشیاء خوراک کی جن دکانوں اور میڈیکل اسٹورز کو کھلا رکھنے کی اجازت دی ہے ان کو بھی پریشان کیا جا رہا ہے، اتوار کو خصوصاً صبح پولیس کے ساتھ دیگر سیکورٹی ادارے بھی متحرک ہو گئے اور صبح جلدی انہوں نے لطیف آباد سمیت کئی علاقوں میں جاری تعمیراتی کاموں پر کام بند کروا دیا جس پر کام کرنے والے مزدور واپس چلے گئے لیکن چند گھنٹے بعد زیادہ تر علاقوں میں تعمیراتی کام جاری رہا اور بچے سنسان سڑکوں پر کرکٹ کھیلتے رہے۔کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کا فائدہ اٹھا کر جہاں پرانی سبزی منڈی حالی روڈ سے جبری طور پر ہالاناکہ منتقل کرنے کے لئے پولیس نے ناکہ بندی شروع کر رکھی ہے وہیں گندم لانے والے ٹرک بھی پولیس روک رہی ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں گندم گراں ہو گئی ہے اور آٹے کی قیمتیں 62 روپے کلو سے بھی تجاوز کر گئی ہے، چکی مالکان گندم کی قلت کا بہانہ بنا کر من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں، دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافے کا اندیشہ ہے اتوار کو ڈیری مالکان نے بھی ہالاناکہ پر احتجاج کیا اور ڈیری فارمز کے مالکان سے دودھ کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ کیا۔گذشتہ 5 روز سے بازار اور منڈیاں کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں جبکہ 4 روز سے سرکاری دفاتر اور کئی نجی دفاتر بھی بند ہیں اس کے باوجود حیسکو کی طرف سے غیراعلانیہ اور اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے، حکومت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ خود کو خاندانوں سمیت گھروں تک محدود رکھیں لیکن حیسکو نے لاک ڈاؤن کو ناکام بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے کیونکہ دن میں گرمی اور رات کو گرمی کے ساتھ مچھروں کی بھرمار کی وجہ سے شہری گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو رہے ہیں، کورونا وائرس کا شائد سب سے زیادہ اثر حیسکو پر ہوا ہے کہ لطیف آباد سمیت کئی علاقوں میں ماہ فروری کے بل تقسیم نہیں کئے گئے اور لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ وہ حیسکو کے دفاتر سے بل حاصل کرکے جمع کرائیں۔