2018 کے انتخابات سے قبل جب حامد میر نے جنرل (ر) قمر جاویدباجوہ کا پیغام شہبازشریف کو پہنچانے سے انکار کیا تو انہوں نے کیا دھمکی دی ؟حامد میر کا تہلکہ خیز دعویٰ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )چند دن قبل جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے سینئر صحافی شاہد میتلا کو انٹرویو دیا جس کی تفصیلات انہوں نے نجی ویب ” نیا دور “ پر جاری کیں ، اس میں انہوں نے حامد میر پر بھی الزامات عائد کیے جس کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے بھی کالم لکھ دیاہے ۔
حامد میر کا اپنے کالم میں کہناتھا کہ مجھ جیسے صحافی سے صرف تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کے قائدین نہیں بلکہ جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ بھی ناراض ہیں۔کل ایک ہمدم دیرینہ نے بڑے طنز بھرے انداز میں کہا کہ جنرل(ر) باجوہ نے تمہیں عمران خان اور شیخ رشید احمد کی طرح جھوٹا قرار دے دیا ہے ۔ ایک ٹی وی چینل کے ذریعے مجھ پر توہین رسالت کا الزام لگا دیا گیا اور آج کل اس چینل کے مالک کے خلاف افواج پاکستان کے بارے میں مہم چلانے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ جنرل(ر) باجوہ مجھ سے کیوں ناراض ہوئے اور انہوں نے مجھے راہ راست پرلانے کے لئے توہین رسالت کے الزام کا استعمال کیوں کیا ؟ جنرل(ر) باجوہ کو میں اس زمانے سے جانتا ہوں جب وہ بریگیڈیئر تھے۔انہوں نے آرمی چیف بننے کے بعد رات دیر گئے تک ملاقاتیں شروع کیں تو میں تاڑ گیا کہ یہ کچھ سیاست دانوں کو سمجھانے بجھانے کیلئے بیک چینل کھول رہے ہیں۔
2018ءکے انتخابات سے قبل ایک رات انہوں نے مجھے کہا کہ ہم شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں انہیں بتا دیں کہ نواز شریف کو چھوڑنا ہو گا۔میں نے لیت ولعل سے کام لیا تو دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ پھر مجھے مارشل لاءلگانا پڑے گا اور کم از کم 5 ہزار افراد کو الٹا لٹکا دوں گا۔اگلے دن میں لاہور پہنچا اور شہباز شریف سے عرض کیا کہ آپ کو کسی بھی قیمت پر نوازشریف کا ساتھ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ شہباز صاحب کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور انہوں نے مجھے گلے لگا کر کہا کہ میں یہ الفاظ سننے کو تڑپ رہا تھا۔پھر انہوں نے قمر جاوید باجوہ اور ان کے 2ساتھیوں کے سامنے بیٹھ کر خود ہی وزیر اعظم بننے سے انکار کر دیا۔
حامد میر نے کہا کہ ایک رات باجوہ نے مجھے آرمی ہاﺅس بلایا تو وہاں سلیم صافی اور ارشاد بھٹی بھی موجود تھے، فرمایا عمران خان کو کہیں کہ نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے جنرل جیلانی کا ذکر نہ کیا کریں۔ میں نے بڑے ادب سے کہا کہ یہ میرا کام نہیں باجوہ نے بہت اصرار کیا لیکن میں نے یہ پیغام نہیں پہنچایا جس پر ناراض ہوگئے۔عمران خان جب وزیر اعظم بن گئے تو ایک دن بلا کر کہا کہ وزیر اعظم سے کہیں اسد عمر کو وزارت خزانہ اور عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیں۔میں نے کہا یہ میرا کام نہیں وہاں ایک اور صحافی دوست موجود تھا اگلے دن اس نے یہ پیغام پہنچا دیا اور خان صاحب نے اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا دیا باتیں تو بہت ہیں لیکن آخری بات سن لیجئے۔اپریل 2021ءمیں ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ ہوا تو باجوہ نے مجھ سمیت2 درجن صحافیوں کو سامنے بٹھا کر کہا کہ ابصار عالم پر حملے کی وجہ ان کی ”غیر نصابی سرگرمیاں“ تھیں۔