لاپتہ افراد سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب ،حکومت نہیں ،ہمیں ملک بچاناہے، وزیراعظم نے کام نہ کیاتو آئین کے مطابق ملک میں ایمرجنسی بھی نافذ ہوسکتی ہے: چیف جسٹس
کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاہے کہ حکومت عدالتی ہدایت کے باوجودآئین پرعمل نہیں کررہی ،ہمیں حکومت نہیں بلکہ ملک بچاناہے۔اُنہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو منصب کے مطابق توقعات پر پورا اُترناچاہیے،وزیراعظم نے کام نہ کیاتوآئین کے مطابق ملک میں ایمرجنسی بھی نافذ ہوسکتی ہے۔عدالت نے وزیرداخلہ بلوچستان کے خلاف مقدمہ درج کرکے پرسوں اسلام آباد طلب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع کو لاپتہ افراد کو بازیاب کرواکر عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے یکم جون تک جواب طلب کرلیاہے ۔چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کررہاہے جہاں آج وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری اور سیکرٹری دفاع نرگس سیٹھی پیش ہوئے ۔چیف جسٹس نے خوشنود لاشاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں ابتر صورتحال ہے ،آئین کے مطابق کوئی ایکشن نہیں ہورہاجبکہ لاپتہ افراد کی گمشدگی کا الزام انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگایاجارہاہے۔عدالت نے کہاکہ صوبے میں مذہبی دہشت گردی ہورہی ہے ،بلوچستان کی صورتحال پر نوٹس کے باوجود کوئی نوٹس نہیں دے رہا۔چیف جسٹس نے کہاکہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ،ہمیں ملک بچاناہے ،اگر وقت ہاتھ سے نکل گیاتوملک سنگین صورتحال سے دوچارسکتاہے جس طرح کچھ سال قبل ہوا۔خوشنود لاشاری نے کہاکہ حکومت نے آغاز حقوق بلوچستان پیکج شروع کیاجس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ صوبہ بھر میں چلے جائیں اور وہاں ترقی کی صورتحال خود دیکھیں ،جس گھر میں آگ لگی ہو،وہاں پہلے آگ بجھاتے اور پھر مرمت کرتے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے بند ہورہے ہیں ،این ایف سی ایوارڈ کا 70فیصد حصہ وزراءکے پاس ہے۔عدالت نے کہاکہ وفاق کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل کوئی معاونت کرنے کی بجائے مستعفی ہونے کی بات کرتے ہیں جبکہ بتایاگیاہے کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں ترانہ نہیں پڑھاجاتا۔عدالتوں کا کام حکومت کو بتاناہے اور اِس کے لیے تمام کام چھوڑ کر کوئٹہ بیٹھے ہیں ۔جسٹس خلجی عارف نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے استفسار کیاکہ بلوچستان کے مسئلہ کو کیسے حل کیاجاسکتاہے؟کیایہ اچھالگتاہے کہ لوگ اداروں پر اُنگلیاں اُٹھائیں اور وہ بھی ایک ایساادارہ جس کے لوگ قربانیاں دے رہے ہوں ۔عدالت نے کہاکہ ہم بلوچستان میں لگی آگ پر اپنے حصے کا پانی ڈال رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے خضدار سے لاپتہ شخص کے مطاملے پروزیرداخلہ بلوچستان کے پیش نہ ہونے پر استفسار کیاجس پر اُنہوں نے بتایاکہ رات بھر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا جس پر عدالت نے کہاکہ وزیرداخلہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے پرسوں اسلام آباد بلائیں ۔چیف جسٹس نے سیکرٹری دفاع نرگس سیٹھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں حالات کی خرابی کا الزام بھتہ خوروں پر لگایاجاتاہے لیکن بلوچستان میں لاشوں اور افراد کی گمشدگی کا الزام انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں پر لگایاجارہاہے۔نرگس سیٹھی نے بتایاکہ انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے مارچ میں تیار کی جانے والی رپورٹ موجود ہے جسے وہ عدالت میں پیش کرناچاہتی ہیں ۔جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ بلوچستان پاکستان کی روح ہے ،اگر یہ نکل گیاتو ملک ختم ہوجائے گا۔سیکرٹری دفاع نے بتایاکہ بلوچستان کی صورتحال پر اُن کی انٹیلی جنس حکام سے بات ہوئی ہے جس پر چیف جسٹس کاکہناتھاکہ اب اِس طرح کی خوشنماءباتوں سے کام نہیں چلے گا ،عدالت نے کہاکہ آرڈر دینے سے قبل لاپتہ افراد کو لائیں ،کراچی میں آرڈر پاس کیا،یہاں بھی کرسکتے ہیں۔عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ سرکاری خرچ پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی وزیراعظم سے ملاقات کرادیں اور ان کے نوٹس میں لائیں کہ یہاں آئین کابریک ڈاون ہورہا ہے۔عدالت نے یکم جون تک وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیاہے۔