بدچلنی کا شبہ ، بیوی اور مبینہ آشنا قتل
سرگودھا (ویب ڈیسک)سرگودھا کی تحصیل سلانوالی میں غیرت کے نام پر شوہر نے ساتھی کے ہمراہ اپنی بیوی اور اسکے آشنا کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا اور مبینہ آشنا کی لاش سیم نالہ کے قریب جھاڑیوں میں جبکہ بیوی کی لاش نہر میں بہا دی ، پولیس نے دہرے اندھے قتل کی واردات کا سراغ لگا کر ملزمان کو گرفتار کر لیا ، یہ اپنی نوعیت کا اندوہناک واقعہ ہے ، جس میں بڑے ماہرانہ طریقے سے ملزمان نے جرم کر کے بچ نکلنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے اور ارتالیس گھنٹے میں ہی وہ قانون کے شکنجے میں آگئے۔
روزنامہ دنیا کی رپورٹ کے مطابق 88شمالی کا رہائشی سرفراز احمد جو کہ مویشیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرتا ہے کا 21سالہ بیٹا اسد علی جو کہ دسویں جماعت پاس اور کرکٹ کا شوقین تھا۔ 3مئی 2018کی شام گیم کھیلنے کیلئے گھر سے موٹر سائیکل پر نکلا ، جب رات دیر تک نہ آیا تو گھر والوں کو تشویش ہوئی۔ سرفراز نے اپنے برادر نسبتی فیصل عباس ، دیگر رشتہ داروں اکرام اللہ ، محمد صفدر و دیگر کے ساتھ رابطہ کیا جو اسد علی کے بارے میں لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے گھر آگئے اور سب نے ملک کر تلاش شروع کردی۔ دن چڑھنے تک اس کا کچھ اتاپتہ نہ لگ سکا۔ لگ بھگ دوپہر اڑھائی بجے کے قریب 121شمالی سے ایک لاش ملنے کی اطلاع پر گاوں کے دیگر مکینوں کی طرح وہ سب بھی جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوئے ، موقع پر جا کر دیکھا تو اسد کی لاش نہر کی پٹڑی کے قریب جنگلی جھاڑیوں کے پاس پڑی تھی جس کے جسم پر تشدد کے لاتعداد نشان تھے ، جو بتا رہے تھے کہ اسے بے دردی سے موت کی نیند سلا یا گیا ہے ، قریب ہی اس کا موٹر سائیکل بھی پڑاپایا گیا، اسی دوران اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی ، جس نے لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹمارٹم کیلئے ہسپتال پہنچایا ، اور موٹر سائیکل کے ساتھ ساتھ جائے وقوعہ سے ملنے والے دیگر شواہد اپنے قبضہ میں لے لئے۔
صورتحال دیکھ کر مقتول کا والد اور دیگر رشتہ دار اس قدر ششدر اور غم زدہ ہوگئے تھے کہ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا۔ ورثاءنے ابتدائی بیان دیا کہ انکی کسی سے کوئی دشمنی نہیں اور نہ ہی مقتول کا آج تک کسی سے کوئی لڑائی جھگڑا ہوا ہے۔ پولیس نے اسد علی کے ماموں فیصل عباس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ، واقعہ کا نوٹس لے کر ڈی پی او سہیل چوہدری نے ڈی ایس پی سلانووالی سرکل ملک لعل محمد کھوکھر کی ، مقتول کے تدفین کے بعد اسی شام پولیس کو اطلاع ملی کہ 126شمالی کے محمد رمضان نامی شخص جو کہ عطاءشہید کے علاقے میں واقع ایک مسجد میں امامت کرواتا ہے ، کی بیوی رمشاءغائب ہے۔
اطلاع د ہندہ رمشاءکا والد محمد بلال تھا ، جس نے پولیس کو بتایا کہ رمشاءاور محمد رمضان کی شادی تین ماہ قبل ہوئی اور دونوں کے مابین جھگڑا رہتا تھا ، اس نے شبہ ظاہر کیا کہ اسکے برادر نسبتی محمد ابراہیم (لڑکی کا ماموں) کی مدد سے محمد رمضان نے اسے قتل کی نیت سے اغواءکیا ہے ، اسے زندہ یا مردہ برآمد کیا جائے ، جس پر پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ابراہیم اور رمضان کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا ، مگر دونوں صحت جرم سے انکاری تھے ، تاہم دونوں کے بیانات میں تضاد اور حالات مشکوک ہونے پر پولیس نے تفتیش کا دائرہ آگے بڑھایا تو ادھر ادھر سے پوچھ گچھ کرنے کے ساتھ ساتھ ملنے والے دیگر شواہد نے کام آسان کر دیا ور بالآخر رمشاءکوقتل کرنے کے ساتھ ساتھ اسد علی کو بھی موٹ کے گھاٹ اتار نے کا عقدہ کھل گیا ، ابتدائی بیانات کی روشنی میں اب تک جو حقائق پولیس کے سامنے آئے ہیں ، ان کے مطابق محمد رمضان کو شک تھ اکہ اس کی بیوی رمشاءکے کسی سے تعلقات ہیں ، مگر کس سے ہیں یہ معلوم نہ کرسکا، اس بات دونوں میں کئی مرتبہ تکرار بھی ہوئی ، مگر رمشاءانکاری تھی ، جس پر رمضان اور اسکے ماموں سسرابراہیم نے اسکی ریکی شروع کر دی۔
وقوعہ کی شب بھی دونوں گھات لگائے بیٹھے تھے کہ اسی اثناءمیں موٹر سائیکل پر سوار جو کہ اسد علی تھا آیا تو اس کی مشکوک حرکات پر دونوں چوکنا ہوگئے۔ ڈرامائی انداز میں اسے قابو کر کے لوہے کے راڈز اور لاٹھیوں کے ساتھ ساتھ مکوں گھونسوں سے مارنا شروع کر دیا۔ کچھ ہی دیر میں وہ نڈھال ہو کر گر پڑا اور گلا دبا کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اسے موت کی نیند سلا دیا گیا ، ملزمان اسکی لاش اور موٹر سائیکل اٹھا کر لگ بھگ چھ سات کلو میٹر دور 121شمالی میں نہر کی پٹڑی سے ملحقہ جنگل جھاڑیوں میں پھینک آئے جس کے بعد انہوں نے رمشاءکو گھر سے نکالا اور اسے بھی گھنے جنگل میں سنسان جگہ پر لے گئے۔
دونوں نے رمشاءسے پوچھا کہ پتا ہے ؟ کہ تجھے یہاں کیوں لائے ہیں؟ تو اس نے کہا ، ہاں مجھے معلوم ہے کہ تم مجھے یہاں قتل کرنے کے لیے لائے ہو۔ محمد رمضان نے کہا کہ۔۔۔”بتاﺅ گلا کاٹوں یا پیٹ کاٹوں؟
بیوی نے التجا کی مجھے گلا دبا کر ماردو۔
جس پر دونوں نے پہلے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں گلا دبا کر اسکی لاش نہر میں بہادی۔ پولیس نے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پرمشاءکی لاش بھی برآمد کر لی ، اور الگ الگ مقدمات درج کر کے دونوں ملزمان کا آج 23مئی تک جسمانی ریمانڈ حاصل کر رکھا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دو ہرے قتل کی اس واردات میں مزید ملزمان کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں اسی طرح گرفتار ملزمان سے بعض اشیاءکی برآمدگی کا عمل باقی ہے ، جو جلد از جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ چالان بھی مرتب کر کے عدالت میں پیش کر دیا جائے گا اور ملزمان کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔