’مجھے ڈر ہے میں بیرون ملک گیا تو پیچھے سے فوج مارشل لاءلگا دے گی‘

’مجھے ڈر ہے میں بیرون ملک گیا تو پیچھے سے فوج مارشل لاءلگا دے گی‘
’مجھے ڈر ہے میں بیرون ملک گیا تو پیچھے سے فوج مارشل لاءلگا دے گی‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پیانگ یانگ(نیوز ڈیسک)شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اپنے ملک کے سیاہ و سفید کے مالک و مختار ہیں لیکن پھر بھی اقتدار کی بے یقینی کا یہ عالم ہے کہ اپنے ملک کو چند گھنٹوں کے لئے بھی چھوڑنے سے ان کا دل بہت گھبرا رہا ہے۔ پہلے بھی وہ کم ہی کبھی ملک سے باہر گئے ہیں اور اب جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لئے سنگاپور جارہے ہیں تو انہیں پریشانی لاحق ہے کہ ان کے پیچھے بغاوت ہی نہ ہوجائے۔
بزنس انسائیڈر کے مطابق کم جونگ ان کو شدید خطرات لاحق ہیں کہ جب وہ امریکی صدر سے ملاقات کے لئے سنگاپور جائیں گے تو ان کے خلاف فوجی بغاوت ہوسکتی ہے یا ان کے دیگر مخالفین اقتدار پر قبضہ کرسکتے ہیں۔ کورین جنگ کے 1953ءمیں خاتمے کے بعد سے اب تک کم جونگ ان کا خاندان اقتدار پر قابض ہے لیکن اب انہیں اپنے اقتدار کے لئے شدید خطرات محسوس ہورہے ہیں۔
امریکی تجزیہ کار وکٹر شا نے کم جونگ ان کے خدشات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ”یہ بات درست نہیں ہے کہ کم جونگ ان اپنے اقتدار میں خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں۔ کوئی بھی ڈکٹیٹر ظالمانہ قوانین کا نفاذ کرسکتا ہے اور تمام طاقت اس کے ہاتھ میں ہوسکتی ہے لیکن وہ ہمیشہ اپنے تخت کے بارے میں خدشات میں گھرا رہتا ہے۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ محض خوف کے باعث اس کے ساتھ ہیں اور اسے یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کسی بھی وقت اس کا کوئی مخالف کھڑاہوسکتا ہے اور لوگ اس کا ساتھ دے سکتے ہیں۔“
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کم جونگ ان کے بغاوت سے متعلقہ خدشات کے باعث عین ممکن ہے کہ وہ امریکی صدر سے ملاقات کے لئے سنگاپور جانے سے ہی انکار کردیں۔ ایسی صورت میں وہ ملاقات منسوخ ہونے پر جنوبی کوریا یا امریکہ کو موردالزام ٹھہراسکتے ہیں لیکن اصل وجہ ان کے اپنے اقتدار سے متعلقہ خدشات ہی ہوں گے۔