’رمضان میں مسلمانوں کا روزہ رکھنا ہم سب کے لئے خطرناک ہے کیونکہ۔۔۔‘ یورپی خاتون وزیر نے ایسی بات کہہ دی کہ ہنگامہ برپاہوگیا
کوپن ہیگن(ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈنمارک میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف پایا جانے والا تعصب اب اہم حکومتی عہدے داروں میں بھی نمایاں ہوتا جا رہا ہے ،ڈنمارک کی خاتون وزیر امیگریشن اور اپنے شدت پسندانہ خیالات کی وجہ سے شہرت حاصل کرنے والی انگر سٹاجبرگ نے روزے جیسی اہم اور مقدس فریضہ کے بارے انتہائی متنازعہ بیان دیتے ہوئے کام کے دوران روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لیے سیکیورٹی رسک قرار دے دیا ہے اور بس ڈرائیورز اور طبی شعبے سے وابستہ افراد کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’روزہ دار مسلمانوں کی وجہ سے معاشرے کے تحفظ اور سلامتی کے لئے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ، اگر انہوں نے روزہ رکھنا ہی ہے تو پھر باہر مت نکلیں، گھر پرہی رہیں‘‘ وزیر امیگریشن انگر سٹاجبرگ کے اس بیان کے بعد مسلمانوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے اپنا شرمناک بیان واپس نہیں لیا اور نہ ہی مسلمانوں کی دل آزاری پر معذرت کی ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈنمارک کی خاتون وزیر برائے امیگریشن انگر سٹاجبرگ نے اسلام کے اہم رکن ’’روزے ‘‘ کے بارے انتہائی متنازعہ اور شرمناک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں اس بات پر حیران ہوں کہ ایک ایسا مذہب جو 1400 سال قدیم روایت پر عمل کرنے کا حکم دیتا ہے ڈنمارک جیسے معاشرے کی 2018کی لیبر مارکیٹ کے ساتھ کیسے مطابقت رکھتا ہے؟مجھے اس بات کا خدشہ ہے کہ روزہ رکھنا کسی بھی شخص کی سلامتی اور پیداواری صلاحیت کو متاثر کرسکتا ہے، مثال کے طور پر بس ڈرائیوروں کو دیکھئے،اگر وہ سارا دن بغیر کچھ کھائے پیئے اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں تو اس کا نتیجہ کیا ہوسکتا ہے؟ یہ بات ہم سب کے لئے خطرناک ہے، رمضان کے دوران مسلمان کام سے چھٹی لیں کیونکہ اس سے معاشرے کے تحفظ اور سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ڈنمارک کی خاتون وزیر کا کہنا تھا کہ کام کے دن روزہ رکھنا جدید سوسائٹی کے لیے ایک چیلنج ہے، ڈرائیوزر اور ہسپتال میں کام کرنے والے روزے دار معاشرے کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں، ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں روزہ رکھتے ہیں اور 18 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران روزہ دار مسلمان مختلف قسم کی خطرناک مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں جبکہ بس ڈرائیورز ایسے بھی ہیں جو کچھ کھائے پیئے بغیر بسیں چلاتے ہیں اور ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
ڈنمارک کی اس خاتون وزیر کے متنازعہ بیان پر مسلم کمیونٹی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان بالغ افراد اپنا اور معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں چاہے وہ روزے سے ہی کیوں نہ ہوں،ڈنمارک کی خاتون وزیر کو اسلامی فرائض اور شعار کے بارے علم ہی نہیں ہے،انہوں نے ایسا متنازعہ بیان جاری کر کے دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے انہیں فوری اپنے بیان کو واپس لیتے ہوئے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے۔