چیئرمین نیب کا انٹرویو شرمناک سیاسی جماعت بناکر عمران سے الحاق کرلیں ،حمزہ

      چیئرمین نیب کا انٹرویو شرمناک سیاسی جماعت بناکر عمران سے الحاق کرلیں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے راہنمااور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کا انٹرویو بڑا شرمناک ہے،نیب کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنی الگ سے سیاسی جماعت بنا لے اورعمران خان نیازی کےساتھ الحاق کر لے،نیازی صاحب آپ کایوم حساب آنے والا ہے، عید کے بعد اے پی سی میں لائحہ عمل بنائیں گے اور عوام کی آواز میں آواز ملائیں گے،انہوںنے مزید کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑہے،نااہل حکمرانوں کا ٹولہ ملک پر مسلط ہے اور ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جارہاہے ،نیب سیاسی کاروائیاں کر رہا ہے،پاکستان کی ڈوبتی معیشت کی کہانی لکھی گئی تو نیب کا نام آئے گا،نیازی کی حکومت نے 9 مہینے میں عوام کا بیڑا غرق کر دیا ہے،یہ نا اہلوں اور جھوٹوں کی سرکار ہے،یہ اسی طرح یو ٹرن لیتے رہے تو ملک کا بیڑا غرق ہو جائے گا ،امید کی کوئی کرن اورحالات بہتر ہوتے نظر نہیں آ رہے،نیب اور عمران خان جو مرضی کرلیں ہم بھاگنے والے نہیں ہیں، میاں محمد نواز شریف اپنی بیگم کو بستر مرگ پر چھوڑ کر واپس آئے تھے،میاں شہباز شریف بھی واپس آرہے ہیں، ہم اپنے لئے نہیں،غریب عوام کے لئے پریشان ہیں، ہم ڈرنے والے نہیں، انہوں نے کہا کہ رمضان بازار میں بزدار صاحب پھرتے ہیں تولوگ ان کو پکڑ لیتے ہیں،15 ہزار کی تنخواہ میں غریب آدمی کا گزارہ نہیں ہو سکتا،غریب آدمی پریشان ہے،مجھے آج ایک غریب آدمی پر رونا اتا ہے،آج غریب اپنی بیٹی کے لئے دوائی بھی نہیں لے سکتا،یہ قوم مہنگائی کی بھٹی میں جل رہی ہے ،نیازی صاحب کو اس کا حساب دینا ہو گا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ عمران خان نیازی تمہارا بھی یوم حساب آنے والا ہے ،حمزہ شہباز کی میڈیا سے گفتگو کے دوران مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی ،لیگی کارکن حمزہ شہباز کے قریب جانا چاہتے تھے جنہیں پولیس نے روک دیا۔
حمزہ شہباز 


لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اورجسٹس سرداراحمد نعیم پرمشتمل ڈویژن بنچ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کی آمدنی سے زائد اثاثوں ،صاف پانی کیس اور رمضان شوگرملزکے نیب مقدمات میںعبوری ضمانت میں 28مئی تک توسیع کر دی جبکہ فنانشل مانیڑنگ یونٹ (ایف ایم یو) کی نیب کو فراہم کردہ دستاویزات تک رسائی کے لئے دائر حمزہ شہباز شریف کی متفرق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیاگیا۔گزشتہ روز حمزہ شہبازشریف کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ انکوائری شروع کرنے سے متعلق چیئرمین نیب کی اجازت اورفنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی دستاویزات فراہم نہیں کی جا رہیں،نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی دساویزات اینٹی منی لانڈرنگ قانون کے تحت دفترکے خفیہ ریکارڈ کا حصہ ہے، جسے منظر عام پر نہیں لایا جا سکتا،حمزہ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہمیں نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 سی کے تحت چیئرمین نیب کی رائے اور ایف ایم یو رپورٹس فراہم کی جائیں، منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا،سپریم کورٹ کے فیصلے میں چیئرمین نیب کی رائے کو جوڈیشل ریویو سے مشروط کیا ہے۔ منی لانڈرنگ کو جب ایف ایم یو کے ساتھ ملاتے ہیںتو نیب کا دائرہ اختیار ہی ختم ہو جاتا ہے، ہم 2 قانون نہیں چلنے دیں گے، نیب تو مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر حمزہ شہباز شریف کو گرفتار بھی نہیں کر سکتا، حمزہ شہباز شریف کے وکیل نے مزیدکہا کہ ایف ایم یو کی رپورٹ کا انتظار کر لیں،ایف ایم یو اس کیس کی بنیاد ہے،اگر نیب کہتا ہے کہ ایف ایم یو کا خط ظاہر کرنا استحقاق ہے تو ہم اس پر دلائل دیں گے، نیب کے وکیل نے کہا میں ایف ایم یو کا خط ساتھ لایا ہوں، عدالت کہے گی تو ایف ایم یو کا خط پیش کر دوں گا۔حمزہ شہباز کے اکاﺅنٹس میں 500ملین کی مشکوک ٹرانزیکشنز پائی گئی ہیں،حمزہ شہباز نے 2.11ملین کی رقم اپنی والدہ نصرت شہباز اور بھائی سلمان شہباز کے اکاونٹ سے وصول کی،2000ءمیں حمزہ شہباز کے اثاثے 5سے 6کروڑروپے کے تھے لیکن چند برسوں میں یہ اثاثے اربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں، حمزہ شہباز شریف نے بے نامی جائیدادیں بنائیں، حمزہ شہباز شریف سے تفتیش کےلئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے گئے، حمزہ کے وکیل نے کہا میں ثابت کروں گا کہ موجودہ الزامات کے تحت حمزہ شہباز کی گرفتار بھی نہیں کیا جا سکتا،چیئرمین نیب صرف ایسی بینک ٹرانزیکشنز کی تفتیش کا حکم دے سکتا ہے جو انکو مشکوک لگیں اور ٹھوس شواہد بھی موجود ہوں،انکوائری شروع کرنا اور اسے انویسٹی گیشن میںتبدیل کرنا ، گرفتاری کی وجوہات کےلئے ناکافی ہے، چیئرمین نیب نے ذاتی طور پر حمزہ شہباز کے کیسز میں اپنی ذاتی رائے دی،ماضی میںکسی بھی چیئرمین نیب نے کسی بھی کیس میں آج تک ذاتی رائے نہیں دی۔عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ حمزہ شہباز کوکیوںگرفتارکرنا چاہتے ہیں؟نیب کے وکیل نے کہا گرفتاری کی وجوہات سمیت تمام مطلوبہ دستاویزات حمزہ شہباز کو دی جا چکی ہیں،عدالت کو اختیار ہے ملزم کی ضمانت منظور کرے یا خارج کرے، حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ انکوائری شروع کرنے کے حوالے سے چیئرمین نیب کی اجازت سے متعلق تحریری حکم نہیں دیا جا رہا،سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں اگر چیئرمین نیب کی اجازت موجود نہیں تو تمام کارروائی کالعدم ہو جائے گی، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ چیئرمین نیب نے حمزہ شہباز کے خلاف کیا رائے تحریری طور پر جاری کی، اگر قانونی رائے دستاویز ہے تو اس کا مطلب ہے میں اس کے خلاف عدالت سے رجوع نہیں کر سکتا، رائے سے پتہ چلے گا حمزہ شہباز کے خلاف کارروائی کی بنیاد کیا ہے،یہ چھوٹا معاملہ نہیں ہے اگر انکوائری شروع ہو جائے تو کوئی ملزم بھی اکاﺅنٹ نہیں کھلواسکتا، انکوائری شروع ہونے کے بعد تمام اثاثے منجمد کر دیئے جاتے ہیں،نیب کے وکیل نے کہاکہ تمام تفصیلات حمزہ شہباز کو فراہم کی جاچکی ہیں، گرفتاری وجوہات میں واضح کہاگیاہے کہ خدشہ ہے ملزم حمزہ شہباز فرار ہو جائے گا ،اسی لئے ان کی گرفتاری ضروری ہے، ان کے بھائی سلمان شہباز کو انکوائری کے لئے طلب کیا تھا لیکن وہ ملک سے فرارہوگئے ،جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا نیب کا ملزم حمزہ شہباز کے خلاف کیا کیس ہے؟ الزام کیا ہے؟ نیب کے وکیل نے کہا کہ زیر نظر کیس میں حمزہ شہباز کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، میاں شہباز، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے2008ءمیں 9 صنعتی یونٹس بنائے، 2013 سے 2018ءتک حمزہ شہباز شریف رکن قومی اسمبلی رہے، حمزہ شہباز نے بیرون ملک سے منگوائی گئی رقم کے ذرائع نہیں بتائے، شہباز شریف خاندان کے فرنٹ مین مشتاق چینی کو گرفتار کیا گیا،ملزم نے یو اے ای اور عرب ممالک میں سرمایہ کاری کا فرضی ریکارڈ ظاہر کیا،حمزہ شہباز نے جن لوگوں کو بیرون ملک انویسٹر ظاہر کیا وہ درحقیقت کبھی بیرون ملک ہی نہیں گئے،ملزم نے مشتاق چینی کے ساتھ مل کر بے نامی بینک اکاﺅنٹس بنائے اور رقوم وصول کیں، مزدوروں، چھوٹی دکانوں والے، پھیری والوں کو بیرون ملک سے ترسیلات کرنے والا ظاہر کیا گیا،فضل داد عباسی، مشتاق چینی، سید طاہر نقوی نے ملزم اور اسکے خاندان کے منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا۔ عدالت نے پوچھا ابھی تک چیئرمین نیب نے کتنے کیسز میں رائے دی ہے؟حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا میرے 3 کیسز میں چیئرمین نیب نے انکوائری شروع کرنے کی رائے دی ہے۔ نیب کے وکیل نے کہا نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 سی کے تحت چیئرمین نیب سمجھے تو رائے دے سکتا ہے، جب انکوائری یا تفتیش شروع ہوتی ہے تو یہ سب کچھ ہوتا ہے، ایف ایم یو کے خط کے علاوہ تمام دستاویزات ہمیں ملزم کو دینے کا حکم ہے، عدالت نے پوچھا پراسیکیوشن کو کیاہدایت ہے کہ ایف ایم یو کا خط عدالت کو دکھایا جائے یا نہیں؟ بادی النظر میں نیب بہت سارے قوانین کا سہارا لے رہا ہے، حمزہ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ملک نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے کوئی رہنما اصول موجود نہیں ہیں، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کسی بھی خفیہ دستاویز کو ملزم سے سے نہیںچھپایا جا سکتا،اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں خفیہ دستاویز ات 7 دنوں میں ملزم کو فراہم کرنا لازمی ہے، نیب تو یہاں 12 سال سویا رہا اور آج انہوں نے میرے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کا کیس بنا دیا،نیب والے 12 سال کہاں تھے ؟جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہم چیئرمین نیب نہیں ہیں، حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ جی جی میں فاضل جج صاحبان کو چیئرمین نیب نہیں کہہ رہا، نیب نے منی لانڈرنگ کا الزام لگا کر میرے موکل کو پورے ملک میں بدنام کر دیا،جس پرجسٹس علی باقر نجفی نے ازراہ تفنن کہا بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا؟حمزہ شہباز کے وکیل نے قانون کے تحت کوئی بھی خفیہ دستاویز ملزم سے نہیں چھپائی جا سکتی، اگر کل کو حمزہ شہباز بری ہوئے تو کیا پتہ ہم نیب والوں کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیں،کیاہتک عزت کا دعوی کرنے کے بعد بھی مجھے یہ خفیہ دستاویز نہیں دیں گے؟جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہم آپ کی دلیل سمجھ گئے ہیں، اب آگے چلیں،عدالت نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت 28مئی پر ملتوی کردی ،حمزہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہ دی گئی جبکہ انہیں احاطہ عدالت سے بھی باہر نکال دیا گیا،کیس کی سماعت کے آغاز پر حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کی عدم دستیابی کے باعث کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جو عدالت نے منظور نہیں کی جس کے بعد مذکورہ کارروائی ہوئی ۔
عبوری ضمانت 

مزید :

صفحہ آخر -