درست جمع بندی پراجیکٹ کا ڈراپ سین ، 4سالہ منصوبہ مکمل ناکام ، کروڑوں روپے ضائع
لاہور (عامر بٹ سے) پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کا کمپوٹرائزڈجمع بندی مہیا کرنے کا پروجیکٹ بھی کرپشن کی نظر ہو گیا ۔ لینڈریونیو ایکٹ کے قانون میں ترمیم کی گئی پرائیویٹ کمپنیوں کو ڈیٹا انٹری ،سکیننگ، اور غلطیوں سے پاک درست جمع بندیوں کی تیاری کےلئے کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کر دی گئی مگرکمپوٹرائزڈ جمع بندی کا منصوبہ کاغذی کارروائیوں سے آگے نہ بڑھ سکا۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ راتھارٹی کی انتظامیہ بڑے غبن کی پردہ پوشی پر مصروف ہے ۔ روزنامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کی جانب سے بطور (پی ایم یو ) پراجیکٹ کے دوران 2016 میں صوبہ بھر کی جمع بندیوں کو کمپوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس منصوبے کے تحت جہاں لینڈ ریونیو ایکٹ کے قانون میں ترمیم بھی کی گئی ۔ بعدازاں مختلف کمپنیوں جن میں اے ایس او کو بھی ڈیٹا انٹری، ریکارڈ اسکینگ کے ٹھیکے دیئے گئے اور کروڑوں روپے فنڈزریلیز کر دیا گیا۔ بورڈ آف ریونیو ، ڈپٹی کمشنر آفس اور پی یم یو میںاجلاسوں میں یہ طے پا گیا کہ 2016 سے 2019تک 25فیصد سالانہ کام مکمل کرتے ہوئے چار برسوں میں 100فیصد کیمپوٹرائزڈ جمع بندی کو مکمل کیا جائے گا ۔ بڑے پیمانے پر جن کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے تھے ان سے اچھی خاصی کمیشن وصول کی گئی اس کے باوجود منصوبے کوادھورا چھوڑ دیا گیا اور منصوبہ کروڑوں روپے کے غبن کی ایک مثال بن کر رہ گیا۔ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”روزنامہ پاکستان“ کی نشان دہی پر تحقیقات کی جائے گی۔
جمع بندی پراجیکٹ