خود ہی گاڑی تیار کرنیوالے پاکستانی کیساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ جان کر آپ کو پاکستانی چیزیں استعمال کرنے کی ’دوغلی‘ پالیسی پر غصہ آئے گا

خود ہی گاڑی تیار کرنیوالے پاکستانی کیساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ جان کر آپ کو ...
خود ہی گاڑی تیار کرنیوالے پاکستانی کیساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ جان کر آپ کو پاکستانی چیزیں استعمال کرنے کی ’دوغلی‘ پالیسی پر غصہ آئے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈالر کی قدر میں اضافے اور پاکستانی معیشت پر دباﺅ کم کرنے کے لیے شہریوں کو پاکستانی چیزیں استعمال کرنے کے بھاشن دیئے جاتے ہیں لیکن راولپنڈی کے ایک شہری مرزا عبدالمجیدنے اپنی مدد آپ کے تحت ایک جیپ تیار کرلی لیکن جب اس کی رجسٹریشن کے لیے متعلقہ ادارے کے پاس گیا تو اس کی رجسٹریشن سے ہی انکار کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق چار سالوں کی محنت اور تقریباً چھ لاکھ روپے خرچ کرنے کے بعد راولپنڈی کے شہری نے گاڑی بنائی لیکن اب وہ اپنی ساری محنت ضائع ہوتے دیکھ کر مایوس دکھائی دیتا ہے ، ویلڈر کا کام کرنیوالے عبدالمجید نے اپنے مکینیکل انجینئر بیٹے عبدالاسلام کیساتھ مل کر از خود ایک گاڑی بنانے کا فیصلہ کیااوردونوں نے مل کر چارسال کام کیا اور بالآخر جب گاڑی سڑک پر آنے کو تیار ہوئی تو محکمہ ایکسائز نے ان کی یہ گاڑی رجسٹرڈ کرنے سے انکار کردیا، حکام کاکہناتھاکہ یہاں ایسا کوئی قانون ہی نہیں کہ ایسی گاڑی رجسٹرڈ کی جاسکے جو خودکسی نے بنائی ہو، گاڑی کی رجسٹریشن کیلئے منظورشدہ مینوفیکچرر کمپنی ہونی چاہیے ۔عبدالاسلام کاکہناتھاکہ انہوں نے باپ کیساتھ مل کر دن رات محنت کی لیکن یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ حکام نے اسے رجسٹرڈ کرنے سے ہی انکار کردیا۔
ڈھوک چراغ دین کے رہائشی عبدالمجید نے کہاکہ اسے یہ معلوم ہی نہیں تھاکہ وہ پہلی ہی کاوش میں گاڑی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن یقین تھا کہ ہماری محنت ضرورکسی نہ کسی طرح رنگ لائے گی ، گھر میں ہی ویلڈنگ پلانٹ لگارکھاتھا اورآہستہ آہستہ دروازے ، بمپر، چھت اور دیگر حصے تیارکرتے رہے،انجن جیسے کچھ حصے باہر سے خریدے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جب کبھی مشکل پیش آتی تو انٹرنیٹ سے مدد لے لیتے اور اس گاڑی کی تیاری میں 9ہزار گھنٹوں سے زائد وقت صرف کیا،اس گاڑی میں پانچ لوگ بیٹھ سکتے ہیں، آگے اور پیچھے دونوں سائیڈوں پر کیمرے لگے ہیں۔ عبدالمجید کاکہناتھاکہ وہ اپنا خواب سچ کرنے میں کامیاب ہوگیا لیکن حکام نے اس کاوش کو نہیں سراہااور خواہش ظاہر کی کہ اس جیسے لوگوں کی حکومت کو حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ گھروں میں تیار کی گئی ایسی گاڑیاں مارکیٹ میں متعارف کروائی جاسکیں۔

اس گاڑی کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
اس سے قبل ڈیلی پاکستان کو یہ بتایاجاچکا ہے کہ گاڑی کو اپنے ہی ڈرائنگ روم میں پارک کیا ہوا ہے ، گاڑی میں 660سی سی کا انجن ہے ، گاڑی پر کسی کمپنی کی بجائے لفظ Mکا لوگولگایاگیاجس کا مطلب مرزا مجید ہے ۔ مرزا مجید نے گاڑی کی مرحلہ وار تیاری کی تصاویر بھی اپنے ڈرائنگ روم میں سجا رکھی ہیں۔

مزید :

بزنس -