کراچی، مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ 73افراد جاں بحق، 91مسافر اور عملے کے 7ارکان سوار تھے، لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ایئر پورٹ سے رابطہ ٹوٹ گیا
کراچی(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) کراچی انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے قریب لاہور سے آنے والا پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا مسافر طیارہ گرکر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں اب تک 73 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جناح ہسپتال میں 44 لاشیں منتقل کر دی گئیں، سول ہسپتال میں 29 لاشیں منتقل کی گئی ہیں۔ 5 افراد کی شناخت ہو پائی ہے، پچ جانے والے سول ہسپتال اور دارالصحت میں زیرعلاج ہیں۔لاہور سے کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پرواز ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی۔ طیارے میں 91 مسافر اور عملے کے7 ارکان سوار تھے۔طیارہ لینڈنگ سے چند سیکنڈ پہلے گر کر تباہ ہوا، پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کا رابطہ لینڈنگ سے ایک منٹ پہلے ٹوٹا، جہاز ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن کی آبادی پر گرا، عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی اور انجن سے شعلے نکل رہے تھے، پائلٹ نے ڈولتے طیارے کو اوپر اٹھانے کی کوشش بھی کی لیکن درمیان میں ایک چار منزلہ عمارت آگئی، جس سے طیارے کا پچھلا حصہ بلند عمارت سے ٹکرایا تو جہاز کا زور ٹوٹا اور وہ مکانوں پر آگرا۔طیارہ دوپہر ایک بجے لاہور سے اڑا،دوپہر ایک بجکر پانچ منٹ پر پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 نے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے اڑان بھری، منزل تھی تقریبا پونے دو گھنٹے کی دوری پر کراچی کا جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ تھا۔91 مسافروں اور عملے کے 7 افراد کو لے کر طیارہ کراچی ائیرپورٹ کے قریب پہنچا تو لینڈنگ سے ایک منٹ پہلے تک پائلٹ اور کراچی کنٹرول ٹاور رابطے میں تھے لیکن ایک منٹ میں سب کچھ بدل گیا، لینڈنگ سے صرف تین سیکنڈ پہلے جہاز کراچی کی ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں جاگرا۔رہائشی علاقے میں طیارہ گرنے سے مکانوں اور گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی، عینی شاہدین نے بتایا کہ طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی اور اس کے انجن سے شعلے نکل رہے تھے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پائلٹ نے ڈولتے ہوئے طیارے کو اوپر اٹھانے کی کوشش بھی کی لیکن درمیان میں ایک چار منزلہ عمارت آگئی جس سے طیارے کا پچھلا حصہ ٹکرایا تو جہاز کا زور ٹوٹ گیا اور وہ سیکنڈوں میں آبادی پر آگرا،دم کے بل گرنے کی وجہ سے طیارے کے اگلے حصے میں بیٹھے بعض مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے۔حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، رینجرز اور ریسکیو اداروں کی ٹیمیں امدادی آپریشن کے لیے ماڈل کالونی پہنچیں، تنگ گلیوں کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، امدادی کارروائیوں میں پاک فوج کے 10 فائر ٹینڈرز بھی شامل رہے۔پاک فوج کے ایوی ایشن ہیلی کاپٹرزکے ذریعے علاقے کا فضائی جائزہ لیا جاتا رہا،کوئیک ری ایکشن فورس سول انتظامیہ کیساتھ امدادی کارروائیوں میں شریک رہی، مسافروں کے رشتے دار کبھی ائیرپورٹ تو کبھی جائے وقوع کے چکر لگاتے رہے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔ بدقسمت طیارے کے بلیک باکس کااہم حصہ کوءِیک ایکسس ریکارڈر بھی تلاش کرلیا گیا ہے جسے سول ایوی ایشن حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ترجمان پی آئی اے نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوگیا۔ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کے زیر استعمال یہ ائیربس اے 320 طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریبا 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ مکمل مینٹین تھا لہذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سول ایوی ایشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کا لینڈنگ سے ایک منٹٓ قبل ائیرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔جہاز کے پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونیکی اطلاع دی اور مے ڈے مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں جس کے بعد طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔ ذرائع سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو رانڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز آبادی پر گر گیا۔پی آئی اے نے حادثے کا شکار طیارے کے مسافروں کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق مسافروں میں 51 مرد،31 خواتین اور 9 بچے شامل ہیں۔طیارے میں سینئر صحافی اور چینل 24 کے پروگرامنگ ڈائریکٹر انصار نقوی بھی سوار تھے جب کہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعودکا نام بھی طیارے کے مسافروں کی فہرست میں شامل ہے۔بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود حادثے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے جبکہ ایک ائیر ہوسٹس کو عین روانگی کے وقت طیارے سے اتارلیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ طیارے کے کپتان کا نام سجاد گل ہے جب کہ عملے میں عثمان اعظم، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور مدیحہ ارم شامل ہیں۔مسافروں میں 51 مرد مسافر، 31 خواتین اور 9 بچے شامل ہیں، سینیئر صحافی اور 24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی جہاز پر سوار تھے، انصار نقوی 12 برس تک اخبار دی نیوز اور 13 سال جیو نیوز سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ائیربس اے 320 کے کاک پٹ اور کیبن کریو کا تعلق لاہور سے ہے، طیارہ کیپٹن سجاد گل طیارہ اڑا رہے تھے، فرسٹ آفیسر عثمان اعظم ان کے ساتھ تھے، دیگر عملے میں 3 اسٹیورڈز اور 3 ائیر ہوسٹسز تھیں، ایک ائیر ہوسٹس کو عین روانگی کے وقت طیارے سے اتار کر اسٹینڈ بائی ائیر ہوسٹس انعم مسعود کو سوار کرایا گیا۔ طیارے حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 57 ہوگئی ہے جس کی تصدیق محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کی گئی ہے۔محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ شروع کیا جاچکا ہے، میتوں کے ڈی این اے جناح اورسول اسپتال میں لیے جارہے ہیں، ڈی این اے کیلئے لواحقین کے نمونے بھی لیے جائیں گے، امید ہے ڈی این اے کے نتائج 9 سے 10 گھنٹے میں آجائیں گے۔طیارے میں سوارتمام مسافروں کے ناموں کی فہرست بھی آویزاں کردی گئی۔۔چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن ارشد ملک کا کہنا ہے کہ جہاز تکنیکی لحاظ سے ٹھیک تھا، طیارہ حادثہ کی شفاف انکوائری ہو گی، انکوائری وزارت ہوا بازی مکمل کرے گی۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایئر مارشل ار شد ملک نے کہا کہ شہید پائلٹ کے اہل خانہ کا حوصلہ دیکھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ طیارہ حادثے میں شہید ہونے والوں کے درجات بلند کرے، لواحقین کو صبر عطا فرمائے۔ ہم سانحہ میں لواحقین کے ساتھ ہیں، حادثے میں ہمارے دو پلائٹ ہم سے جدا ہوگئے۔ جہاز ٹیک آف کرنے سے پہلے انجینئرز سے کلیئر کرایا جاتا ہے، جہاز ٹیکنیکل طور پر پوری طرح محفوظ تھا۔ طیارہ حادثے کی انکوائری وزارت ہوا بازی مکمل کرے گی۔ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور بھی کراچی آرہے ہیں۔ارشد ملک کا کہنا تھا کہ اس سانحے میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں، انکوائری میں فیکٹ اینڈ فیگرز سامنے آئیں گے۔ شفاف انکوائری میں پی آئی اے اور سی اے اے کا کوئی کردار نہیں ہوگا،انکوائری میں فیکٹ اینڈ فیگرز سامنے ا?ئیں گے۔ جہازمیں 99 لوگ تھے جس میں کیبن کریو بھی شامل تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کا شکار جہاز آبادی میں ایک گلی میں لینڈ ہوا، کچھ لوگ میڈیا پر شر پھیلا رہے ہیں۔ پائلٹ نے بتایا کہ وہ ہر لحاظ سے لینڈنگ کے لئے تیار ہے، دوسری دفعہ لینڈنگ کے لئے آتے وقت جہاز کے ساتھ کچھ ہوا۔پی آئی اے چیئر مین کا کہنا تھا کہ پنجاب بینک کے صدر ظفر مسعود محفوظ ہیں انکا کنفرم کر رہا ہوں۔ ہمیں فتنہ اور شر سے بچنا ہے، ایدھی اور چھیپا اس وقت سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں۔تحقیقات کے حوالے سے ارشد ملک کا کہنا تھا کہ سیفٹی انوسٹی گیشن بورڈ حکومت پاکستان کا ادارہ ہے وہی تحقیقات کریگا، تحقیقات میں پی آئی اے کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ آپریشن مکمل کرنے میں 2سے3دن ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اور سول ایوی ایشن کے چیک اینڈ بیلنس بھی ہوتا ہے۔ جب تک سیفٹی مکمل نہیں ہوتی جہاز نہیں اڑایا جاتا، بوئنگ یا ائربس کا اگر کوئی جہاز اڑتا ہے تو اسکی نگرانی کمپنی کررہی ہوتی ہے۔چیئر مین پی ا?ئی اے کا کہنا تھا کہ پائلٹ نے لینڈنگ کی کوشش کی لیکن گیئر نہیں کھلا، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کی جب حادثہ ہوا۔ ہوسکتا ہے گیئر کھلا ہی نہ پھنس گیا ہو۔ جہاز تکنیکی لحاظ سے بالکل ٹھیک تھا۔ یہ جہاز بالکل ٹھیک اور اسکا الفا چیک مارچ میں ہوا۔ یہ سانحہ کیسے ہوا اس کیلئے انکوائری ضروری ہے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جہاز گلی میں گرا، تمام لواحقین سے آج رات تک رابطہ کرلینگے، متاثرہ گھروں سے فی الحال کوئی ڈیڈ باڈی نہیں ملی، ائرپورٹ ہوٹل خالی کر لیا
ہے کسی بھی مسافر کے لواحقین آنا چاہیں تو انکو وہاں رکھیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بین الاقوامی طور پر پی آئی اے کے طیارے محفوظ ترین ہیں۔ کوئی جہاز تکنیکی کلیئرنس کے بغیر اْڑان نہیں بھر سکتا، پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے ہمارے ہاں بہت سے حادثات ہوئے، اس حوالے سے کچھ مشینری بھی درآمد کر رہے ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق طیارہ گرنے سے پہلے بائیں جانب جھکا، پہلے طیارے کی دْم زمین سے ٹکرائی جس سے طیاریکا زور ٹوٹ گیا، اگلے حصے کی نشستوں کو دھچکا کم لگا اور کئی مسافر محفوظ رہے۔طیارہ رہائشی مکانات پر گرا جس کی وجہ سے گھروں اور گلی میں کھڑی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پائلٹ نے آبادی کو بچانے کی کوشش کی لیکن طیارے میں آگ بھڑکنے کے بعد وہ آبادی پر جاگرا۔حادثے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ بھی پہنچ چکا ہے اور شہر بھر سے فائر ٹینڈرز طلب کرلیے گئے۔صوبائی وزیر صحت نے طیارہ حادثے کے بعد کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور ہدایت کی ہیکہ زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کی تاخیرنہ کی جائے فیصل ایدھی نے بتایا کہ اب تک ایدھی فانڈیشن کی ایمبولینسز کے ذریعے پچاس افراد کی میتیں کراچی کے دو ہسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں جن میں مسافر اور مقامی شہری شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جن زخمیوں کو ریسکیو کیا گیا ان میں سے 1 مسافر باقی علاقہ مکین تھے، حادثے میں پندہ سے بیس گھر بہت زیادہ متاثر ہوئے جس کے ملبے تلے پچاس سے زائد لاشیں موجود ہوسکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بینک آف پنجاب کے صدر ایک گاڑی کے اوپر گرے تھے جبکہ اسی گاڑی میں تین لوگ پہلے سے موجود تھے جس سے وہ محفوظ رہے جبکہ بینک صدر اور ایک دوسرے شخص کو معجزانہ طور پر بچ جانے والوں نے گاڑی سے باہر نکالا۔ آرمی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ کے جوان کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کی معاونت کیلئے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے ٹویٹ کے مطابق پاک فوج کی ٹیموں کے ساتھ ساتھ نقصان کے جائزہ کیلئے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر بھی بھجوائے گئے ہیں جبکہ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں امدادی کاموں کیلئے سائٹ پر روانہ کی جا رہی ہیں۔زیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کراچی میں طیارہ حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اور حادثے کے متاثرہ لوگوں کی فوری مدد کرنے کی ہدایت کی۔ترجمان وزیراعلی سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ زخمیوں کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں ہونے والے پی آئی اے مسافر طیارے کے حادثے کے نتیجے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے جاں بحق ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ جبکہ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ریلیف، ریسکیو اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی ہدایت کی اور وزیراعظم عمران خان نے طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیدیاوفاقی وزیر اطلاعات سینیٹرشبلی فراز نے بھی سماجی ٹویٹ میں لکھا کہ پی آئی اے طیارہ حادثے پر گہرا دکھ اور افسوس ہے، یہ انتہائی غم زدہ کر دینے والا حادثہ ہے، متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اس وقت بنیادی توجہ امدادی کاروائیوں پر مرکوز ہے۔ اْدھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے حادثے پر ہم سب رنج اور غم کا شکار ہیں۔ جاں بحق مسافروں کو اللہ غریق رحمت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ دے آرمی چیف نے پی آئی اے طیارے حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، جنرل قمر جاوید باجوہ نے متاثرہ خاندانوں سے افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے ہدایت کی کہ سول انتظامیہ کی ریسیکو اور ریلیف آپریشن میں بھرپور مدد کی جائے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج اور رینجرز کے دستے امدادی کاموں کیلئے پہنچ گئے، پاک فوج کے دستے سول انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں، آرمی کی کوئیک رسپانس فورس موقع پر پہنچی ہے، پاک فوج، رینجرز، انتظامیہ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔کراچی میں پی آئی اے کے گر کر تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے کے کپتان کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو سامنے آ گئی، کنٹرول ٹاور سے بات کرتے ہوئے جہاز کا کپتان کہتا ہے کہ 8303 کے انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، ہم بائیں جانب مڑ رہے ہیں، ہمیں لینڈنگ کے لئے گائیڈ کیا جائے اس کے جواب میں کنٹرول ٹاور کپتان سے کہتا ہے کہ آپ لینڈ کر سکتے ہیں، مختصر وقفے کے بعد جہاز کا کپتان تین بار مے ڈے مے ڈے مے ڈے کی کال دیتا ہے اور کنٹرول ٹاور سے پوچھتا ہے کہ کیا ہم لینڈ کر سکتے ہیں؟ کنٹرول ٹاور سے جواب آتا ہے کہ نمبر 25 اور دوسری لینڈنگ رو جہاز کی لینڈنگ کیلئے خالی ہیں آپ جہاز کو لینڈ کر سکتے ہیں اس کے بعد بدقسمت طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا اور پی آئی اے کا طیارہ ایئر پورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہو گیا۔جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف،کستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے پی آئی اے جہاز حادثہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا ہے جمعہ کے روزمولانا فضل الرحمن نے جہاز حادثے کے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع مجھ سمیت پوری قوم کیلئے صدمہ ہے انہوں نے حکومت پرزور دیاکہ کالونی کے متاثرین کی بحالی اور زخمیوں کے فوری علاج کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں جائیں۔ شہبازشریف نے پی آئی اے مسافر طیارے کے حادثے پر شدید رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے اپنے ایک تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ ائیر بس حادثے پر پوری قوم کو دلی رنج ہے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی آئی اے جہاز حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع مجھ سمیت پوری قوم کے لیے باعث صدمہ ہے۔انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ انسانی جانوں کو بچانے کے لیے تمام وسال بروئے کار لائے جائیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے کے افسوسناک واقعہ پر گہرے دکھ و رنج کااظہار کیا، وزیراعلی اور گورنر پنجاب کہتے ہیں کہ جن کے پیارے حادثے میں بچھڑ گئے ان کا دکھ الفاظ میں بیان نہیں کیاجاسکتا -وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے طیارے کے حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا۔عثمان بزدار کاکہناتھاکہ طیارہ گرنے کے واقعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی صدمہ ہواہے -ہماری تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں - وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے لاہور سے کراچی جانے والے پی آئی اے کے طیارے کے حادثہ پر اظہار افسوس اور تعزیت کی ہے۔ وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے حادثہ کے شکار مرحومین کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعا کی اور کہا کہ الل? تعالیٰ مرحومین کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے پی آئی اے کے پیش آنے والے حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ حادثے کی خبر سن کر ایک دھچکا لگا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ طیارے کو پیش آنے والے حادثے پر ہر پاکستانی کورنج ہے۔
طیارہ حادثہ