سانحہ نائن الیون کے مجرم ذکریا کی سزا میں کمی پر ”گواہی“کی پیشکش
واشنگٹن (اظہر زمان، بیورو چیف) نائن الیون سانحہ کے واحد سزا یافتہ مجرم ذکریا موسوی نے اپنی سابق قیادت سے بغاوت کرتے ہوئے القاعدہ، اس کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن اور داعش کی شدید مزمت کی ہے۔ امریکی ریاست ورجینیا کی وفاقی عدالت کے نام اپنے مراسلے میں ذکریا موسوی نے مسلمان نوجوانوں کو خبردار کیا کہ وہ جعلی جہادیوں کی ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی سے بچ کر رہیں۔ فرانسیسی شہریت رکھنے والے مسلمان ذکریا موسوی نے جو القاعدہ کا اہم لیڈر تھا نائن الیون حملے میں ملوث ہونے کا عدالت میں اعتراف کرلیا تھا جسے 6 مرتبہ عمر قید کی سزا سنا کر امریکی ریاست کو لوریڈو کے شہر فلورنس کی وفاقی جیل میں قید رکھا گیا ہے۔ذکریا نے مراسلے میں لکھا کہ اسے کسی دہشت گرد عمل، حملے یا امریکہ کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث ہونے پر سخت شرمندگی ہے۔عدالت خصوصی قواعد میں نرمی کرکے اس کی عمر قید کی سزا پر نظرثانی کرکے اسے کم کیا جائے۔ ذکریا 2006ء میں اپنے خلاف مقدمے میں سزائے موت سے بال بال بچا تھا اور اسے6 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ذکریا موسوی نے پیشکش کی ہے کہ وہ 11 ستمبر کی دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی طرف سے دائر کردہ دیوانی مقدمے میں شہادت دینے کیلئے تیار ہے۔ ذکریاموسوی پر نائن الیون سانحے میں ملوث طیاروں کو اغوا کرنے کا الزام نہیں تھا بلکہ پراسیکیوٹرز نے اس پر ذمہ داری ڈالی تھی کہ اسے اس حملے کی تیاریوں کا علم تھا لیکن اس نے ایف بی آئی کو تفتیش کے دوران بے خبر رکھا۔ اگر وہ صحیح معلومات دے دیتا تو اس حملے سے بچا جاسکتا تھا۔ تاہم اب اس نے کھل کر القاعدہ کی مزمت کی ہے جبکہ 2006ء کے مقدمے میں اس نے ہاتھ سے وکٹری سائن بنایا تھا اور جج کو کہا تھا کہ خدا اسامہ کو بچالے گا، آپ اسے کبھی پکڑ نہیں سکتے۔
پیشکش