معاشرے کی فلاح و بہبود میں   خواتین کا مو ء ثر کردار!

معاشرے کی فلاح و بہبود میں   خواتین کا مو ء ثر کردار!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، جس کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ خواتین معاشرے کی فعال شہری ہیں، انہوں نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کیا ہے، قومی ترقی میں خاندان بنیادی اکائی ہے، جن گھروں میں خواتین اپنی جملہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھاتیں ہیں، وہی گھرانے معاشرے میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ معاشرتی ترقی میں خواتین کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے، یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جن دفاتر یا شعبوں میں خواتین خدمات انجام دیتی ہیں، ان کی کارکردگی ان دفاتر سے بہتر ہوتی ہے جہاں خواتین کام نہیں کرتیں، آج خواتین مختلف شعبہئ زندگی میں اپنا بہترین کردار ادا کر رہی ہیں، جس کے اثرات بھی بتدریج معاشرے میں دکھائی دے ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ خواتین میں قدرتی طور پر وہ خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو نہ صرف نسلوں کی آبیاری کرتی ہیں، بلکہ ان پر بہت زیادہ اثرات بھی مرتب کرتی ہیں۔
اسلامی تاریخ میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسمیت بہت سی مسلم خواتین ہیں،جن کا معاشرے کے ترقی اور خوشحالی میں کلیدی کردار رہا ہے۔اقوام متحدہ کے وجود میں آتے ہی انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے کمیشن بنائے گئے۔ بعدازاں خواتین کے حقوق کی مناسبت سے متعدد عالمی کانفرنسیں اور عالمی معاہدے تشکیل دیئے گئے، جن کا مقصد خواتین کو استحصال سے نجات دلانا تھا تا کہ معاشرے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے قوانین بنائے جائیں اور ترقی پذیر معاشرے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کر سکیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں 50 ہزار سے زائد این جی اوز کام کر رہی ہیں، جبکہ غیرملکی این جی اوز کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ اگرچہ ان این جی اوز میں سے بعض کا کام صرف کاغذی حد تک ہی محدود ہے، لیکن کچھ ایسی بھی ہیں، جو بلاشبہ بہترین خدمات  انجام دے رہی ہیں۔ یہ این جی اوز صحت وصفائی اور ماحولیات وغیرہ سمیت مختلف شعبوں کے حوالے سے کاموں کا بیڑا اٹھانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ ان میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی ہیں اور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی بھی،اور بہت سی ایسی تنظیمیں ہیں جن کا شمار واضح طور پر دائیں یا بائیں بازوؤں میں سے کسی سے نہیں، لیکن وہ خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ خواتین کی ترقی اور بہبود کے حوالے سے دیکھا جائے  تو ان میں لبرل خیالات کے حامل این جی اوز کے ساتھ ساتھ مذہبی شناخت رکھنے والی این جی اوز بھی خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان کی کارکردگی بھی بہترین ہے۔
خواتین کی فلاح و بہبود کے حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی  خاطر خواہ خدمات انجام دینے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ آج کل مختلف محکموں میں خواتین بطور سیکرٹری خدمات انجام دے رہی ہیں اور جن محکموں کی سربراہی خواتین کے پاس ہے۔ ان محکموں کی کارکردگی ان محکموں سے بہت بہتر ہے جن محکموں کی سربراہی خواتین کے پاس نہیں ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے معاشرے میں خواتین کو عزت دی جائے،ان کا احترام کیا جائے اور صنفی امتیاز سے بالا ترکر کے انہیں معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کے بھر پور مواقع دئیے جائیں۔ وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کام کریں۔ ترقی کی دوڑ میں جیت کے خواہشمند ملکوں کو خواتین کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے صنفی امتیاز کا خاتمہ کرتے ہوئے انہیں وہ تمام حقوق اور مراعات دینا ہوں گی، جو ان کا حق ہے۔تمام شعبوں میں تقرری صنفی بنیادوں کے بجائے کارکردگی کی بنیاد پر کرنا ہو گی،ساتھ ہی خواتین کو ہراساں کرنے کے مسئلے پر بھی قابو پانا ہو گا۔ معیشتوں اور معاشروں کی ترقی کے لئے صنفی مساوات ضروری ہے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان میں خواتین اب ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پھر چاہے وہ ملک کے دفاع کی خاطر پاک افواج میں  شمولیت ہو یا روزگار کے لئے ٹرک یا گاڑی چلانا، اب کوئی ایسا شعبہ نہیں جہاں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی نہ کی جاتی ہو۔ بحیثیت قوم ہم تعصب کا مقابلہ کرنے، خیالات کو وسیع کرنے، حالات کو بہتر بنانے اور خواتین کی کامیابیوں کو منانے اور معاشرے کی ترقی میں ان کے بے مثال کردار اور فعال پر انہیں بھر پور خراجِ تحسین پیش کیا جائے تاکہ خواتین زیادہ بہتر اور اچھے انداز میں معاشرے کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار زیادہ بہتر طریقے سے ادا کر سکیں۔ ٭٭٭


تمام شعبوں میں تقرری صنفی بنیادوں کے بجائے
 کارکردگی کی بنیاد پر کرنا ہو گی

پاکستان میں خواتین ہر شعبے میں 
 اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کر رہی ہیں 

مزید :

ایڈیشن 1 -