پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی ، مختلف ممالک کی پارلیمنٹ کے سیکرٹریز کے پنجاب اسمبلی حکام سے رابطے 

پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی ، مختلف ممالک کی پارلیمنٹ کے سیکرٹریز کے پنجاب ...
پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی ، مختلف ممالک کی پارلیمنٹ کے سیکرٹریز کے پنجاب اسمبلی حکام سے رابطے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(شہزاد ملک سے )پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی کے واقعے پر دنیا کے مختلف ممالک کی پارلیمنٹ کے سیکرٹریز کے پنجاب اسمبلی حکام سے رابطے  کیے ہیں ۔سیکرٹری جنرل لوک سبھا جی سی ملہوترہ، برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر، سکاٹش پارلیمنٹ کے سیکرٹری سر سٹیفن، یورپین یونین کے نمائندہ کرسٹوفر شیلڈ کے سیکرٹری پارلیمنٹری امور پنجاب اسمبلی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ ترجمان پنجاب اسمبلی کے مطابق مختلف ممالک کے پارلیمنٹ کے سیکرٹریز نے 16 اپریل کو ہونے والے واقعہ کی تفصیلات مانگی ہیں کہ کس طرح پولیس پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئی۔ ترجمان پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی کے واقعے پر دنیا کے مختلف ممالک کی پارلیمنٹ کے سیکرٹریز کے پنجاب اسمبلی حکام سے رابطے ہوئے ہیں اور مختلف ممالک کے پارلیمنٹ کے سیکرٹریز نے 16 اپریل کو ہونے والے واقعہ کی تفصیلات مانگی ہیں کہ کس طرح پولیس پنجاب اسمبلی میں داخل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل لوک سبھا جی سی ملہوترہ کا پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری پارلیمنٹری امور سے ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا ہے۔ جی سی ملہوترہ نے پنجاب اسمبلی میں سینکڑوں کی تعداد میں پولیس کے داخلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر حملہ بدنما داغ ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ذاتی طور پر پنجاب اسمبلی کا وزٹ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے دورہ کے دوران پولیس گردی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے کہا تھا کہ یہ پارلیمنٹ کی تاریخ میں پولیس گردی کا پہلا واقعہ ہے۔ سکاٹش پارلیمنٹ کے سیکرٹری سر سٹیفن نے بھی پنجاب اسمبلی میں ہونے والی پولیس گردی کی پرزور مذمت کی ہے۔ یورپین یونین کے نمائندہ کرسٹوفر شیلڈ نے پنجاب اسمبلی میں ہونے والی پولیس گردی کے واقعہ کو دنیا کی پارلیمانی تاریخ کا پہلا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی ہاؤس کے اندر اتنی بڑی تعداد میں پولیس نے قبضہ کرکے وزیراعلیٰ کا الیکشن کروایا۔ ترجمان پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن نے اگست میں ہونے والے جنرل اجلاس میں پنجاب اسمبلی میں ہونے والے اس ناخوشگوار واقعہ کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیاہے۔