بندروں کا شکار کرنیوالے قبیلے کے معدوم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا
برازیلیا(مانیٹرنگ ڈیسک) ایمازون کے جنگلات میں 100سے زائد قبیلے آباد ہیں،جن میں سے بعض کا جدید دنیا سے اب بھی کوئی خاطرخواہ رابطہ نہیں ہے۔ ان میں ایک قبیلے کا نام ’ایوا‘ (Awa)ہے جو معدومی کے خطرے سے دوچار ہو چکا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ایمازون میں درختوں کی کٹائی سے جہاں جنگلی حیات متاثر ہو رہی ہیں، وہیں یہ قبیلے بھی متاثر ہو رہے ہیں اور ان کی آبادی میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے۔جنگلات کی کٹائی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے قبیلے ایوا کے اس وقت صرف 80لوگ باقی رہ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 17ویں صدی عیسوی سے بھی پہلے جب یورپی آبادکاروں نے اس خطے سے جنگلات کاٹ کر آبادیاں بسانی شروع کیں، اس وقت سے ایوا قبیلہ خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہا ہے۔ اس کے باوجود اس قبیلے نے اپنی ثقافت سنبھال کر رکھی ہوئی ہے۔دیگرکئی قبیلے ایسے ہیں جو حکومتی امداد پر زندہ رہتے ہیں لیکن ان کے برعکس ایوا قبیلے کے لوگ آج بھی اپنی شکار کی مہارت پر زندہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 500سال قبل پرتگالیوں کی آمد سے پہلے ایوا قبیلہ شمالی برازیل کی ریاست پیرا میں آباد تھا۔ یہ لوگ چھوٹے چھوٹے دیہات میں رہتے تھے اور فصلیں کاشت کرتے تھے۔ جب یورپی آباد کاروں نے ان کے علاقوں پر قبضے جمائے تو یہ لوگ مشرق میں ماران ہاﺅ میں منتقل ہو گئے۔ وہاں ان کا سامنا ایک بڑے قبیلے گواجاجارا سے ہوا اور انہوں نے انہیں اپنے علاقے سے نکال دیا۔
اس کے بعد سے ایوا قبیلہ خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہ لوگ آج بھی تیروں سے بندروں اور دیگر جنگلی جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ قبیلہ اس طرح دربدر رہا تو وہ وقت دور نہیں جبکہ اس قبیلے کی نسل ہی ختم ہو جائے گی۔