سائے کی مثل ڈھلنے لگتے ہیں ۔۔۔ لوگ ایسے بدلنے لگتے ہیں
سائے کی مثل ڈھلنے لگتے ہیں
لوگ ایسے بدلنے لگتے ہیں
تیری خواہش لیئے زمانے سبھی
میرے ہمراہ چلنے لگتے ہیں
جب کبھی تیری یاد آتی ہے
اپنے ہم ہاتھ ملنے لگتے ہیں
ہم تجھے اپنے روبرو پا کر
سب حدوں سے نکلنے لگتے ہیں
جب چراغوں میں دم نہیں رہتا
خود اندھیروں میں جلنے لگتے ہیں
اُس کی خواہش میں جب چلیں محمود
ٹھوکروں پہ سنبھلنے لگتے ہیں
کلام : سیّد محمود گیلانی