معاشی بحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے:نواز شریف

معاشی بحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے:نواز ...
معاشی بحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے:نواز شریف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ معاشی بحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، اس سلسلے میں سیاستدانوں، میڈیااور انتظامیہ کو متحد ہونا ہوگا۔ عالمی ادبی اور ثقافتی کانفرنس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وہ تیسری بار وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہی نہیں تھے کیونکہ انہیں ہر جانب بگاڑ اور مشکلات ہی نظر آتی تھیں ۔اس کے علاوہ انتخابات سے قبل میڈیا میں شور تھا کہ انتخابات میں مخلوط پارلیمنٹ وجود میں آئے گی اور اگر مخلوط حکومت بنتی تو وہ کبھی تیسری بار وزیر اعظم نہ بنتے لیکن انہوں نے اسے چیلنج سمجھ کر قبول کیا۔ مشکلات کے خاتمے اور اچھے دن آنے میں وقت لگے گا لیکن ہم ایک بار پھر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اسلام تمام مذاہب کے ساتھ روا داری اور حسن سلوک کا سبق دیتا ہے لیکن یہ دور بدگمانی کا ہے اور ہر طرف بدگمانی ہی بدگمانی ہے۔ ملک کو اس وقت دو سب سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سے ایک معاشی بحالی اور دوسرا دہشتگردی کا خاتمہ ہے وہ سمجھتے ہیں کہ ان دونوں معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہئے اور اس سلسلے میں سیاستدانوں، میڈیا اور انتظامیہ کو ایک ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے، اس سے ہمارا مستقبل سنورسکتا ہے، ماضی میں کس نے ہمارے ساتھ کیا کیا یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ ہم اور بنگلہ دیش ایک تھے لیکن پھر جدا کر دیے گئے اور اب بنگلہ دیش دوسرا ملک بن گیا لیکن بنگلا دیش کے لوگ ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بھارت کے سوا تمام ممالک سے اچھے تعلقات ہیں۔ ہمارے بھارت سے بھی اچھے تعلقات ہونے چاہئیں کیونکہ پڑوسیوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور اسلام بھی ہمسایوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا سبق دیتا ہے۔وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ ہم نے انتخابی مہم کے دوران بھارت کےخلاف کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی بھارت کے خلاف نعرے لگائے لیکن بھارت میں ایک دوسرے پر الزام لگایا جاتا ہے کہ مخالف پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، اب بھارت کو بھی ان چیزوں سے باہر آ جانا چاہئے،لائن آف کنٹرول پردونوں اطراف سےفائرنگ کےواقعات کسی کے لئے بھی بہتر نہیں، ہم مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں، سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی دیانتداری سے چاہتے تھے کہ مسائل کو حل کیا جائے، بھارتی انتخابات کے بعد دونوں ممالک کو بات کا ایک موقع ضرور ملنا چاہیے اور اگر بھارت ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔