ناصر عباس کو بازیاب کرکے پیش نہ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
لاہور(نامہ نگار)لاہور ہائیکورٹ کاعدالتی احکامات کے باوجود متحدہ مجلس مسلمین کے لا پتہ راہنما ناصر عباس کو بازیاب کرا کے پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اربوں روپے کے سی سی ٹی وی کیمروں کا کیا فائدہ ہواجس میں کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی،حکومتی وکیل کی بازیابی کے لئے 15 روز کی مہلت طلب کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عدالت نے درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے پولیس سے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کیس کی سماعت کی،ناصر عباس شیرازی کے بھائی علی عباس نے عدالت کو بتایا کہ وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ناصر عباس شیرازی جس کی تحویل میں ہے ،ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی اور میرے خلاف کارروائی کی کوششیں جاری ہیں ،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اس کامطلب ہے کہ رانا ثناء اللہ کو پتہ ہے کہ ناصر عباسی کس کی تحویل میں ہیں ؟عدالت کو بتایا گیا کہ ناصر عباس نے رانا ثنااللہ کی جانب سے جسٹس باقر نجفی کے بارے میں متنازعہ بیان دینے پر ان کی نا اہلی کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ان کے بھائی کی بازیابی کا حکم دے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ ناصر عباس کی بازیابی کے لئے پولیس نے مشتبہ جگہوں پر چھاپے مارے جیو فرانزک بھی مکمل ہوگئی مگر کامیابی نہیں ہوئی ، عدالت نے قرار دیاکہ اربوں روپے سیف سٹی کیمروں کا کیافائدہ جس میں کچھ آنا نہیں ہے ،حکومتی وکیل نے بازیابی کے لئے 15 روز کی مہلت طلب کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا، عدالت نے درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیتے ہوئے پولیس سے کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے، عدالت نے درخواست گزار وکیل کو وفاقی حکومت کو فریق بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔اس کیس کی مزید سماعت اب 28 نومبر کو ہو گی ۔
ناصر عباس بازیابی