ملک کیلئے زرداری سے غیر مشروط ہاتھ ملانے کو تیار ہوں، نوازشریف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) جس شخص نے پی سی او کے تحت حلف لیا ہو خود وہ کسی کو کیسے صادق اور امین ڈکلیئر کرسکتا ہے۔آج تک میثاق جمہوریت پر قائم ہوں، ہم نے کوئی این آر او کیا اور نہ آئندہ کریں گے۔ملک کیلئے آصف زرداری سے غیر مشروط طور پر ہاتھ ملانے کو تیار ہوں،احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے کیلئے تیار نہیں، اس کا ثبوت کل دیکھا گیا، پی ٹی آئی آمروں کی پالیسی پر گامزن ہے لیکن پیپلز پارٹی نے آمروں کے کالے قانون کی حمایت کی اس پر بہت افسوس ہوا۔نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی بہت عرصہ پہلے جس جدوجہد سے گزری ہے اسے قربانیوں کو اتنی جلدی فراموش کردینا سمجھ نہیں آتا، جمہوریت کے راستوں سے بھاگنے والوں کے لئے یہ کھلا پیغام ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے پر اتحادی جماعتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں، یہ ان لوگوں کے لیے آنکھیں کھول دینے والی بات ہے جو ملک کو جمہوریت کے راستے پر نہیں چلنے دیتے۔نوازشریف نے ایم این اے رجب بلوچ اور نجف سیال کی ہسپتال میں عیادت کی،نواز شریف نے (ن) لیگ کے رکن اسمبلی کی عیادت کی، رجب بلوچ کینسرجبکہ نجف سیال فالج کے مرض میں مبتلا ہیں۔اس موقع پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ رولز آف گیم ایک جیسے ہونے چاہئیں، ہمارے لیے عدلیہ کا کچھ اور معیار ہے اور ان کیلئے کچھ اور، جس کی وضاحت انہوں نے خود کرتے ہوئے کہا کہ میں تحریک انصاف کی بات کر رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے الفاظ لکھنا عدلیہ کو زیب نہیں دیتا، ہمارے فیصلے جلد آجاتے ہیں جب کہ عدلیہ کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے۔ آگے بڑھنے کے لئے ملک کی ستر سال کی تاریخ کو بدلنا ہوگا‘ اگر انصاف ہوا ہوتا تو میرا فیصلہ پانامہ کی بجائے اقامے پر نہ آتا‘ جو لوگ اصولوں پر کھڑے ہوں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے‘ جدوجہد پاکستان کے لئے کررہا ہوں اپنی ذات کے لئے نہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے جو کام کیے پورا پاکستان تسلیم کر رہا ہے، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، خوشحالی آئی، جی ڈی پی ریٹ کہاں تک پہنچ گیا اور اللہ کے فضل کرم سے بجلی آئی اور بیروزگاری ختم ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چین کے ساتھ کام نہیں کرنے دیا گیا، دھرنوں کے باوجود ملک نے ترقی کی اور دھرنوں کا یہ سلسلہ 2014 سے جاری ہے۔دوسری جانب عدالت سے واپسی کے بعد میاں نوازشریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس پنجاب ہاؤس میں جاری ہے جس میں نوازشریف نے گزشتہ روز قومی اسمبلی سے مسترد ہونے والے بل سے متعلق بات چیت کی اور اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے پر ارکان کا شکریہ ادا کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسلام آباد دھرنے کی صورتحال پر غور کیا جارہا ہے اور وزیر قانون زاہد حامد ختم نبوت قانون کے حوالے سے بریفنگ دے رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ دھرنے والوں کی جانب سے وزیر قانون کے استعفے کے مطالبے پر راجہ ظفر الحق کی رپورٹ اور مندرجات کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا۔اس موقع پر اجلاس کے شرکا سے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے، 1958کا مارشل لا 1977کے مارشل لا سے مختلف تھا، 1999کا مارشل لا 1977کے مارشل لا سے مختلف تھا، جس نے 99 میں مارشل لا لگایا اسے ملک میں گھسنے کی جرات نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں صورتحال تبدیل ہوئی ہے،اس کو کوئی نہیں روک سکتا، یہ تبدیلی اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان جمہوری ملک ہے ، یہاں ووٹ کی طاقت کو یقینی بنائیں گے اور اگلے الیکشن تک پاکستان کے ہر گھرمیں یہ پیغام پہنچے گا۔
نوازشریف