تخت اسلام آباد کیلئے خیبرپختونخوا کے قدرتی وسائل لوٹنے والے پختونوں کے خیر خواہ نہیں:حیدر ہوتی
پشاور (سٹاف رپورٹر ) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے ٹانک سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے قادر خان بیٹنی کو پی کے69کیلئے امیدوار نامزد کر دیا ، ٹانک میں ایک بڑے شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کے دوران قادر خان بیٹنی نے باضابطہ طور پر اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ، امیر حیدر خان ہوتی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ پنجاب کے ووٹ بنک کیلئے خیبر پختونخوا کے قدرتی وسائل اور پختونوں کو استعمال کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے،سندھ اور پنجاب میں کوئلے پر بجلی پیدا کی جا رہی ہے لیکں اس کیلئے ملاکنڈ کے پانی کو استعمال اس لئے نہیں کیا جا تا کہ کہیں پختونوں کو روزگار نہ مل جائے، امیر حیدر خان ہوتی نے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو سرخ توپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی ،سینیٹر باز محمد خان اور قادر خان بیٹنی نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا ،امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ موجودہ دور ہم سے پختونوں کے اتحاد و اتفاق کا متقاضی ہے اور تمام پختون ایک پلیٹ فارم پر سرخ جھنڈے تلے متحد ہو جائیں تو اپنے حقوق کا تحفظ کر سکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں نے پختونوں کے حقوق غصب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، سی پیک اس کا واضح ثبوت ہے جس میں خیبر پختونکوا کو صرف ایک سڑک دی جا رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ کپتان پنجاب کو ناراض نہیں کر نا چاہتے اور اس مقصد کیلئے وہ پختونوں کا کندھا استعمال کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ عمران خان جانتے ہیں کہ پنجاب کی اکثریت کے بغیر تخت اسلام آباد تک پہنچنا مشکل ہے اس لئے پختونوں کو کسمپرسی کی حالت میں چھوڑ دیا ہے یہاں کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی ، نواز شریف نے اسلام آباد سے لاہور اور لاہور سے کراچی تک موٹر وے پر توجہ دی لیکن ہماری حکومت نے پختونخوا کو نظر انداز کئے رکھا ، امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ جب سی پیک کیلئے منصوبے تقسیم کئے جا رہے تھے تو تمام صوبوں کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبوں کے حق کیلئے چین کے دورے کرتے رہے لیکن بد قسمتی سے ہمارا وزیر اعلیٰ اس وقت دھرنا کنٹینر پر ناچ گانے میں مصروف تھے، انہوں نے کہا کہ ساڑھے چار سال تک حکومت کچھ بھی ڈیلیور نہ کر سکی اور تمام توانائیاں صرف اے این پی کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگانے میں صرف کر دیں ، پشاور سے ڈی آئی خان اور چترال تک تمام تختیاں ہمارے منصوبوں پر لگائیں ،فاٹا کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ فاٹا کو صوبے میں فوری طور پر ضم کیا جائے کیونکہ انگریز کی کھینچی گئی لکیر اب زیادہ دیر نہیں چل سکتی ، ہم پختونوں کا اتحاد چاہتے ہیں اور حکومت اس میں مزید لیت و لعل سے کام نہ لے ،انہوں نے کہا کہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اور ایک ملک میں دوہرا معیار اور نظام نہیں چل سکتا ،انہوں نے محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان سے استفسار کیا کہ جب پختون قوم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہتی ہے اور تمام لوگ فاٹا انضمام کے حق میں ہیں تو آپ کیوں مخالفت کرتے ہو،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے کہ جس کے خلاف کرپشن کے الزام آتے ہیں تو کاروائی کرپشن کرنے والے کے خلاف نہیں ہوتی بلکہ جو الزام لگائے اور سچ سامنے لائے اسے پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ خزانہ لوٹ لیا گیا ہے اور حکومت نے جتنا قرض لیا ہے وہ صوبے کی تاریخ میں کسی حکومت نے نہیں لیا ، صوبائی صدر نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آئندہ الیکشن کیلئے تیاری شروع کریں ، مستقبل ایک بار پھر اے این پی کا ہے