ن لیگ آزادکشمیر کی کارکردگی زیرو ہے،شوکت جاوید میر
مظفرآباد (بیورورپورٹ)وزیر اعظم راجا فاروق حیدر خان آزاد کشمیر میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد،نیشنل ایکشن پلان ، طلباء یونین پر عائد پابندیاں ختم کرکے قانون سازی اورضابطہ اخلاق مرتب کرکے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل گول میز کانفرنس طلب کریں۔نئی حلقہ بندیوں پر لوگوں کو شدید اعتراضات ہیں جن میں سیاسی عداوت اور انفرادی مفادات کا غلبہ ہے لہذا ان میں نقائص اور پسند نا پسند کا عمل کرنے کے لئے شفافیت کا عمل شروع کیا جائے ۔سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر کے تاریخی فیصلہ پر من وعن عملدرآمد کے لئے تعلیمی پیکج کے نفاذمیں حائل رکاؤٹیں دور نہ کی گئیں تو اداروں کے درمیان خطرناک تصادم کی فضاء پیدا ہو جائے گی۔گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری ریکارڈ شوکت جاوید میر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو 12ارب روپے آضافی بجٹ وفاقی حکومت نے مہیا کیا تھا لیکن ان کی کارکردگی ہر فورم پر زیرو بٹہ زیرو کے مترادف ہے کابینہ میں توسیع کرنے سے اصول پرستی اور کفایت شعاری کے سارے دعوے و وعدے ٹھس ہو جائیں گے جبکہ اس سے قبل ہی حکومت نے تین سو گناہ تنخواہوں میں اضافہ کر دیا ہوا ہے اب کابینہ کا حجم بڑھانا عوام پر سیاسی خود کش بم گرانے کے مترادف ہے حکومت بڑے وعدوں میں سے ایک پر بھی پورا اتر نہیں سکی نہ تو ڈیڑھ سال میں بلدیاتی انتخابات ہوئے جو انہوں نے اقتدار میں آنے کے 6 ماہ کے اندر کروانے کا تحریری منشور بھی جاری کر رکھا ہے طلبہ یونین کی بحالی بھی لٹکی ہوئی ہے جس سے نوجوان نسل کے مستقبل کو زک پہنچ رہا ہے نیشنل ایکشن پلان کے مطابق ڈپٹی کمشنر ، ایس ایس پی سے لے کر ایس ایچ اوز اپنے اپنے اضلاع میں تعینات نہ کرنے کی پابندی عائد کی گئی تھی وہ بھی ایک افسانہ بن چکی ہے جبکہ تعلیمی پیکج پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کوخاطر میں لانے سے اجتناب کیا جارہا ہے جو کسی بڑے طوفان کی نشاندہی ہے لہذا حکومت چاروں اطراف سے سیاسی بحرانوں کے دلدل میں دھنس چکی ہے کابینہ میں توسیع موجودہ حکومت کی الوداعی کا سبب بنے گی ۔ پیپلزپارٹی کی خواہش ہے کہ وزیراعظم اپنی آئینی مدت پوری کریں اب وہ جس بارودی راستے پر چل نکلے ہیں وہ ان کے لئے زہر قاتل ہے ۔شوکت جاوید نے کہا کہ سرکاری محکموں میں رشوت ، سفارش ، میرٹ کی پامالی ، پسند نا پسند ، لوٹ مار ، فنڈز کی بندر بانٹ ، جعلی اور فرضی کاروائیاں اپنے عروج پر ہیں گڈ گورننس محض خواب بن چکی ہے ۔تعمیراتی اسیکیموں میں ناقص میٹریل کا استعمال ہورہا ہے جبکہ لوکل گورنمنٹ کی اسیکمیں پرانی اسیکیموں کو نئی ظاہر کر کے فنڈز ہڑپ کیے جارہے ہیں جس میں چور اور گواہ دونوں برابر کے شریک ہیں ۔پیپلزپارٹی پر طعنہ زنی اور الزام تراشی کرے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں ان کا اپنا منشور وعدے اصول پرستی کے دعوے اب ان کے لئے مور کے پاؤں بن رہے ہیں سرکاری اداروں سے مستقل ملازمین پر ڈاؤن سائزنگ کی تلوار چلائی جارہی ہے اور منظور نظر لوگوں کو دھڑا دھڑ نوازا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایک بھی ایسے شخص پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا جس نے قومی خزانے اور عوامی وسائل کو شیر مادر کی طرح ہڑپ کیا اور اب بھی وہ حکمرانوں کی ناک کا بال بنے ہوئے ہیں خود حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنما ء کارکن بد دل ہو چکے ہیں جبکہ سابق وزیراعظم سکندر حیات کی چارج شیٹ موجودہ حکومت کی کارکردگی پر بد نماء دھبہ ہے پیپلزپارٹی کی حکومت نے چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں 3 میڈیکل کالجز ، ویمن آئی ٹی یونیورسٹیز، کیڈٹ کالج، ہزاروں کلو میٹر سڑکیں ، ہزاروں فٹ واٹر سپلائی اسکیمیں، ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کر کے نامساعد حالات میں عوام دوستی کا ثبوت دیا اور پہلی بار حکومتی ممبران اسمبلی کے مساوی اپوزیشن ممبران کو ترقیاتی فنڈز مہیا کیے گئے ، مہاجرین ممبران کو بھی ترقیاتی فنڈز دینے کی ابتداء کی گئی ۔قومی مشاورت کے عمل کو یقینی بنایا گیا لیکن اب ہر طرف افرا تفری کا ماحول پیدا ہو چکا ہے حکومت اصل ایجنڈے سے ہٹ چکی ہے سی پیک کا ڈھنڈورا پیٹنے والے کوئی بھی بڑا منصوبہ حاصل نہیں کر سکے ۔ شاہرات کے منصوبہ جات صرف فائلوں کی حد تک ہیں ریلوے لائن منصوبہ شروع نہیں ہو سکا صرف لوگوں کو شیخ چلی کی طرح خواب اور سبز باغ دکھائے جارہے ہیںآئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نامی سیاسی جماعت آزاد کشمیر میں خوردبین لگانے سے بھی نہیں نظر آئے گی تب تک لوگوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا گیا ہے اس لئے لازم ہو چکا ہے کہ قانون سازاسمبلی میں نمائندگی رکھنے اور نہ رکھنے والی سیاسی جماعتوں پر مشتمل گرینڈ اپوزیشن الائنس تشکیل دیا جائے جو حکومت کوقومی و عوامی مفادت کے مغائر فیصلوں سے روکنے میں کردار ادا کرے ۔