صحت مند بچے کی خواہش ہو تو پیدائش کے بعد کتنا وقفہ دینا چاہیے؟ جدید تحقیق میں سائنسدانوں نے واضح ترین جواب دے دیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام نے 1400سال قبل حکم دیا تھا کہ مائیں اپنے بچوں کو 2سال تک دودھ پلائیں۔ اس سے بچوں کی پیدائش میں وقفے کا تعین بھی ہو گیا تھا۔ سائنس آج جا کر اس نتیجے پر پہنچ رہی ہے کہ بچوں کی پیدائش میں 2سال سے کم وقفہ نہیں ہونا چاہیے ورنہ ان کے آٹزم(خودفکری کی بیماری)میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق جدید تحقیق میں سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ”اگر بچوں کی پیدائش میں 2سال سے کم وقفہ ہو تو ان کو آٹزم لاحق ہونے کا خطرہ50فیصد زیادہ ہو جاتا ہے۔“
’جو خواتین حمل کے دوران اس پوزیشن میں سوتی ہیں ان کے ہاں مردہ بچے کی پیدائش کا خطرہ دگنا ہوتا ہے‘ سائنسدانوں نے خبردار کردیا
اس تحقیق میں سائنسدانوں نے سینکڑوں بچوں کے طبی ڈیٹا اور ان کی پیدائش میں وقفے کا تجزیہ کیا۔ ان میں 356ایسے بچے تھے جو آٹزم کے ساتھ پیدا ہوئے، 600دیگر کئی طرح کے نشوونما کے بگاڑ کا شکار ہوئے جبکہ 524صحت مند پیدا ہوئے تھے۔رپورٹ میں اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ ”ماں کو ایک بچے کی پیدائش کے بعد دوسرا بچہ پیدا کرنے کے لیے درکار صحت کا معیار حاصل کرنے اور غذائی اجزاءکی کمی پوری کے لیے 18ماہ درکار ہوتے ہیں۔ اگر اس سے پہلے وہ دوبارہ حاملہ ہو جائے تو اس کے پیٹ میں پلنے والے بچے کو مناسب غذائیت نہیں مل پاتی اوراس کے آٹزم سمیت کئی دیگر پیچیدگیوں کا شکار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔“لہٰذا قرآنی حکم کے مطابق اگر مائیں بچوں کو 2سال دودھ پلائیں تو دوسرے بچے کی پیدائش میں وقفہ ازخود تین سال کے قریب ہو جاتا ہے اور اس کے ان بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان زائل ہو جاتا ہے۔