شارجہ کے ساحل کے قریب بحری جہاز کا کپتان اس نوجوان کو جہاز میں اکیلا چھوڑ کر فرار ہوگیا، بغیر بجلی پانی کے یہ ایک سال تک اس حالت میں کس طرح زندہ رہا؟ ایسی حقیقی کہانی آپ نے کبھی نہ سنی ہوگی

شارجہ کے ساحل کے قریب بحری جہاز کا کپتان اس نوجوان کو جہاز میں اکیلا چھوڑ کر ...
شارجہ کے ساحل کے قریب بحری جہاز کا کپتان اس نوجوان کو جہاز میں اکیلا چھوڑ کر فرار ہوگیا، بغیر بجلی پانی کے یہ ایک سال تک اس حالت میں کس طرح زندہ رہا؟ ایسی حقیقی کہانی آپ نے کبھی نہ سنی ہوگی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شارجہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سمندر میں کھو جانے والوں کی بہت سی کہانیاں آپ نے سن رکھی ہوں گی لیکن ایسی حیران کن اور افسوسناک کہانی شاید آپ نے پہلے کبھی نا سنی ہو گی۔ یہ دردناک ماجرا ایک پرائیویٹ آئل ٹینکر پر تعینات بھارتی کیپٹن نرمل سنگھ راوت کے ساتھ پیش آیا ہے، جنہوں نے پورا ایک سال سمندر میں کھڑے آئل ٹینکر پر تنہا گزارا ہے۔نرمل سنگھ کے پاس اس تمام عرصے کے دوران بہت قلیل مقدار میں کھانا تھا جسے تھوڑا تھوڑا کھا کر وہ زندہ رہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سمندر میں ایک سال انہوں نے صرف اپنے والدین اور چھوٹے بھائی کو دوبارہ دیکھنے کی امید کے سہارے گزارا ۔
گلف نیوز کے مطابق شارجہ کے ساحل سے پانچ ناٹیکل میل کی دوری پر آئل ٹینکر ایم ٹی حامد 2 کو اس کے مالک نے سمندر میں ہی چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تنخواہیں نا ملنے کے باعث اس بحری جہاز کا عملہ اسے چھوڑ کر چلا گیا لیکن کپتان نرمل سنگھ نے واجبات کی وصولی تک اس پرکنے کا فیصلہ کیا۔ آئل ٹینکر میں ان پر کیا بیتی، اس کی تفصیلات اس وقت سامنے آئیں جب منگل کے روز ایک ریسکیو ٹیم نے 27 سالہ نرمل سنگھ کو ریسکیو کیا۔ گزشتہ شام انہیں بھارتی ریاست اتر اکھنڈ میں واقع ان کے آبائی شہر دیرادون روانہ کر دیا گیا ہے۔

’اس کاروبار پر غیر ملکیوں کا قبضہ ہے، یہ ان سے واپس لو‘ اب سعودی عرب میں ایک ایسا کاروبار سعودیوں کو دینے کی تیاری شروع ہوگئی کہ جان کر پاکستانیوں کی پریشانی کی کوئی حد نہ رہے گی
تفصیلات بیان کرتے ہوئے نرمل سنگھ نے بتایا ”میرے پاس کھانے کی بہت کم مقدار تھی لہٰذا میں تین دن میں ایک بار کھاتا تھا۔ زیادہ تر دن ایسے تھے جب مجھے کھانے اور پانی کے بغیر بدترین بھوک اور پیاس سے مقابلہ کرنا پڑا۔ ایک موقع پر تو سخت گرمی کے دوران میں 50 گھنٹوں تک پانی کے بغیر گزارا کرتا رہا۔ اس دوران میں حکام سے رابطہ کرکے انہیں اپنی حالت زار کے بارے میں بتاتا تھا۔ گرمی کے مہینے میں جہاز کے اندر نمی اور حبس بے حد بڑھ جاتا تھا جس کے باعث مجھے باہر جہاز کے عرشے پر سونا پڑتا تھا۔


میں نے اس بحری جہاز پر ملازمت جولائی 2016ءمیں شروع کی اور مجھ سے 2000ڈالر (تقریباً دو لاکھ پاکستانی روپے) کی تنخواہ کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن مجھے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد بھی ملازمت کا کنٹریکٹ نہیں دیا گیا تھا۔ دیگر ملازمین سے بات چیت کی تو مجھے معلوم ہوا کہ میں دھوکے کا شکار ہوچکا تھا کیونکہ انہیں بھی گزشتہ 14 سے 17 مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملی تھیں۔ اس وقت میرے ساتھ دیگر عملے کے آٹھ ارکان تھے، جنہوں نے تنخواہیں نہ ملنے پر نومبر 2016ءمیں بحری جہاز کو چھوڑ کر واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ میں نے واجبات ملنے تک مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا اور اس وقت میں جہاز کا کپتان تھا لہٰذا دوسروں کی طرح اسے چھوڑ کر نہیں جاسکتا تھا۔ جب سب لوگ چلے گئے تو میں جہاز پر تنہا رہ گیا۔“
نرمل سنگھ کے لئے اس وقت امید کی کرن پیدا ہوئی جب ان کا رابطہ بھارتی سماجی کارکن گریش پانت سے ہوا۔ ان کی کوششوں سے ہی بالآخر ایک ریسکیو ٹیم کو نرمل سنگھ کی مدد کے لئے بھیجا گیا۔ ان کوششوں پر نرمل سنگھ نے گریش پانت کا شکریہ ادا کیا جبکہ متحدہ عرب امارات کی فیڈرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور بھارتی قونصلیٹ کے تعاون کو بھی سراہا۔

مزید :

عرب دنیا -