دھاندلی تحقیقات ، اپوزیشن جماعتوں کا 10نکاتی مسودہ ذیلی کمیٹی میں پیش

دھاندلی تحقیقات ، اپوزیشن جماعتوں کا 10نکاتی مسودہ ذیلی کمیٹی میں پیش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آئی این پی) عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے10 نکاتی ٹی او آرز کا تحریری مسودہ ذیلی کمیٹی میں پیش کر دیا جبکہ حکومت نے اپنے ٹی او آرز پیش کر نے کیلئے وقت مانگ لیا ، ذرائع کے مطابق کے مجوزہ تحریری ٹی او آر ز میں کہا گیا ہے کہ کیا الیکشن ایکٹ 2017 اور متعلقہ قواعد پر حقیقی روح کے مطابق عمل کی گیا، دیگر ریاستی اداروں کی طرف سے کیا الیکشن کمیشن کو آئین کے مطابق آزادانہ کام کرنے دیا گیا،کیا عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور کارکنوں کو یکساں مواقع ملے،عام انتخابات کے حوالے سے کیوں ضابطہ اخلاق جاری کرنے کی ضرورت پیش آئی،کتنے نتائج کا اعلان آدھی رات کے بعد کیا گیا اور وجوہات کیا تھیں۔سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کو تحریری نتائج کیوں نہ دیئے گئے۔آر ٹی ایس، آر ایم ایس سسٹم کیوں ناکام ہوا، اس کا پہلے تجربہ کیوں نہ کیا گیا،پارلیمانی کمیٹی ،الیکشن کمیشن، نادرا انتخابی عملے ،امیدوار وں اور انتخابی عمل کے دوران ذمہ داری ادا کرنے والے تمام اداروں کے حکام کو بلانے کی مجاز ہو گی ۔ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا(ان کیمرا) اجلاس کنوینر شفقت محمود کی سربراہی میں ہوا، جس میں وزیر اطلاعات فواد چودھری ، رانا ثناء اللہ ، نوید قمر ، سرفراز بگٹی ، بیرسٹر محمد علی سیف ، میر حاصل خا ن بزنجو نے شرکت کی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم نے ذیلی کمیٹی میں ایک ڈرافٹ مشترکہ طور پر پیش کیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے ہم اس پر اپنے طور پر غور کر کے بات کریں گے ، ہم نے ٹی او آرز دے دئیے ہیں جن میں ہر چیز کور ہے ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب اپوزیشن نے دھاندلی کی وجہ سے انتخابات کو مسترد کیا تھا تو حکومت نے کہا تھا کہ ہم پارلیمانی کمیٹی بنانے کو تیار ہیں ، وزیراعظم نے کہا تھا کہ آپ 100حلقہ بھی کہتے ہیں تو ہم کھولنے کیلئے تیار ہیں، پھر اگر یہ اپنے ہی موقف سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں تو یہ سمجھ سے باہر ہے ۔پیپلزپارٹی رہنما نوید قمر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کو دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا جو ختم ہو گیا ہے ،ہم نے تحریری طو رپر ٹی اوآرز دے دئیے ہیں ، یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ساری سیاسی جماعتیں اپنا اپنا ڈرافٹ لائیں گی مگر حکومت کی طرف سے کوئی ڈرافٹ نہیں دیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا مثبت رویہ تب نظر آئے جب ہم دیکھیں کہ بات آگے بڑھ رہی ہے ابھی تو وہ صرف اس مسئلے پرجمود کا شکار ہیں کہ پارلیمینٹ کے پاس اختیار ہی نہیں ہے ۔ میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے کنوینرشفقت محمود نے کہا کہ پچھلی دفعہ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ آرٹیکل 225کی تشریح کی جائے گی اور تشریح کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کو خط لکھا جائے گا اس سلسلے میں پارلیمانی کے چیئرمین پرویز خٹک کو خط لکھا ہے کہ کیا آرٹیکل 225کے ہوتے ہوئے یہ ممکن ہے کہ کوئی پارلیمانی کمیٹی یا کوئی ادارہ الیکشن کے انعقاد بارے میں کسی قسم کا کوئی سوال اٹھا سکتا ہے تاہم اس خط کا ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ۔ شفقت محمود نے کہا کہ اجلاس میں اپوزیشن کی جماعتوں کی طرف سے ایک10 نکاتی ڈرافٹ پیش کیا گیا ہے جن کو ہماری کمیٹی مطالعہ کر کے اپنی طرف سے ٹی اوآرز بنائے گی ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ بدھ کو دوبارہ ایک میٹنگ ہوگی جس میں حکومتی ارکان کی طرف سے ایک ڈرافٹ پیش کیا جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا ارادہ یہ ہوتا کہ اس معاملے کو آگے نہیں بڑھانا تو بڑا آسان تھا کہ حکومتی نمائندے یہ کہتے کہ جب تک آرٹیکل 225پر ہمیں ایڈوائس نہیں آتی تب تک ہم آگے نہیں بڑھیں گے لیکن ہم نے اس کے برعکس فیصلہ کیا ، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن بالکل شفاف ہوئے ہیں ۔
اپوزیشن/ 10نکاتی مسودہ