طالبان قیدیوں کیساتھ جنسی تعلقات کا جھانسہ دے کر اپنے شکار کو قتل کرنیوالی دو خواتین بھی رہا، افغانستان سے خبرآگئی

طالبان قیدیوں کیساتھ جنسی تعلقات کا جھانسہ دے کر اپنے شکار کو قتل کرنیوالی ...
طالبان قیدیوں کیساتھ جنسی تعلقات کا جھانسہ دے کر اپنے شکار کو قتل کرنیوالی دو خواتین بھی رہا، افغانستان سے خبرآگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل (ویب ڈیسک)افغانستان میں حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے ہزاروں طالبان قیدیوں میں سے دو ایسی خواتین بھی تھیں جو مبینہ طور پر پہلے اپنے شکار کو ’جنسی تعلق کا جھانسہ‘ دیتی تھیں اور پھر قتل کر دیتی تھیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان خواتین میں سے نسرین اور مزگان بھی ہیں جو ستمبر میں رہا ہوئیں اور انہوں نے تسلیم کیا وہ حقانی نیٹ ورک کی ممبر ہیں۔ 
دونوں خواتین کو متعدد افراد کو ہلاک کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی جا چکی تھی اور ان میں سے ایک افغان خفیہ ایجنٹ بھی تھا جسے انہوں نے اپنے گھر بلا کر قتل کیا۔ 
ایک سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ ایجنٹ کو مارنے کے لیے اپنے طالبان کمانڈر کے حکم پر انہوں نے نسرین کی بیٹی کو ’جسم فروشی‘ کا جھانسہ دینے کے لیے استعمال کیا۔پھر انہوں نے اس شخص کو سائلنسر لگے پستول سے قتل کیا اور اس کی لاش ایک لوہے کے صندوق میں بند کر کے مقامی قبرستان میں چھوڑ دی۔
نیوز ایجنسی کے مطابق عدالتی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ وہ دونوں ’سیریل کلرز‘ تھیں جو نا صرف ’جھانسہ‘ دینے میں ماہر تھیں بلکہ قتل کرنے میں بھی مہارت رکھتی تھیں، حتیٰ کہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں کو بھی ہلاک کیا۔ 
پولیس میں نوکری کرنے والے ان کے خاندان کے دو افراد ان کے ہاتھوں قتل ہوئے جن میں سے ایک کو زہر دے کر مارا گیا جبکہ دوسرے کو ا±ن کی کار کے نیچے بم چسپاں کر کے دھماکے سے ا±ڑایا گیا۔ 
2016 میں گرفتاری سے پہلے اس جوڑی نے مزگان کے خاوند کے لیے کام کرتے ہوئے ایک مزار پر گرنیڈ حملہ کیا اور پھر ایک پولیس سٹیشن پر بھی حملہ کیا۔
افغان حکام نے ان خواتین کی رہائی سے پہلے ان کا ویڈیو بیان ریکارڈ کیا تھا جس میں مزگان نے کہا تھا کہ ’مجھے قتل، اغوا اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔
 میں اب اس گروہ کے لیے کام نہیں کروں گی۔‘ستمبر میں رہا ہونے والے پانچ ہزار طالبان قیدیوں میں سے صرف پانچ خواتین تھیں۔ نسرین اور مزگان آخر میں رہا ہونے والے انتہائی خطرناک چار سو قیدیوں میں شامل تھیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح مجاہد نے کہا تھا کہ یہ ’طالبان کی عام گھریلو خواتین‘ ہیں جنہیں امریکی فوج کی کارروائیوں میں گرفتار کیا گیا تھا۔