تعلیمی اداروں کے بعد کاروباری مراکز کے بارے میں بھی صوبائی حکومت کا بڑا فیصلہ، تاجر برادری کا موقف بھی آگیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلے کے بعد حکومت پنجاب نے کاروباری مراکز بھی شام چھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، یہ فیصلہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے کیاگیا تاہم لاہور چیمبرز اور دیگر ایسوسی ایشنز نے حکومت کے اس فیصلے سے اختلاف کیا اور موقف اپنایا کہ یہ فیصلہ کاروبار کے مفاد میں نہیں ، الٹا رش بڑھے گا اور آج تمام سٹیک ہولڈرز کیساتھ حکومتی نمائندگان کا اجلاس متوقع ہے جس کے بعد نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے ۔
جیونیوز کے مطابق کورونا کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر دوسرے فیز میں کارباری مراکز بھی جلد بند کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فیصلے کا اطلاق تھوک ، سیل اور پرچون کی دکانوں پر بھی ہوگا۔ حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا، یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تاکہ لوگ جلد گھروں میں واپس جائیں اور ایس او پیز پر عمل کریں۔
دوسری طرف لاہورچیمبر ز اور دیگر ایسوسی ایشنز نے خط لکھاکہ فیصلہ کاروبار کے مفاد میں نہیں اور موقف اپنایا کہ رش بڑھے گا، ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے تیار ہیں لیکن شام آٹھ بجے تک کا وقت دیاجائے ۔ ذرائع نے بتایا کہ آج حکومتی نمائندگان کا متعلقہ سٹیک ہولڈرز کیساتھ اجلاس ہوگا جس کے بعد نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وفاق نے پنجاب سے مشاورت کی تھی، پنجاب میں پہلے عمل درآمد ہوگا اور کاروباری برادری کا ردعمل دیکھ کر دیگر صوبوں میں بھی عمل درآمد ہوگا۔یادرہے کہ اس سے قبل صوبائی وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ تعلیمی ادارے بند کیے تو مالز میں بھی بچوں کا داخلہ بند کریں گے ۔