میلسی (نامہ نگار)علاج معالجے کے دوران خود تشخیصی عمل کی عادت سے اینٹی بایوٹک کا استعمال اور ہسپتالوں میں تھرڈ جنریشن اور فورتھ جنریشن کی اینٹی بایوٹک ادویات کے کثیر یا طویل استعمال سے جسم میں مزاحمت یارد عمل کی بنیاد پر بیکٹیریا اور اس سے جڑی انفیکشنز سے ہزاروں اموات ہونے لگیں۔اس امر کا انکشاف نیشنل انسٹیوٹ آف ہیلتھ(بقیہ نمبر38صفحہ7پر)
سائنسز کی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا۔ماہرین نے رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے اس مزاحمت کے بعد انفیکشنز کے رونما ہونے کے ڈیٹا کو حیرت انگیز تک زیادہ قرار دیا ہے اور اس صورت حال کو "خاموش ابھرتی وبا "کا نام دیا ہے رپورٹ کے مطابق ملک کے گیارہ مقاما ت پر ہسپتالوں میں مطالعات کیے گئے تو یہ بات سامنے آئی کہ سرکاری ہسپتالوں میں ننانوے فیصد علاج "اینٹی بایو ٹکس"ٹائپ تھرڈ اور فورتھ جنریشن ادویات سے کیا جاتا ہے جس میں مبینہ طور پر بعض غیر ضروری بھی شامل ہیں ۔مریضوں کو ان کے استعمال کی حساسیت بارے آگاہی نہیں دی جاتی۔جس سے مریضوں میں اینٹی مائیکروبیل مزاحمت پیدا ہوتی ہے جو انفیکشنز اور اموات کا باعث بن رہی ہے۔جو مذکورادویات کے طویل استعمال کا رد عمل ہے۔اینٹی بایوٹک ادویات کے استعمال سے رہورٹ میں روکا نہیں گیا۔صرف احتیاط سے استعمال کی ہدایت کی گئی ہے مل۔ تاہم ساتھ ہی اس ردعمل سے مبینہ انفیکشبز کے خدشات کے مقابلے کے لیے وزارت صحت کے ذریعے ہسپتال سے مربوط سلسلہ شروع کرنے کی کوشش کو اہمیت دی جارہی ہے۔ تاکہ کثیر استعمال اینٹی بایوٹک فورتھ جنریشن کا استعمال کم کر کے ردعمل کے طور پرانسانی صحت کیلیے نقصادہ بیکٹیریا کے جنم کو روکا جائے #