اختلاف رائے کو نظرانداز کرنے کے بجائے خوش آمدید کہیں، آپ ایسے انسان مشہور ہو جائیں گے جو اپنے معاملات مؤثر طریقے سے طے کرتا ہے
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:57
آپ کسی شخص کے متعلق یہ سوچ سکتے ہیں کہ وہ آپ کو ایسے اعداد وشمار مہیا کر رہا ہو جو آپ کی ترقی اور نشوونما میں مددگار ثابت ہوں گے خواہ آپ اسے پسند کرتے ہوں یا نہ پسند کرتے ہوں۔ آپ کی طرف سے تشکر کا اظہار، دوسروں کی خوشنودی و رضامندی کے حصول کو ترک کرنے میں مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ کا خاوند کہتا ہے کہ آپ شرم اور ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور اسے یہ رویہ پسند نہیں ہے۔ اپنے خاوند کو خوش کرنے کے بجائے آپ اپنے خاوند کا شکریہ ادا کر سکتی ہیں کہ اس نے اس مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اس طرح دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی حاصل کرنے کی عادت ختم ہو جاتی ہے۔
اگر کوئی شخص آپ سے اختلاف رائے کرتا ہے تو آپ اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور اپنے آپ کو پریشانی اور الجھن میں مبتلا نہیں کرتے۔ ایک ایسے شخص کو منتخب کیجیے جو آپ سے لازماً اختلاف رائے کرتا ہے اور اس کے اختلافی روئیے کو بے وقعت سمجھتے ہوئے نہایت اطمینان کے ساتھ اپنے مؤقف پر قائم رہیے۔ آپ بہتر محسوس کریں گے اورپریشان و مایوس نہیں ہوں گے اور آپ کو اپنا مؤقف بھی تبدیل نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ اپنے آپ کو بتا رہے ہوتے ہیں کہ آپ کو اس اختلاف رائے کی توقع تھی اور ان کا کام ہی تنقید کرنا ہے اور درحقیقت یہ تنقید آپ کے لیے قطعی بے وقعت ہے۔ دوسروں کی طرف سے اختلاف رائے کو نظرانداز کرنے کے بجائے اسے خوش آمدید کہیں اور آپ ایک ایسے انسان کے مانند مشہور ہو جائیں گے جو اپنے معاملات نہایت مؤثر طریقے کے ذریعے طے کرتا ہے۔
آپ دوسروں کی طرف سے اختلاف رائے کو نظرانداز کرنے کی عادت اپنا سکتے ہیں، اس کے علاوہ آپ ان افراد کی طرف سے صرف نظر کرنے پرمبنی رویہ اور طرزعمل بھی اپنا سکتے ہیں جو آپ پر تنقید کے باعث آپ کو حقیر اور بے وقعت بنانا چاہتے ہیں۔ ایک دفعہ میرا ایک ہم پیشہ ساتھی سامعین کے سامنے کسی موضوع پر تقریر کر رہا تھا۔ سامعین میں سے ایک شخص اپنے تنقیدی سوالات کے ذریعے اسے ذہنی طو رپر اضطراب میں مبتلا کرنا چاہ رہا تھا۔ اس شخص کے تحقیر آمیز اور تنقیدی سوالات کے جواب میں میرے دوست نے صرف اتنا کہا ”ٹھیک ہے“ اور پھر اپنی تقریر دوبارہ شروع کر دی۔ اس شخص کی طرف سے تحقیر آمیز اور نفرت انگیز رویے کو نظرانداز کرنے کے ذریعے میرے دوست نے ثابت کر دیا کہ وہ اس تنقید کی بنیاد پر اپنی شخصیت کا تعین کرنے پر یقین نہیں رکھتا، پھر بلاشبہ اس شخص نے تنقیدی رویہ ترک کر دیا۔ اگر اس مقرر نے اپنے آپ کو اہم اور قابل قدر نہ سمجھا ہوتا تو وہ تنقیدی رویے کو اپنے موقف سے بہتر ثابت کر دیتا اور اس طرح الجھن اورپریشان میں مبتلا ہو جاتا۔
آپ اپنی اہمیت اور قدوقیمت اور دوسرے افراد کے رویوں اور طرزہائے عمل کے درمیان ربط کو منقطع کر سکتے ہیں۔ جب آپ کو اختلاف رائے کا سامنا کرنا پڑے تو خود سے کہیں: ”یہ اس کا اپنا رویہ ہے، مجھے اس سے اس رویے کی توقع ہے، لیکن اس سے مجھے کوئی فرق نہیں محسوس ہوتا۔“ آپ کے اس روئیے کے باعث آپ کا وہ احساس تحقیر اور کمتری ختم ہو جائے گا جو آپ کو اس وقت لاحق ہوتا ہے جب آپ اور کسی دوسرے شخص کے خیالات کے درمیان ربط اور تعلق پیدا ہوتا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔