انجنوں کی کمی عید کے موقع پر سپیشل ٹرین چلانے کاکلچر دم توڑگیا
لاہور(حنیف خان)ریلوے میںانجنوں کی کمی کے باعث عید کے مواقع پر ریلوے کی طرف سے سپیشل ٹرین چلانے کا کلچر دم توڑ گیا ہے اب ریلوے سیاسی دباﺅ کے پیش نظر صرف خانہ پری کرتے ہوئے تین چار ٹرینیں چلا کر اپنی روایت تو قائم رکھنے کی ناکام کوشش کررہی ہے مگر جو چند ایک سپیشل ٹرین چلا کر عوام کو دھوکہ دیاجارہا ہے ان کے انجن بھی راستوں میں فیل ہوجاتے ہیں اور پردیسی اکثر اوقات خوار ہوجاتے ہیں ۔تاہم اس مرتبہ ریلوے انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ عید سپیشل ٹرینوں کے ساتھ فٹ انجنوں کو لگایا جائے گا تاکہ پردیسیوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور کے مطابق ریلوے کے پاس اس وقت 137انجن ہیں مگر ذرائع کے مطابق ریلوے کے پاس 98انجن اپریشنل ہیں جس کے باعث مسافر ٹرینوں کو چلانے میں خاصا دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ذرائع کے مطابق ریلوے انتظامیہ کی جانب سے عید پر کم از کم پندرہ سے زائد ٹرینیں چلائی جاتی تھیں اوراس اقدام سے مسافروں کو کافی حد تک ریلیف ملتا تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ریلوے کے پاس انجنوں کی کمی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور ہر سال عید کے مواقع پر سپیشل ٹرینوں کی تعداد کم کی جانے لگی ۔ریلوے کی طرف سے سال 2007میں عید کے مواقع پر 20سپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا۔سال 2008میں پندرہ ٹرینیں ،سال 2009میں آٹھ ٹرینیں،سال 2010میں5ٹرینیںاور سال11 20میں 4ٹرینیں جبکہ اس سال 2012میں 3ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے یہ ٹرینیں کراچی اور پشاور،کراچی اور راولپنڈی سمیت پشاور اور لاہور کے درمیان چلائی جاتی ہیں ۔اس سال صرف تین عید سپیشل ٹرینیں چلا کر پردیسیوں کو خوش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم ان ٹرینوں کو چلا کر بھی پردیسیوں کو سفر کرنے کے لئے خاصا دشوار ی کا سامنا رہے گا کیونکہ ملک بھر میں ٹرین کے زریعے سفر کرنے والے پردیسی مسافروں کی تعد اد زیادہ ہے جبکہ ٹرینیں کم چلائی جارہی ہیں جس کے باعث پردیسی پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے ذریعے مہنگے داموں سفر کرنے پر مجبور ہونگے اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کی چاندنی ہوگی۔