عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا سفر شروع
وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کا فائدہ پورے ملک کے یوتھ کو بلا امتیاز ملنا چاہئے۔ الحمد للہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے ۔ ویسے بھی پاکستان کے موسم میں اکتوبر ، نومبر ، دسمبر خوشگوار موسم کے مہینوں کے طور پر جانے جاتے ہیںاور وزیراعظم یوتھ پروگرام کا اکتوبر میں اجراءخوشگوار مستقبل کی نوید ہے لیکن برسوں سے مایوسی ،نا امیدی ویاس میں گرفتار یوتھ اب تک ”پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ“ کے مصداق موجودہ حکومت کے امید و بیم کے سہارے گذرتے وقت کے گھڑیاں تک رہا ہے ۔ ماضی کے تلخ تجربات کے حوالے سے نوجوانوں میں تحفظات ہیں مثلاً میرٹ کی پرکھ کا معیار کیا ہوگا؟ شفافیت کس طرح ہو گی؟ پورے ملک کے یوتھ کو وزیراعظم یوتھ پروگرام کا فائدہ اعلان کے مطابق بلا امتیاز ملے گا یا ترجیح اور امتیاز کا دخل ہو گا اس پورے عمل کو چیک کون کرے گا اور کیسے کرے گا ؟ یہ اور اس طرح کے بہت سے سوالات، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں میرے پاس آ کر کرتے ہیں۔ جیسے برسوں سے ملازمتوں کی درخواستیں لے کر سفارش ڈھونڈنے میرے پاس آیا کرتے تھے اور مَیں انہیں ہر طرح سے مطمئن کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور ان کے تحفظات کو خوبصورت مستقبل کی دلیلیں دے کر دور کرنے کی سعی کرتا ہوں۔ مَیں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ماضی کا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ماضی کی تلخ صعوبتوں ، تکالیف، مظالم و مصائب اور مشکلات سے کندن ہو کر واپس ہوا ہے آج کا وزیراعظم محمد نواز شریف اپنی زندگی کے تمام دن اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سا لمیت ، ترقی اور غریب عوام کی خوشحالی کی جدو جہد میں گزارنے کے عزم، جذبہ اور ولولے کے ساتھ گزارنا چاہتا ہے، لہٰذا عوام پوری طرح متحد ہو کر اس کے ہاتھ اور قدم مضبوط کریں اور اللہ تعالیٰ سے شب و روز اس کی استقامت ،ہمت، قوت اور توانائی کے لئے دعائیں کریں۔ اللہ تبارک تعالیٰ اس کی مدد فرمائے رہنمائی فرمائے اور دستگیری فرمائے۔ آمین ۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اپنے پروگرام اور منصوبوں کا جو آغاز کریں گے وہ بلا شک و شبہ پورے ہوں گے اور ان کو پذیرائی کے ساتھ ساتھ کامیابی بھی ملے گی۔ ایک گروپ دینی مدارس کے طلباءو طالبات کا اپنے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک روا رکھنے کی شکایت کے ساتھ آیا ان کا کہنا تھا کہ کیا دینی اداروں کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اس ملک کا یوتھ نہیں ہیں ہر سال لاکھوں طلباو طالبات دینی اداروں سے فارغ تحصیل ہوتے ہیں اور تیسرے چوتھے درجے کے شہری کی طرح روزگار، ملازمت، روزی، رزق کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں اس سال بھی چھ لاکھ طلباءاور طالبات دینی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہوئے ہیں ان میں چھ ہزار عالمات ،طالبات ہیں اور چار ہزار طلباءعالم دین ہیں اور ہزاروں حافظ قرآن ہیں، سینکڑوں مفتی، کورس مکمل کرنے والے مفتی ہیں کیا یہ پاکستانی نہیں ہیں انہیں قومی دھارے میں کیوں شامل نہیں کیا جاتا ان سے سوتیلوں جیسا سلوک کیوں ہے، جبکہ اس وقت پورے ملک میں متعدد دینی مدارس اور ادارے قرآن و سنت کی دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی تعلیم بھی دے رہے ہیںمیٹرک اور بی ایس سی کرا رہے ہیں، لیکن وزیراعظم نے ان کے لئے کسی پروگرام کا اعلان نہیں کیا ۔ میں ان کے تحفظات ، گلے شکوے سے پوری طرح متفق ہوں بلکہ میرا ہمیشہ سے ہر حکومت کو یہی مشورہ رہا ہے کہ دینی اداروں کے طلباءو طالبات کو قومی دھارے میں شامل رکھیں تاکہ یہ غلط ہاتھوں میں جا کر ملک اور عوام کے لئے غیظ و غضب کا ذریعہ نہ بنیں ان کی بھوک افلاس اور معاشرے میں عزت و مقام نہ ملنے سے ان کے اندر نفرت بغاوت اور تعصب کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور پھر ملک کی مخالف قوتیںان کو بھڑکا کر بہلا پھسلا کر انتقام پر آمادہ کرتی ہیں اور ان سے ملک کو ہر طرح کا ہر شعبہ کے نقصان کرواتی ہیںمیری اپیل ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف اس خاص شعبہ اور طبقہ پر خصوصی توجہ دیں انہیں ملک یوتھ میںبلا امتیاز جگہ دیں۔ ٭