کراچی، 27 اہم مزارات کی بجلی منقطع کر دی گئی

کراچی، 27 اہم مزارات کی بجلی منقطع کر دی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر ) کراچی کے 27 اہم مزارات کی بجلی منقطع کر دی گئی۔ محکمہ اوقاف نے ان مزارات سے ماہوار 3 کروڑ کی آمدن ہونے کے باوجود ایک کروڑ سے بھی کم مالیت کے بل ادا کرنے کے اقدامات نہیں کئے جس کے باعث مزارات پر سیکورٹی انتظامات درہم برہم ہو گئے بجلی بحال کرنے کی بجائے اوقاف ملازمین ان حالات میں بھی زائرین سے چندہ بٹورنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں تفصیلات کے مطابق کراچی مین محکمہ اوقاف کے زیر انتظام 28 مزارات ہیں صرف مرکزی درگاہ سید عبداللہ شاہ غازی مزار کے بجلی بلوں کی ادائیگی بر وقت کی جاتی ہے دیگر 27 مزارات جہاں سیکورٹی نام کی کوئی شے نظر نہیں ااتی یہاں بجلی منقطع ہے ان درگاہوں کے بل گذشتہ ایک سال سے ادا نہیں کئے گئے ان پر 80لاکھ سے زائد واجبات ہیں ان درگاہوں کے بجلی کنکشن سے قریبی دکانوں اور گھروں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے اور اس کی مد میں ہونے والی وصولی محکمہ کے افسران کی جیبوں میں چلی جاتی ہے ان درگاہوں میں ایم اے جناح روڈ پر واقع مزار سید قطب عالم شاہ بخاری کی بجلی ایک سال قبل منقطع ہوئی یہاں کے الیکٹرک کے 34لاکھ کے واجبات تھے محکمہ کی جانب سے 3ماہ تک بجلی بحال کرنے کے انتظامات نہ کئے جانے پر زائرین نے اپنی مدد آپ کے تحت بجلی بحال کرائی مگر 9ماہ بعد 15لاکھ کے واجبات کی عدم ادائیگی پر بجلی دوبارہ منقطع کر دی گئی اسی طرح کراچی کی ایک اہم درگاہ مزار سید محمد شاہ دولہا کی بجلی کنکشن ایک سال پہلے 5لاکھ کی عدم ادائیگی پر منقطع ہوئے جو زائرین نے ادا کئے مگر 5 لاکھ کا موجودہ بل ادا نہ کرنے پر بجلی دوبارہ منقطع کر دی گئی یہ درگاہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے 1996نے ذاتی خرچ سے تعمیر کرائی تھی محترمہ کو اس درگاہ سے گہرا لگاؤ تھا اگر وہ کراچی میں قیام پذیر ہوتیں تو جمعرات کو یہاں حاضری لازمی دیتی تھیں مگر ان کی پارٹی کی صوبائی حکومت ہونے کے باوجود بل کی عدم ادائیگی پر مزار کی بجلی منقطع ہے کراچی کی جن درگاہوں کی بجلی منقطع ہے ان میں ان دو درگاہوں سمیت درگاہ سید نورعلی شاہ تین ہٹی درگاہ منگھو ہیر چلہ گاہ داتار درگاہ سلطان شاہ اور دگر مزارات شال ہیں ان میں بیشتر درگاہوں پر واکے تھرو اور خفیہ کیرے نصب ہیں جو بجلی نہ ہو نے کے باعث بند پڑے ہیں محمکہ اوقاف سے ایک سینئر افسر کے مطابق بجلی کے بلوں کی ادائیگی کیلئے چیف ایڈمنسٹریٹر کی منظوری کا انتظار ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ ان بلوں کی ادائیگی کیلئے زائرین پر زور ڈالا جا رہا ہے کہ وہ ادا کر دیں اور محکمہ سے منظوری کے بعد یہ رقم افسران کی جیبوں میں چلی جائے ۔