ڈیموں کی جانب پیش رفت

ڈیموں کی جانب پیش رفت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پانی نعمت خداوندی ہے، جو حضرات ایسے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جہاں زیر زمین پانی دستیاب ہے ان کو کبھی یہ احساس نہیں ہوسکتا کہ تھر کے باسی کس مشکل اور پریشانی سے دو چار ہوتے ہیں اور نہ ہی نہری پانی سے مستفید ہونے والے کاشتکاروں کو بارانی علاقے کے کسانوں کے دکھ کا اندازہ ہوسکتا ہے، یوں بھی یہ عیاں ہے کہ ہمارے پاکستان میں پانی کے وسائل ہوتے ہوئے بھی ہم پانی کی قلت کا شکار ہیں، موسموں کی تبدیلی سے بارشوں کی اوسط بھی کم ہوچکی جبکہ دریاؤں کے حالات بھی خراب ہیں۔چیف جسٹس مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے پانی کے مسئلہ پر از خود نوٹس کے تحت پہل قدمی کی، رپورٹیں منگوائیں تو مزید احساس ہوا کہ ہمارا ملک خشک سالی کے خطرے سے دو چار ہے اور اگر قدرتی وسائل کو جدید ترقی کے ساتھ محفوظ اور استعمال نہ کیا گیا تو ملک 2025ء میں خشک سالی کا شکار ہو کر قحط کا سامنا کرے گا، اس کی وجہ پہلی تو یہ ہے کہ بھارت کے ساتھ سندھ طاس کے معاہدے میں سراسر پاکستان کو نقصان والی شرائط منظور کرلی گئیں، پنجاب کے پانچ دریاؤں میں دو دریاؤں کے پانی پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا، ایک دریا (بیاس) بھارتی علاقے ہی میں سے گزرتا ہے، پاکستان کے لئے جہلم اور چناب رہ گئے۔بدقسمتی سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضے کی وجہ سے چناب اور جہلم کے طاس اس کی دسترس میں ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے دنیا کے کسی دباؤ اور اصول کو تسلیم نہیں کرتا، چنانچہ اس کی طرف سے ہر دو دریاؤں کے دہانوں پر بجلی گھروں کے عذر پر ڈیم بنالئے گئے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے اعتراضات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔دوسری طرف صورت حال یہ بنی کہ سندھ طاس معاہدے میں اجازت کے باوجود پاکستان نے اپنی سرزمین سے گزرنے والے پانی کو استعمال اور ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیم بنانے کی ضرورت محسوس نہ کی، پرانے دور میں سندھ پر تربیلا اور جہلم پر منگلا ڈیم بنائے گئے حالانکہ یہاں پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ایسے کئی مقام موجود ہیں جہاں ڈیم بن سکتے ہیں ماضی میں کالا باغ کے مقام پر ڈیم کی تعمیر شروع کی گئی، تاہم جنرل (ر) فضل حق (مرحوم) کے ابتدائی اعتراض کے بغیر یہ منصوبہ شدید متنازعہ بنادیا گیا اور اب اس کے لئے اتفاق رائے ناممکن ساہوگیا ہے، بہر حال اس دوران دیا مر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر اتفاق ہوا لیکن وہاں بھی کام شروع نہ ہوسکا۔سابق حکومت نے ڈیم کے لئے اراضی کا حصول شروع کر دیا تھا جس پر گزشتہ برس 150ارب روپے خرچ کئے گئے۔اب چیف جسٹس نے قدم بڑھایا توحالات بھی بن گئے، ڈیم فنڈ قائم کیا گیا اس میں بڑی بڑی رقوم جمع ہونے لگی ہیں دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کا ڈول ڈال دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے اس حوالے سے بین الاقوامی مجلس مذاکرہ کا بھی اہتمام کرلیا اس میں عالمی ماہرین بھی شریک ہوئے، چیف جسٹس نے خود پانی کی ضرورت اور قلت پر روشنی ڈالی، مجلس مذاکراہ میں شریک عالمی ماہرین نے پاکستان میں متعدد مقامات کی نشان دہی کی جہاں پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیم بنائے جاسکتے ہیں توقع ہے کہ اس کوشش کے بہترنتائج نکلیں گے اور اب ڈیم کی تعمیر شروع ہو جائے گی، اس کوشش کو بروقت کارروائی قرار دیا گیا ہے اور ان کے ساتھ ہی داسو ڈیم کے لئے کام شروع ہو جائے گا فی الحال کالا باغ ڈیم کا نام لیتے ہی مخالفین سر اٹھا لیتے ہیں اس لئے اس کا امکان نہیں۔

مزید :

رائے -اداریہ -