جمال خاشقجی کی ہلاکت کے معاملے پر ترک صدر آج کیا کام کرنے جارہے ہیں ؟ وہ خبر آ گئی کہ پوری دنیا میں لو گ ٹی وی لگا کر بیٹھ جائیں گے

جمال خاشقجی کی ہلاکت کے معاملے پر ترک صدر آج کیا کام کرنے جارہے ہیں ؟ وہ خبر آ ...
جمال خاشقجی کی ہلاکت کے معاملے پر ترک صدر آج کیا کام کرنے جارہے ہیں ؟ وہ خبر آ گئی کہ پوری دنیا میں لو گ ٹی وی لگا کر بیٹھ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )ترک صدر رجب طیب اردگان آج سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں ہونے والی ہلاکت کے بارے میں وہ معلومات عام کرنے والے ہیں جو ان کے بقول ایک ’کھلا سچ‘ ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اتوار کو ترک صدر نے ایک ریلی سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ منگل کو ترک پارلیمان سے اپنے خطاب میں جمال خاشقجی کی ہلاکت کے حوالے سے تمام راز افشا کر دیں گے۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پیر کو دوبارہ کہا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کے حوالے سے سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہیں۔وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ میں نے سنا ہے میں اس سے مطمئن نہیں اور امید کر رہا ہوں کہ مجھے بہت جلد مزید معلومات حاصل ہوں گی۔‘
جمال خاشقجی دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سے نہیں دیکھے گئے اور ان کی گمشدگی کے چند دن بعد ہی ترکی نے کہا تھا کہ انھیں قتل کر دیا گیا ہے جس کی سفاکی سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ابتدا میں سعودی حکام اس الزام سے انکار کرتے رہے تاہم اب وہ تسلیم کر چکے ہیں کہ جمال خاشقجی قونصل خانے میں ہلاک ہوئے تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ حکام بالا کی اجازت کے بغیر کی گئی ایک ’باغیانہ‘ کارروائی تھی۔
اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل بھی تحقیقات کے سلسلے میں استنبول پہنچی ہیں۔واضح رہے کہ منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم ترین سالانہ کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے جس کی صدارت ولی عہد محمد بن سلمان ہی کر رہے ہیں۔ تاہم امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت کے اہم شراکت دار ملکوں نے خاشقجی کے قتل کے تناظر میں اس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔
البتہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ پاکستانی وزیرِ خارجہ اسد عمر بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ اس سے قبل عمران خان کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے وہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کی بجائے دوست ملکوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کو ترجیح دیں گے۔