2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کا قتل لیکن دراصل منصوبہ بندی کس تاریخ کو کی گئی؟ ترک صدر طیب اردگان نے اب تک کا سب سے بڑا اعلان کردیا
انقرہ(ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے کے اندر ہی قتل کیے جانے کا اعلان کردیا اور انکشاف کیا کہ سعودی صحافی کے قتل کی منصوبہ بندی 29 سمتبر کو کی گئی تھی۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ شواہد سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی اپنے کاغذات کی تیاری کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے آئے تھے، اور جس دن وہ سعودی قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہوئے اسی روز وہ لندن سے انقرہ پہنچے تھے۔
ترک صدر نے بتایا کہ ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے اسی لیے ترک حکام اس کے اندر داخل نہیں ہوسکے۔ترک صدر طیب اردگان نے کہاہے کہ جمال خشوگی کے قتل کی منصوبہ بندی پہلے سے ہی گی اور یقین ہے کہ یہ ساری منصوبہ بندی سعودی قونصل خانے میں کی گئی تھی ۔انہوں نے بتایسا کہ کلنگ اسکواڈکمرشل اورخصوصی پروازوں کے ذریعے پہنچا، مجموعی طورپر 15 افرادکی ٹیم استنبول آئی۔خشوگی دو اکتوبر کو شادی کے دستاویزات سے متعلق کام سے قونصل خانے میں گئے لیکن اس کے بعد وہ واپس نہیں آئے تاہم اسی روز خشوگی کے روپ میں ایک قونصل خانے کا اہلکار باہر نکلا ۔
واضح رہے کہ سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ ایک برس سے امریکا میں مقیم تھے تاہم 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔