ٹرانسپورٹ فار لندن کو ایک مرتبہ پھر دیوالیہ ہونے کا سامنا
لندن (مجتبیٰ علی شاہ) ٹرانسپورٹ فار لندن کو ایک مرتبہ پھر دیوالیہ ہونے کا سامنا ہے۔ حکومت نے لندن میں ٹرانسپورٹ سسٹم کو رواں دواں رکھنے کیلئے ایک بلین پائونڈ دینے کی حامی تو بھری ہے لیکن اس کے ساتھ چند شرائط بھی رکھ دی ہیں جن کی میئر لندن صادق خان نے مذمت کی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ (Congestion) زون کے موجودہ علاقے کو بڑھا کر نارتھ اور سائوتھ سرکلر تک بڑھا دیا جائے، کرایوں میں افراط زر سے زیادہ اضافہ کیا جائے، پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے لندن میں نیا ٹیکس متعارف کرایا جائے اور 18برس سے کم اور 60 برس سے زائد افراد کے مفت سفر کی سہولت کو بھی ختم کردیا جائے۔ مئی میں بھی حکومت نے ٹی ایف ایل کو 1.6 بلین پائونڈ کی امداد دی تھی جس کے بعد (Congestion) زون میں داخل ہونے والی کار سے وصول کی جانے والی رقم کو بڑھا کر 15 پائونڈ کردیا گیا تھا جب کہ اوقات میں اضافہ کے ساتھ اختتام ہفتہ پر بھی وسطی لندن میں آنے والی کاروں سے 15 پائونڈ وصول کئے جانے لگے تھے۔ حکومت کی مجوزہ تجاویز کو اگر منظور کر لیا گیا تو زون میں تقریباً 4 ملین افراد کا اضافہ ہوجائے گا۔ میئر لندن صادق خان نے حکومتی منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ لندن کے باسیوں کو کورونا قوانین کا احترام کرنے کی سزا دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح مشکل معاشی حالات کا مقابلہ کرنے والے افراد مزید مشکلات کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ضمن میں حکومتی وزراء سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ دریں اثناء صادق خان نے لندن میں ریسٹورنٹس اور پبس پر رات 10 بجے کے بعد کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں ہائی الرٹ کے سبب بزنس کرنے والے پہلے ہی پریشان ہیں اور موجودہ پابندیوں کے سبب وہ دوستوں کے ہمراہ ریسٹورنٹ وغیرہ بھی نہیں جا پا رہے ہیں۔