آئینی ترمیم اور عوام
یہ آئینی ترمیم کیا ہے عام آدمی اس سے واقف ہے نہ اسے اس سے کچھ غرض اس آئینی ترمیم نے پچھلے چند ہفتوں سے عوام کو ہیجانی کیفیت میں مبتلا رکھا انٹرنیٹ کی سروس ہنوز معطل ہے انٹرنیٹ جو دنیا کے ارتقائی مراحل کی راہوں میں پڑنے والا ایک حیرت انگیز موڑ ہے کہ جس سے آگے کی دنیا ہی کچھ اور ہے ایسی دنیا کہ جہاں انسان حیرتوں کے سمندر میں غوطہ زن ہے انٹرنیٹ کی اس دنیا نے کائنات میں انسانوں کو کمال معلومات اور آسانیاں فراہم کی ہیں انٹرنیٹ پر پاکستان کے عوام روزانہ کی بنیادوں پر کروڑوں روپے صرف کرتے ہیں اور عوام کہ جو پہلے ہی سے زندگی کی مشکل شکل دیکھ رہے ہیں اور سو طرح کے مسائل عوام کے راستوں میں پہاڑ بن کر کھڑے ہیں ایسے میں جیسے تیسے ضرورت یا شوق عوام کو انٹرنیٹ کی دنیاؤں تک لے جاتا ہے انٹرنیٹ کی دنیاقیمت مانگتی ہے عوام قیمت چکا کر بھی جب اس سہولت سے محروم رہتے ہیں تو نہ صرف عوام کو مایوسی ہوتی ہے بلکہ ان کی حق تلفی بھی ہوتی ہے انٹرنیٹ کی سہولت کا چھن جانا ایک عام سی بات ہے لیکن انٹرنیٹ نئے دور کی ایسی سہولت ہے کہ عوام اپنی کسی دوسری محرومی پر اگرچہ خاموش رہیں لیکن انٹرنیٹ کی سہولت پر آواز بلند کرتے ہیں حکومت کی اپنی مجبوریاں ہوں گی کہ حکومت کے لیے انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھنا ناگزیر ہوگا لیکن عوام یہ بات ضرور پوچھتے ہیں کہ حکومت اپنی ناکامیوں کاملبہ عوام پر کیوں ڈال دیتی ہے یہ سراسر زیادتی ہے ظلم ہے کہ اربوں روپے کا استعمال ہونے والا انٹرنیٹ آپ ہفتہ بھر معطل رکھیں آئینی ترمیم کے ایام میں انٹرنیٹ کی معطل سروس نے عام آدمی کو مضطرب رکھا عام آدمی کی بلا سے کہ آئینی ترمیم کیا ہے عام آدمی ان مو شگافیوں سے نابلد ہے پاکستان میں آئے روز انٹرنیٹ کی سہولت کا معطل ہونا معمول بن چکا ہے کسی بھی جلسہ یا احتجاج پر انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی جاتی ہے اور آئینی ترمیم کے ایام میں انٹرنیٹ کی سروس نے تو شہریوں کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار رکھا جس سے نہ صرف عام آدمی متاثر ہوا بلکہ کاروباری حضرات بھی اپنا نقصان کر بیٹھے لہذا حکومت انٹرنیٹ سروس کی بندش کو سنجیدہ لیتے ہوئے آئندہ ایسے اقدامات کرے جس سے شہریوں کو یہ سہولت آسانی اور روانی سے میسر ہو آئینی ترمیم کی راہوں میں جیسے بھی مشکلات آئیں حکمران ہر طرح کی رکاوٹوں کے پہاڑوں دریاؤں کو عبور کر کے اس ترمیم کی کامیابی کو پہنچے اور رات بھر قومی اسمبلی میں حکمران 26ویں آئینی ترمیم کے پاس ہونے کے لیے جاگتے رہے اس ترمیم کا پاس ہوجانا یقینا بڑی کامیابی ہے پاکستان کی عدلیہ کی طرف سے ماضی میں ایسے فیصلے بھی دیے گئے جس کی سزا پاکستان کو صدیوں بھگتنا پڑے گی ذووالفقار علی بھٹو شہید کا فیصلہ ایک شرمناک مثال ہے اس ترمیم سے ایک منتخب عوامی وزراء اعظم کو معمولی باتوں پر رخصت کر دینے کے آگے بند باندھا جا سکے گا عوام حکمرانوں سے یہ گزارش بھی کرنا چاہتے ہیں کہ جس انتھک محنت،شبانہ روز تگ و دو سے حکمرانوں نے اس ترمیم کو پاس کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اگر اسی طرح حکمران ملکی اور عوامی مسائل کے لیے کوشش کریں تو سالوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں پاکستان کی کایا پلٹ جائے حکمرانوں کو چاہیے کہ اسی طرح رات بھر جاگ کر قومی اسمبلی میں عوامی مسائل پر بحث کریں عوامی ریلیف پر گفتگو کریں اور چند ہفتوں کی راتیں جاگ کر حکمران عوام کو ہر طرح کے مسائل سے نجات دلانے میں کامیاب ہو سکیں گے عوام کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں لیے مستقبل کے خواب جاگتی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور مایوس ہو کر لوٹتے ہیں لیکن انہیں کہیں بھی کامیابی نہیں ملتی اگر حکمران آئینی ترمیم کی طرح کچھ روز دن رات ایک کر دیں تو یقیناً عوام کے روزگار کا کوئی کامیاب حل نکل آئے عوام کے لیے اس سے بھی بڑا مسئلہ مہنگائی ہے اگر حکمران آئینی ترمیم کی طرح کچھ روز دن رات ایک کر کے مہنگائی کو کم کرنے میں سر جوڑ لیں تو مہنگائی کا حل بھی نکل آئے گا عوام کے لیے بجلی کا مسئلہ اس سے بڑا ہے کہ جس نے عوام کے گھروں کا سامان تک بکوا دیا عوام نے خود کشیاں کیں احتجاج کیے عوام کے مال مویشی بیٹیوں کا جہیز بگ گیا لوگ مقروض ہو گئے بجلی کے بلوں نے عوام کو کہیں ایک رات چین سے سونے نہ دیا لیکن بجلی کے نام پر عوام کو ریلیف تو کیا ملنا تھا عوام بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ دیکھتے رہے دوسو یونٹ کا مسئلہ ابھی تک حل ہونے میں نہیں آرہا کہ اگر کسی شخص نے کبھی ایک بار بھی 200 یونٹ استعمال کر لیے تو سزا کے طور پر 200 سے اوپر کے یونٹ اسے ہزار یونٹوں پر بھاری پڑنے والے ہیں یہ عوام دشمن پالیسیاں کہاں سے آگئیں حکمرانوں کو دیکھنا ہوگا اسی طرح پاکستان کے تعلیمی اداروں بجلی کی کمپنیوں بینکوں اور دیگر اداروں میں ہونے والی کرپشن پر اگر تمام سیاستدان مل کر آئینی ترمیم کی طرح راتیں جاگ کر اور دن بھاگ کر گزاریں تو کرپشن کی روک تھام کی کوئی راہ نکل ہی آئے گی عوام کو آئینی ترمیم کی طرح دن کو بھاگنے اور راتوں کو جاگنے والے سیاست دانوں کی ضرورت ہے ایسی کوششوں کی ضرورت ہے کہ جو کوششیں آئینی ترمیم پر کی گئی ہیں جن کوششوں سے حکمران آئینی ترمیم کی کامیابی کو پہنچے ایسے ہی کوششیں حکمران اگر ملک اور قوم کے مفادات کے لیے کر گزریں تو کوئی امر مانع نہیں کہ عوام کے مسائل حل نہ ہوں یا ملک ترقی نہ کرے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمرانوں کو ایسی ہی کوششوں کی ضرورت ہے جن کوششوں سے جس دلجمعی سے جن جذبوں سے حکمرانوں نے سیاست دانوں نے دن اور رات ایک کر کے آئینی ترمیم کو پاس کرایا ہے ایسے ہی جذبوں سے ایسی ہی کوششوں سے اگر حکمران عوامی مسائل کے حل کے لیے نکلیں تو چند ہی مہینوں میں نہ صرف عوام کے تمام مسائل حل ہو جائیں بلکہ عوام خوشحالیوں کی منزلوں کو بھی دیکھنے لگ جائیں اور ملک ترقی کا سفر کرنا شروع کر دے۔
اب شاعر زاہد علی اداس ایڈووکیٹ جو زاہد سلطان ہوچکے ہیں کی لکھی نعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
دنیا کی ساری نعمتیں میرے نبیؐ سے ہیں
ارض و سما کی رفعتیں میرے نبیؐ سے ہیں
دونوں جہاں کی زینتیں میرے نبیؐ سے ہیں
عرشِ بریں کی عظمتیں میرے نبیؐ سے ہیں
سارے صحیفے اصل میں ہیں آپ کے سبب
قرآن کی بھی آیتیں میرے نبیؐ سے ہیں
اک دور تھا کہ دشمنی پالے ہوئے تھے وہ
ان سب میں اب کہ چاہتیں میرے نبیؐ سے ہیں
بے تابیوں نے جابجا رکھا تھا مضطرب
اب دسترس میں راحتیں میرے نبیؐ سے ہیں
میں تو سیاہ کار ہوں پھر بھی ہر اک طرف
یہ رحمتیں یہ برکتیں میرے نبیؐ سے ہیں
تجھ کو ذرا خبر بھی ہے زاہد علی اداس
صوم و صلوٰۃ سنتیں میرے نبیؐ سے ہیں